یسوع
حقیقی نہ کہ یاد گار یا مردہ لاش
حقیقی نہ کہ غیر حقیقی
سر نہ کہ سر کی تشبیہہ
اس کی دعوت
اے دلہن اپنے آپ کو تیار کر
ساری دنیا کے لئے خدا کی دعوت یہ ہے کہ باپ، بیٹے اور روح القدس کے لئے اس کی ہیکل اور اس کی دلہن بنیں۔ جس نے اپنے خوبصورت دلہا کی دوبارہ آمد کے لئے اپنے آپ کو تیار کر رکھا ہے (یوحنا 13:15، افسیوں 2:5، مکاشفہ 19:7)۔ اگر آپ کلام مقدس میں اس تصویر کے متعلق سوچیں کہ کیسے مسیح کے لئے اور مسیح کے ساتھ زندگی کمال اور عروج کو پہنچتی ہے۔ یہ کیا ہے؟ یہ ایک شادی ہے اور شادی کی ضیافت ہے، خدا ہم سے اپیل کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ مجھے اپنے آپ پر بھروسہ ہے، اگر آپ میرے ساتھ ہوں گے اور مجھے غور سے دیکھیں گے کہ میں حقیقت میں کون ہوں؟ تو پھر دوسرے چاہنے والوں میں سے میرے ساتھ موازنہ کے لئے کوئی بھی نہیں ہو گا۔ پوری کائنات میں سے اور کوئی بھی چیز نہیں ہو گی جو کہ میری طرح آپ کا دل جیت سکے۔ کیونکہ میں نے آپ کو اپنے لئے خلق کیا ہے ۔ مگر دوسری چیزوں نے آپ کو دیوانہ بنا دیا ہے اور آپ کو پریشان کر رکھا ہے۔ لیکن اگر آپ وقت نکالیں اور میرے ساتھ قدم بڑھائیں تو آپ دیکھیں گے کہ زندگی کا مقصد کیا ہے اور ہم شادی کی ضیافت میں شریک ہوں گے۔
”لہذا اے دلہن اپنے آپ کو تیار کر۔“
وقت کے آغاز ہی سے لوگوں کو دعوت دی گئی کہ اس کی تلاش کریں اور اس کی دعوت آج ہمارے لئے بھی ہے۔ اس کی متعلق یہی سب کچھ ہے اور یہ کوئی بیرونی عقیدہ کی بات نہیں ہے یہ تو جو کچھ ہمارے باطن میں ہے اس کی تصویر اور اس کی شادی ہے۔ اور وہ جو کہ سب کچھ ہے ہم اس کی طرف اپنی نگاہیں اٹھائے ہوئے ہیں۔ میں اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اور جو کچھ اس کے لئے قیمتی اور اہم ہے میں اسی کے ساتھ زندگی بسر کرنا چاہتا ہوں اور اس کے بغیر زندگی بسر نہیں کرنا چاہتا۔ میں کبھی بھی یہ خواب نہیں دیکھ سکتا کہ میں اپنی زندگی کے لئے اس کی مرضی یا اس کے مقاصد سے باہر زندگی بسر کروں۔ میں خدا کے برہ کی پیروی کرنا چاہتا ہوں اور جہاں کہیں بھی وہ جاتا ہے میں اس کے پیچھے جانا چاہتاہوں۔ اور جو کچھ وہ میری زندگی کے لئے چاہتا ہے وہ اس کے پاس ہے وہ زندگی کی روٹی ہے جہاں میری تمام غذا اور تکمیل پائی جاتی ہے۔ وہ میرے لئے قیادت، مہربانی، معافی اور رحم کی تصویر ہے۔ اور میں اس کے بغیر کبھی بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔ میں اسے اپنی زندگی میں مضبوط، سنجیدہ، مہربان، پیار کرنے والا اور ترس کھانے والا دیکھنا چاہتا ہوں، میں الفاظ کی حد سے بڑھ کر اسے عقل مند دیکھنا چاہتا ہوں اور میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ میں ہر اس لفظ کو جو وہ کہتا ہے سننا چاہتا ہوں اور میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں اور میں اپنی باقی زندگی میں اس سے ایک قدم سے زیادہ کبھی بھی دور نہیں رہنا چاہتا، میں اپنی خود غرضی، تکبر، سستی یا مجروح احساسات کی وجہ سے اس سے منحرف نہیں ہو سکتا۔ میں اپنی پیٹھ اس کی طرف نہیں پھیر سکتا۔ آزمائش موجود ہے مگر اس کا نقصان بہت بھاری ہے۔
یسوع یہ تمام قابلیتیں رکھتا ہے وہ بہت سارے مختلف ذرائع میں حساس ہے اوروہ بیان سے باہر دانشمند ہے۔ یہ ہمارا مالک ہے اور وہ یسوع ہے یہ کوئی پریوں کی کہانی یا قصہ نہیں ہے۔ سکھایا گیا ہے کہ یہی کلیسیا کی فطرت ہے جو کہ اس کا زندہ بدن اور کلیسیا ہے۔
یسوع فقط اس دنیا میں گناہ معاف کرنے کے لئے نہیں آیا۔ جبکہ یہ بڑی شاندار بات ہے اور نہ ہی ہمیں اس لائق بنانے آیا کہ ہم اس کی تعلیم کے متعلق سوچیں، یسوع اس لئے آیا کہ ہم باپ کے ساتھ اسی زندگی کا تجربہ حاصل کریں جو تجربہ اس نے حاصل کیا تھا۔ ہماری زندگی کا مقصد صرف یہ نہیں ہے کہ ہم یہاں پر زندگی گزاریں، مر جائیں اور پھر آسمان پر چلے جائیں جیسا کہ بائبل فرماتی ہے کہ و اس لئے دنیا میں آیا کہ ہم تباہ نہ ہونے والی زندگی کی قوت کے ساتھ رہ سکیں۔ اور باپ کے ساتھ اسی رفاقت اور زندگی اور محبت کا تجربہ حاصل کر سکیں جو کہ یسوع نے حاصل کیا تھا۔
”نجات پانا“ کہانی کے اختتام سے کہیں دور ہے جیسا کہ یسوع کی پیدائش کی کہانی ہے۔ ہماری پیدائش ایک باقوت کہانی کا فقط آغاز ہی ہے۔ باپ ہمیں ان حوالہ جات میں بتانا چاہتا ہے، (کلسیوں 1:20-26، گلتیوں 4:19، یوحنا 7:38)۔ اس کی خواہش ہے کہ مسیح ہمارے باطن میں صورت پکڑے، اور جو ہم اس کے لوگ، اس کی دلہن ، اس کا گھر اور اسکی کلیسیا ہیں۔ آج کے دور میں اس سرزمین پر یسوع ناصری کے مکمل جلال کا اظہار کریں، خدا کی خواہش نہ نہیں ہے کہ فقط لوگ انفرادی طور پر اپنی زندگی سے یسوع کو منعکس کریں بلکہ مل کر تعاون کے ساتھ اسے اپنی زندگیوں سے منعکس کریں، ہمیں یسوع کے ٹھیک نمائندے بننا چاہیے۔
ان ناقابل فراموش خزانوں کا تعلق ہماری روزمرہ زندگی سے ہے کہ ہم اسے کیسے بسر کرتے ہیں، بہت سالوں تک مسیحی مذہب نے ہمیں یسوع اور اس کی کلیسیا کے متعلق بہت کچھ سکھایا اور تعلیم دی ہے مگر اب وقت ہے کہ کلیسیا ابتدائی تعلیم سے بڑھ کر مسیح کی حقیقی کلیسیا بنے (افسیوں 3:10، متی16:18)۔
ہم فقط اس وقت اس کی کلیسیا بن سکتے اور اس کی مانند زندگی بسر کر سکتے ہیں جب ہم ایک دوسرے سے پیار کریں گے اور ہر روز ایک دوسرے کے ساتھ اپنی زندگیاں شریک کریں گے۔ ایک دوسرے سے محبت کرنے ہم یسوع کو بہتر طور پر جان سکتے ہیں۔ ایک دوسرے کی مدد کرنے سے ہم گناہ سے دور رہیں گے۔ ایک دوسرے سے یادہ پیار کرنا اور ایک دوسرے کی فکر کرنا ہمیں سکھاتا ہے کہ اپنی فکر سے بڑھ کر ہمیں دوسروں کی ضروریات کی فکر کرنی چاہیے۔ یہ یسوع کی تعلیم ہے اور اس نے ہماری خاطر کس طرح کی زندگی بسر کی ہے اور اب اس نے ہمیں بلایا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ اسی طرح کا برتاﺅ کریں، اسی طرح سے دلہن نے اپنے دلہے یسوع کی واپسی کے لئے اپنے آپ کو تیار کر رکھا ہے جب ہم ایک دوسرے سے حقیقی پیار کرنا سیکھ جائیں گے تو ہم زیادہ سے زیادہ خوبصورت بنتے جائیں گے اور جب ہم اپنی خود غرضی اور تکبر کو دور کریں گے جو کہ ہمیں ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے۔
یہ کسی دیوتا کی کہانی نہیں ہے جس نے زمین کو خلق کیا ہو اور ایک بڑے تخت پر بیٹھا ہو، یہ تو یسوع اور اس کے باپ کے متعلق ہے جو کہ ہمارے اوپر سلطنت کرتا ہے۔ ہمیں اسے دیکھنے کے لئے اور اس سے ملاقات کرنے کے لئے وقت نکالنے کی ضرورت ہے۔ اب مزید اس کے ساتھ مقابلہ کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ مسئلہ اب چاہت کی کمی ہے کہ ہم اپنے آپ کو بھلا کر اس کے قابل اور پیارے ہاتھوں میں سونپ دیں۔ اس کا قابل اعتماد بھروسہ یقین سے باہر ہے۔ مگر ہم ہمیشہ اسے دیکھنے کے لئے قریب نہیں آتے کیونکہ ہم اپنے آپ کو زیادہ مصروف ، زیادہ خود غرض اور زیادہ لا پرواہ بنا لیتے ہیں اور اس سے منور ہونے اور اس کا پیار لینے کے لئے وقت نہیں نکالتے۔
باپ جانتا ہے کہ اگر ہم اس کے ساتھ اور اس کے بیٹے کے ساتھ رہنے کے لئے وقت نکالیں گے تو پھر وہ اس طرح سے اپنا کردار ہم پر ظاہر کرے گا کہ وہ بالکل پر کشش بن جائے گا۔ اس کے کردار کی قابلیتیں جھوم رہی ہیں، اس کے ساتھ رہنے اور زندگی بسر کرنے کے متعلق کوئی بات ہے جو کہ دوسری تمام چیزوں سے آپ کو باہر نکال پھینکے گی جن کے باعث آپ بوجھ کے نیچے ہیں گھسیٹے جار ہے اور تکلیف اٹھا رہے ہیں۔ آپ اچانک کسی چیز سے درخشندہ ہو جاتے ہیں جو کہ آپ کے تجربہ کے عام بہاﺅ کے اختیار سے باہر ہے وہ یسوع ہے اور وہ ہمیں دعوت دے رہا ہے کہ آئیں اور اس کے ساتھ چلیں وہ آپ کو اپنی تمام قابلیتوں یعنی مہربانی، رحم اور ہمیشہ کی معافی سے درخشاں کرے گا۔
آپ اس کی مسکراہٹ اور اسکی آنکھوں میں کرن کو دیکھیں گے کہ کسیے اس کے بالوں سے ہوا گزر رہی ہے۔ آپ دیکھیں گے اور سنیں گے اور ان چیزوں کا تجربہ حاصل کریں گے جسے آپ ایک دوسری بادشاہی میں لے جائیں گے اور وہاں پر مزید وقت کا وجود نہ ہو گا (مکاشفہ 1:12-18)۔ آپ اس قیادت اور قوت کو دیکھیں گے، آپ دیکھیں گے کہ کیسے اس نے گناہ کے خلاف عزم کر رکھا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ اس کے سامنے ایک نشان اور مقصد ہے اور واضح رویا ہے کہ زندگی کیسی ہونی چاہیے اور آپ اس کے ہنسنے کی گہرائی کو نہیں سنیں گے اور آپ اس کی حوصلہ افزا ہم آغوشی کی سرگرمی کو محسوس کریں گے۔
آئیں اس کی پیروی کریں وہ آپ کو قیادت دکھا جائے گا۔ وہ آپ کو مضبوطی اور قوت دکھا جائے گا وہ آپ کو مضبوط اور مستحکم کردار دکھائے گا۔ اور زندگی کی قابلیت جو کہ آپ کو درخشاں کرے گی۔ وہ آپ کو اس لائق بنا دے گی کہ آپ اس کے ساتھ چلیں کیونکہ وہ جس مقام پر ہے محفوظ ہے۔ وہ آپ کو مہربانی اور احساس دکھائے گا جو کہ بالکل آپ کے دل اور زندگی کو دیکھے گا اگر آپ اس کے پاس آئیں اور آپ اپنی دکھ بھری زندگی اس کے سامنے انڈیل دیں تب وہ آپ کو دھوئے گا اور صاف کرے گااور اپنی روح آپ کے باطن میں ڈالے گا۔ تب وہ جواہرات، قیمتی پتھر اور زیورات کو کھینچ لے گا جو کہ وہاں پر موجود ہیں وہ ان چیزوں کو باہر کھینچ لے گا اور وہ آپ کو ملکہ اور بادشاہ بنائے گا۔
وہ اپنے پیروکاروں کی ایک وج کو تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ مگر یہ کوئی فقط نظریاتی، منطقی اور اعتقادی مسئلہ نہیں ہے۔ میری پیروی کرو ورنہ تم جہنم میں جاﺅ گے۔ یہ حقیقت ہے مگر اس بات کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ جو یسوع اپنے بارہ شاگردوں کو دکھانے کے لئے آیا کیا آپ سوچتے ہیں کہ وہ یسوع کی پیروی تمام دیہات میں کرتے رہے۔ کوینکہ وہ اپنی انگلی سے ان کو اشارہ کرتا تھا اور انہں بتاتا تھا کہ وہ اس کی پیروی کریں ورنہ وہ جہنم میں جائیں گے۔ کیا آپ کو اس طرح کا کوئی حوالہ یاد ہے؟ کیا یہ وہ کچھ ہے جو اس نے کیا کہ اس نے اپنے آپ سے پوری رات دعا کی؟ اے باپ مجھے دکھا کہ مجھے کیا کہنا چاہیے؟ تب اس نے اٹھ کر کہا ، تم بارہ شاگرد میرے پاس آﺅ یا کہ جہنم میں جاﺅ گے؟ نہیں وہ تو اس کے ساتھ رہنا چاہتے تھے کیونکہ انہوں نے اس کے متعلق کچھ دیکھا تھا جس نے انہیںحیران کر دیا تھا انہوں نے اس کی حکمت، مہربانی اور صبر و تحمل کو دیکھا تھا ۔ انہوں نے ایک مضبوط قیادت اور غیر متزلزل کردار کو دیکھا تھا۔ انہوں نے کسی شخصیت کو دیکھا جس نے اپنی جان کا دکھ اٹھایا تھااور وہ اپنے چہرے پر مسکراہٹ لئے ہوئے ایک کونے میں کھڑا تھا۔ اس کی آنکھوں میں جرات اور حوصلہ دکھائی دیتا تھااور وہ اس کی مانند بننا چاہتے تھے اور وہ اس کے ساتھ رہنا چاہتے تھے۔ وہ کسی دوسرے مقام پر نہیں جا رہا تھے۔ وہ کسی اور جگہ پر نہیں بلکہ اس کے پہلو میں رہنا چاہتے تھے (متی 4:19-22، یوحنا6:68، اعمال 5:20، 3:19-20)۔
اسے انہیں دھمکانا نہیں تھا اور وہ ہمیں بھی نہیں دھمکاتا بلکہ وہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اسے دیکھیں کہ وہ کون ہے اور اسکی حیران کن صفات کو دیکھیں تا کہ ہم اس کے ساتھ رہنے کے خواہش مند ہوں، اس زندگی میں اور مستقبل میں میں اس کی مانند بننا چاہتا ہوں اور جب میں بالغ ہو جاﺅنگا تو میں دیانتداری سے ایسا ہی کروں گا۔
یسوع جلد واپس آئے گا لہذا اس کی دلہن کو تیار رہنا چاہیے۔ باپ کی ہمارے لئے فقط یہی منشا نہیں ہے کہ ہم دلہن کی خدمت کریں بلکہ دلہن بنیں، نہ فقط ایک مقدس میں حاضر ہوں بلکہ ایک مقدس بنیں، اگر آپ عہد عتیق میں واپس جائیں تو آپ دیکھیں گے کہ اس کی خواہش ہمیشہ ایک مقدس کے لئے رہی ہے نہ فقط نجات یافتہ لوگوں کےلئے جوکہ اس کی میراث ہیں بلکہ اس کی خواہش ایک مسکن کے لئے ہے۔ ایک جگہ جہاں وہ اس سرزمین پر سکونت کر سکے جو کہ اس نے خلق کی ہے۔ یسوع نے ہمیں لوقا 17باب میں بتایا ہے کہ اس کی بادشاہی نہ یہاں اور نہ وہاں ہے بلکہ لوگوں کے باطن میں ہے جنہوں نے اپنے دل میں جگہ کو وسیع بنا رکھا ہے اور دنیوی چیزوں، دنیا کی خواہشات، بھوک تڑپ اور تمناﺅں کو باہر نکال دیا ہے۔ ہمیں ان کی مانند بننا چاہیے جنہوں نے اپنے دل میں یسوع کے لئے جگہ بنا رکھی ۔ جس طرح کہ یسوع نے یوحنا 8باب میں کہا ہے اور ہم آزادی سے اپنے دلوں کو ایک دوسرے کے ساتھ نرم ہونے کے لئے کھولیں گے۔ تب خدا کا روح، خدا کا فضل اور خدا کی محبت ہم پر انڈیلی جائے گی اور ہم ایک خوبصورت دلہن بن جائیں گے اور اپنے دلہا یسوع کی واپسی کے لئے تیار رہیں گے۔
یہ کلیسیا ہے ہمیں ہر روز اس طرح کی زندگی بسر کرنی ہے۔ ہمیں فقط خدا کے گھر میں شراکت ہی نہیں کرنی بلکہ اس کے لئے مقدس بننا ہے جہاں وہ رہ سکے، تب ہمارے گھر، ہمارے کام کرنے کی جگہ اور ہماری کلیسیا سب ایک ہو جائیں گے۔ اب مزید میرے دل اور آپ کے دل کے درمیان رکاوٹیں نہیں ہونی چاہییں اور میرے گھر اور آپ کے گھر کے درمیان رکاوٹیں نہیں ہونی چاہییں۔ میں خود غرضی ، تکبر، سستی اور بے اعتقادی کو دور کرتا ہوں اور جس طرح سے یسوع نے میرے ساتھ محبت کی ہے۔ میں دوسروں سے محبت کرتا ہوں۔ جب ادنیٰ سے اعلیٰ تک ہر کوئی ایسا کرے گا تو یسوع اپنی شفا کا تیل انڈیلے گا۔ ہم ایک کلیسیا ہیں۔ ایک خوبصورت دلہن ہیں۔ یسوع ہمیں تیزتراز بنانے کے لئے نہیں آیا۔ وہ ہمیں بھر پور زندگی دینے کے لئے آیا جو روزانہ ایک دوسرے کے ساتھ اس کی زندگی کا تجربہ حاصل کریں۔ ادھار مانگتے ہوئے الفاظ میں دعا نہ کریں اور ن گیت گائیں اور نہ ہی مذہبی رسوماتی دعاﺅں کو دہراتے رہیں بلکہ زندگی دینے والے الفاظ کہیں۔
یسوع: معمار اور نقشہ نویسی
) اچھے مواد کے ساتھ تعمیر کرنا (
ایک کلیسیا کیا ہے اور ایک مسیحا کیا ہے؟
بائبل سکھاتی ہے کہ کہ خدا انسان کے ہاتھ کے بنائے ہوئے مندروں میں نہیں رہتا، افسیوں باب 2اور بائبل کے بہت سارے دیگر حوالہ جات بتاتے ہیں کہ ہم خدا کے رہنے کی جگہ یا رہائش گاہ ہیں اور خدا روح کے وسیلہ ہماری زندگی میں سکونت کرتا ہے۔ جب آپ پیدل چلتے یا روڈ پر گاڑی چلاتے ہیں تو آپ عام طور پر کسی مذہبی عمارت کی شناخت کر سکتے ہیں کیونکہ وہ ایک مذہبی عمارت کی طرح نظر آتی ہے۔ مگر جب کہ ایک حقیقی کلیسیا لوگوں سے بنی ہے اور یہ ایک عمارت نہیں ہے۔ تو پھر یہ حقیقت میں کس کی مانند نظر آتی ہے۔ آپ کیسے ایک حقیقی کلیسیا اور ایک جھوٹی کلیسیا کے درمیان فرق کو پہچان سکتے ہیں؟
پرانے عہد نامے کی کلیسیا میں آپ یہودی خاندان میں پیدا ہونے کی وجہ سے کلیسیا کے رکن بن جاتے تھے۔ اگر آپ بنیادی طور پر درست بات پر ایمان رکھتے اور آپ کے والدین اس کلیسیا کے رکن ہوتے اور آپ لگاتار چرچ جاتے تب آپ کلیسیا کے رکن بن سکتے تھے۔ مگر نئے عہد کی کلیسیا میں ایسا نہیں۔ کلیسیا کے رکن بننے کے لئے آپ کوخدا کو دل دینا پڑتا ہے۔ نئے عہد کے متعلق پیشنگوئی بتاتی ہے کہ جو کلیسیا خدا تعمیر کرتا ہے وہ حقیقی کلیسیا ہے (یرمیاہ31باب، عبرانی باب 8اور 10)، اور چھوٹے سے بڑے تک اس کے تمام ممبران زندہ خدا کو جانیں گے۔کلیسیا فقط اس طرح سے سمجھی جا سکتی ہے۔ کوئی بھی چھوٹی چیز ہو سکتا ہے کہ معنی خیز ہو اور وہ نیکی کاباعث ہو مگر یہ یسوع مسیح کی کلیسیا نہیں ةے۔ یہ ایک مقامی چراغ دان ہو سکتا ہے۔ یہ فقط وہ لوگ ہو سکتے ہیں جو کہ کھنڈر پر دئیوں کے مطابق چرچ میں شرکت کرتے ہیں۔ مگر خدا نہ آپس میں رفاقت کی زندگی بسر نہیں کرتے (کرنتھیوں اول 12باب)۔
حقیقی کلیسیا زندہ پتھروں سے وجود میں آئی ہے۔ جن پر یسوع نگاہ کرتا اور ان سے محبت کرتا ہے۔ اس کلیسیا کی اچھے مواد سے تعمیر ہونی چاہیے۔ اگر کوئی بھی عمارت ناقص مواد سے تعمیر کی جاتی ہے تو آپ جانتے ہیں کہ وہ گر جائے گی۔ اگر وہ لکڑی جو کہ چھت کو تھامے رہتی ہے بوسیدہ ہو تو چھت گر جائے گی۔ وہ اینٹیں جو کہ نرم ہیں اور ٹھیک طور پر بنائی نہیں گئیں یا غلط مواد سے بنائی گئی ہیں وہ وزن کو سہارا نہیں دے سکتیں لہذا وہ گر جائیں گی۔ اگر ہم ناقص مواد سے خدا کے گھر کی تعمیر کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ بھی گر جائے گا۔ اگر کوئی شخص حقیقی طور پر خدا سے واقف نہیں ہے تو یہ یسوع کی کلیسیا کا رکن نہیں ہو سکتا۔ اگر وہ گھر جو کہ خدا مردوں اور عورتوں سے تعمیر کر رہا جو قائم رہنے کے لائق ٹھہرتا ہے تو اس میں برے پتھر نہیں ہونے چاہییں (کرنتھیوں اول 3:5)۔
کلیسیا کو اور ایمانداروں کو انفرادی طور پر کامل بننا چاہیے۔ البتہ ایسا ممکن نہیں ہے (یوحنا باب 1)۔ مگر خدا کے کلام کے مطابق جس کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ کلیسیائی ممبران سو فیصد نور سے اور سچائی سے پیار کریں اور خدا کا حقیقی طور پر اس طرح سے تجربہ حاصل کریں کہ خون اور گوشت ظاہر نہ ہوں۔ ہاں اسی بات کا مطالبہ کیا گیا ہے (متی16:16-18، یوحنا 3:19-21، یوحنا اول 1:3، عزرا 11:19، عزرا 36:26، یرمیاہ 31:34)۔ یہی کچھ یسوع نے کہا کہ وہ اس پتھر پر اپنی کلیسیا تعمیر کرے گا اور اس کلیسیا اوراس کا گھر نرم اینٹ یا بوسیدہ لکڑی سے تعمیر نہیں کیا جا سکتا۔ جو گھر یسوع تعمیر کر رہا ہے وہ دنیا میں بہترین گھر ہے اور یسوع اپنا گھر تعمیر کرنے کے لئے فقط حقیقی اور اچھا مواد استعمال کرے گا۔
پھر دوبارہ بتاتا چلوں کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر شخص کامل ہے مگراس کا یہ مطلب ضرور ہے کہ ہر شخص یسوع سے محبت کرنا چاہتا اور اس کی فرمانبرداری کرنا چاہتا ہے اور دوسروں کی مدد کو حقیر نہیں سمجھتا۔ جو کہ یسوع سے محبت اور فرمانبرداری کرنے میں اس کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس کی مدد کرنا چاہتے ہیں، خدا کے گھر کی تعمیر کے لئے اچھا مواد یہ ہے کہ ایک شخص نور سے محبت کرتا ہو اور یسوع جو کہ نور ہے اس کی پیروی کرتا ہو۔ اور دوسرا تعمیراتی مواد جو کہ بوسیدہ لکڑی کی مانند ہے وہ اس شخص کی مانند ہے جو کہ مدد نہیں لینا چاہتی۔ وہ شخص کہتا ہے کہ” مجھے مت پرکھ، اپنے کام سے کام رکھ۔“ وہ اپنے دفاع کے لئے کہتے ہیں کہ پہلے تو اپنی آنکھ سے شہتیر نکال۔ یہ خراب تعمیراتی مواد ہے جس کے متعلق خدا نے کہا کہ یہ اس کے گھر میں قابل قبول نہیں ہے۔ یسوع اس طرح سے اپنا گھر تعمیر نہیں کرے گا۔ وہ ایک بوسیدہ لکڑی ہے جو کہ مکمل طور پر اس کے لوگوں کے درمیان کاٹ ڈالی جائے گی (اعمال 3:23، متی باب 18، کرنتھیوں اول باب 5)۔ حقیقی کلیسیا میں اگر کوئی شخص اس طرح کا رویہ اور عمل دکھاتا ہے جسے خوش آمدید نہیں کہا جا سکتا ، اس کا کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ اس کے پاس کتنی دولت ہے اور وہ اپنی بائبل سے کتنا زیادہ واقف ہے ، ہو سکتا ہے وہ ایک رہنما ہو۔ لیکن اگر وہ نرمی سے یسوع مسیح کی تعلیمات قبول نہیں کرتے تو وہ یسوع مسیح کی حقیقی کلیسیا کے رکن نہیں بن سکتے جو کہ روح کے وسیلے سے وجود میں آئی ہے۔ اگر وہ محبت، جواب دہی، حکمت اور صبر کو رد کرتے اور مقابلہ کرتے ہیں پھر بھی ہم انہیں خدا کے لوگوں کے درمیان متواتر رہنے دیتے ہیں۔ تو ہم اس کے احکام کو رد کرتے ہیں اور یسوع کا مقابلہ کرتے ہیں۔
اگر کوئی شخص نجات یافتہ ہے تو وہ روح القدس حاصل کرے گا (رومیوں8:9، گلیتوں باب 3، افسیوں باب 1)۔ ان کی زندگی میں روح القدس کے ہونے کا ثبوت ہے (اس کی کوئی بات نہیں کہ وہ کتنی مرتبہ آپ کو بڑی گواہی بتاتے ہیں اور اے خداوند اے خداوند کہتے ہیں)کہ وہ فرمانبرداری سے محبت کرتے ہیں۔ وہ نئے مخلوق ہیں اور اب نور سے پیار کرتے ہیں اور سچائی سے پیار کتے ہیں (تھسلنکیوں دوم 2:10)۔ وہ نئی پیدائش پانے والے بچوں کی مانند ہیں وہ خدا کے کلام کے خواہش مند اور طالب ہوتے ہیں تاکہ ان کی زندگیوں پر لاگو ہو (پطرس اول باب 2)۔ اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں روح القدس رکھتا ہے تو وہ نور اور سچائی سے محبت رکھیں گے تب ان کا رویہ تبدیل ہونا شروع ہوجائے گا۔ وہ اپنے شوہر یا بیوی کے ساتھ برا سلوک کرنے سے توبہ کریں گے اور وہ تبدیل ہو جائیں گے۔ وہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں، اپنے بچوں اور اپنے پڑوسیوں سے برا سلوک کرنے سے توبہ کریں گے اور وہ تبدیل ہو جائیں گے۔ وہ اپنے ماضی کے گناہوں اور اپنی بری عادات سے توبہ کریں اور وہ تبدیل ہو جائیں گے اور زیادہ بالغ بن جائیں گے۔
روح القدس کی نعمت امانت ہے جو کہ ان کی میراث کی ضمانت دیتی ے جو رویہ ایک تجویز یا رائے ہے۔ جو کہ یسوع نے یوحنا باب 3میں دی ہے جو یہی کچھ ہے جو کہ بے گناہ کو مجرم سے جدا کرتا ہے۔یہ نہیں کہ ہر شخص کامل ہے مگر وہ جن کے گناہ معاف ہو چکے ہیں سب نور سے محبت کرتے ہیں۔ وہ روح القدس کی نعمت رکھتے ہیں جو کہ پہلے ان کے پاس نہیں تھی۔ اب ان کے دل کی گہرائی سے پتھر نکل چکے ہیں۔ اور وہ نرم اور گوشہ نشین بن چکے ہیں۔ خدا انہیں توفیق دیتا ہے کہ وہ خدا کے احکام اور قوانین کو اپنے باطن میں رکھیں۔ وہ یسوع کے کلام کا اور اپنے رویہ کا خیال رکھتے ہیں۔ بھیڑیں اپنے چرواہے کی آواز پہچانتی ہیں۔ کیونکہ زندگی میں یسوع کا روح ہے، بھیڑیں کہتی ہیں میں یسوع کی پیروی کرنا چاہتی ہوں، میری اس راہ پر رہنمائی کر۔ مگر لکڑیاں کہتی ہیں مجھے تنہا چھوڑ دو۔ میں معجزات کر سکتا ہوں۔ میں اپنی دولت غریبوں کو دے سکتا ہوں۔ میں بہت ساری باتیں جانتا ہوں۔ میں تم سے بہتر ہوں اور جو کچھ جو کہتا ہے میں اس کی پرواہ نہیں کرتا۔
ایک مسیحی جو کہ نئے عہد کا رکن ہے سچائی سے محبت رکھتا ہے (تھسلنکیوں دوم 2:10)اور نور سے محبت رکھتا ہے (یوحنا3:19-21)اور اب ذات الہی میں شریک ہے (پطرس دوم 1:4، رومیوں 6:1-14)۔ یہی ثبوت جو کہ روح القدس ان میں رہتا ہے یا ہم میں رہتا ہے۔ ہمیں اس کے لئے ہر ایک کے کلام کو نہیں لیناہے۔ کیونکہ وہ کہتے ہیں ”خداوند، خداوند“ فقط ایک شخص جس نے اپنی خودی کا انکار کیا ہے اور اپنی یسوع کو دی ہے اور اس طرح سے آسمان نے اسے چھوا ہے اور کہکشاں کے خالق میں زندگی بسر کرتا ہے وہ حقیقت میں نجات یافتہ ہے۔ اور وہ اس کی مقامی کلیسیا کا رکن ہے (رومیوں8:9-11، لوقا 9:57-65، یوحنا 1:12-13، یوحنا اول 3:8-10، 5:18-20)۔
ایک حقیقی چراغدان اور ایک مستند کلیسا ان کے لئے محدود ہے جنہوں نے بیٹے کا مکاشفہ حاصل کیا ہے کہ گوشت اور خون ان پر ظاہر نہیں ہوئے بلکہ باپ جو کہ آسمان پر ہے بذات خود ان پر ظاہر ہو رہے ہیں۔ یہ اندازہ یا علم یا عہد و پیمان یا اونچا اور بلند ہونے کے تعلق سے بات نہیں ہے یہ تو اس کے بیٹے کی شخصیت میں خدا باپ کے ساتھ شخصی ملاقات ہے جہاں موت خدا کی سی زندگی کو پیدا کرتی ہے اور کچھ بھی نہیں سے ہمیشہ کی زندگی وجود میں آتی ہے (یوحنا3:5-8، 12:24، رومیوں 6:1-14، گلتیوں 6:14-17)۔ البتہ کچھ ایسے لوگ ہیں جنہیں خاص طور پر خاکساری کی ضرورت ہے اور دوسرے جو کہ اپنی زندگی میں ایک اور سال کا فیصلہ کر رہے ہیں (یوحنا13:8-9، یوحنا باب 15، یوحنا 2:19، یہوداہ1:11,25)۔ ہمیں یا تو اپنی مافوق الفطرت زندگی اس کے ساتھ بسر کرنی چاہیے یا پھر ایک دوسرے کے ساتھ ۔ یہ تو بائبل کی مسیحیت نہیں ہے اور نہ ہی ایک جائز اور درست کلیسیا ہے۔ یقینا کچھ نجات یافتہ لوگ ہیں کچھ تنظیمیں حقیقی کلیسیائیں نہیں ہیں۔ اگرچے وہ اپنے آپ کلیسیائیں کہتے ہیں یہ ایک فرق مضمون ہے۔ ہم سادگی سے کہہ رہے ہیں کہ ہم اس کے تخت کو نہیں چھوتے(ہم فقط ”جان یا روح “ اپنے سرگرم اور ہوا میں اڑنے والے جذبات کو چھوتے ہیں)۔ اگر ہم روزانہ اکٹھے مل کر نہیں رہتے اور لمحہ بہ لمحہ مل کر زندگی بسر نہیں کرتے جس کا تعلق سر یعنی مسیح کے ساتھ اور ایک دوسرے کے ساتھ ہے۔ ایک عبادت کی رسم کو جہ اس کے احترام میں کی جاتی ہے۔ یا اس کے حقائق کے متعلق سیکھا جاتا ے۔ یا ہم اپنے سازوں کے ساتھ جذبہ اور جوشی آسمان سے نیچے لے آتے ہیں۔تواریخی طور پر ان میں سے بہت تھوڑی زندگیاں اس کے بیٹے کی صورت پر تبدیل ہوئی ہیں۔ ہم یا تو خدا کی ہستی کو مل کر روزانہ بانٹ رہے ہیں یا پھر یہ ابدی زندگی نہیں ہے۔ اور نہ ہی چراغدان اور کلیسیا خدا کی منشا ہے۔ کہ ہم اس کا چراغ دان اور اسکی حقیقی کلیسیا ہوں۔ تھوڑا سا خمیر سارے گوندھے ہوئے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے۔
ہمیں فقط بچوں کی مانند نہیں بننا چاہیے جو کہ درست باتیں کہتے ہیں۔ مگر یسوع کی مانند زندگی بسر نہیں کرتے اور کلیسیا نہ نقلی مسیحیوں کا مجموعہ نہیں ہے جو کہ دست باتیں تو کہتے ہیں مگر ان کے باطن میں یسوع کا روح قیام پذیر نہیں ہے۔ ایک شخصیت ہونے کے ناطرے یسوع ایک عظیم معمار ہے۔ وہ نرم پتھر والے یا بوسیدہ لکڑی کے ساتھ تعمیر نہیں کرے گا۔ وہ رہنے کے لئے ایک جلالی گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ جس میں اسے لوگ ہوں جو کہ بادشاہ کے لئے موزوں ہوں۔ لہذا خدا کے گھر میں تعمیری مواد بہترین قسم کا ہونا چاہے۔ ایک حقیقی کلیسیا جو کہ خدا کے ذریعہ بنائی گئی ہے نہ کہ اسے انسانی ہاتھوں نے بنایا ہے۔ یہ گھر زندہ پتھروں سے بنا ہے۔ حقیقی مسیحی مردہ پتھروں، اینٹوں، گھاس اور بھوس کی مخالفت کرتے ہیں۔ یسوع فقط اچھے تعمیراتی مواد کے ساتھ تعمیر کرے گا۔ اگرہم نے عہد وپیمان اور قسم کے ساتھ اس سے شادی کر لی ہے۔ اپنے دوسرے چاہنے والوں سے رخ موڑ لیا ہے۔ نئے سرے سے پیدا ہو چکے ہیں، نرم دل رکھتےہیں، اس کی تعلیمات سے پیار کرتے ہیں اور حقیقی طور پر اپنی زندگیوں میں تبدیلی لاتے ہیں اور ان باتوں کو تبدیل کرتے ہیں جن کو بدلنے کی ضرورت ہے اور مصیبت اور مشکل کے لمحات میں اپنا چہرہ اس کی طرف پھیر دیتے ہیں اور اسے اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کو مدد کےلئے کہتے ہیں۔ تب ہم اس گھر کے لئے خوبصورت زندہ پتھرہیں جس میں یسوع رہتا ہے۔ ہم یسوع کے لئے جلالی دلہن ہو سکتے ہیں اور ہوں گے۔ یہ خدا کی بادشاہی کی خوشخبری ہے۔
اس کے نمونے اور نقشہ کے مطابق تعمیر کرنا
اکٹھے مل کر روزمرہ زندگی بسر کرنا
اب ہم نے تشریح کر دی ہے کہ خدا کے گھر کے لئے کون سا اچھا مواد درکار ہے۔ اس بات پر غور کریں۔ فرض کریں کہ ہم نے تمام اچھے پتھر، تمام اچھی لکڑی اور تمام اچھا اور مناسب تعمیراتی مواد لیا جس کا یسوع اپنے گھر کے لئے چناﺅ کرتا ہے اور اس تمام اچھے مواد کو اکٹھا کر کے ڈھیر لگا لیا ہے۔ اندازہ لگائیںکہ ابھی تک ہمارے پاس گھر نہیں ہے۔ کدا کا گھر فقط اچھے مواد (حقیقی مسیحیوں)سے بڑھ کر اور چیزوں کا مطالبہ کرتا ہے۔ گھر کے لئے اچھے مواد کے ذخیرہ کا مطلب یہ نہیں جو کہ آپ کے پاس سونے کے لئے ایک گھر ہے۔ مواد کا ڈھیر آپ کو آندھی سے نہیں بچا سکتا۔ اس کا کوئی مسئلہ نہیں کہ آپ کے پاس کتنا اچھا مواد ہے۔ یسوع کی رہائش کے لئے اچھا گھر تعمیر کرنے کے لئے اس کے نمونے اور نقشہ کے مطابق خدا کے گھر کی تعمیر کرنا ہوگا۔ اس کا گھر اس کے لوگوں سے تعمیر ہوتا ہے جو کہ اس کے زندہ پتھر ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ ہم مل کر اپنی زندگیوں کو تعمیر کریں۔ کتاب مقدس یسع کو ماہر نقشہ نویس کہتی ہے۔ ہمیں گہرے طور پر اس کے نقشہ اور منصوبہ کے فکر کرنی چاہیے۔
خدا کے پاس تمام دنیا میں بہت سارے شاندار لوگ ہیں۔ گزشتہ دو ہزار سالوں میں اکثر یہ بات وقوع میں آئی ہے کہ یہ لوگ اپنی زندگیوں کی تبدیلی اور اسے کرنے کے خواہشمند رہے ہیں۔ مگر انہیں مایوسی کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ وہ اپنی قوت حاصل کرنے کے لئے نہیں رہے اور نہ ہی اس کی حقیقی طور پر خدمت کر سکے ہیں۔ انہوں نے تو اپنے پورے دل سے چاہا مگر وہ بار بار ناکام ہوتے رہے۔ ان کے ناکام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اور ہم نے اکثر غلط طریقہ سے تعمیر کی ہے۔ ہم نے خدا کے دئیے ہوئے نمونے اور نقشے کے مطابق تعمیر نہیں کیا۔ جب کوئی شخص کسی چیز کے لئے کوشش کرتا ہے کہ اسے حاصل کرے مگر وہ بالکل غلط طریقہ سے کوشش کرتا ہے ۔ اس طرح کے لوگ بھی کبھی کبھار کامیابی حاصل کر سکیں گے۔ اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ وہ کتنے مخلص ہیں۔
یسوع کا گھر ہمارے نہیں بلکہ اس کے نمونہ کے مطابق تعمیر ہوا ہے اور اس کا نمونہ ہزاروں ماں باپ، بھائیوں، بہنوں پر مبنی ہے۔ اس کا نمونہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے سے اپنے گناہوں کا اقرار کریں اور شفا پائیں۔ ایک دوسرے کا بوجھ اٹھاﺅ اور یوں مسیح کی شریعت کو پورا کرو۔ اس کا نمونہ یہ ہے کہ ہم ایک ہوں جیسے وہ اور باپ ایک ہیں۔ خدا کا نمونہ علیحدہ اور جدا پتھروں کے لئے نہیں ہے کہ وہ اتوار کے روز وعظ سننے اور سومات ادا کرنے کے لئے اکٹھے ہوں بلکہ اس کی خواہش ایک خاندان ہے جو کہ ہر روز مل کر اپنی تعمیر کرتے ہیں اور ایک خاندان ہوتے ہوئے اور روزمرہ کی تمام ضروریات میں ایک دوسرے کے شریک ہوتے ہیں۔
ہم سب یسوع کے کاہن ہونے کے لئے بلائے گئے ہیں۔ ہم سب خدا کے کلاس کی برداشت کرنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لئے بلائے گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ اپنے پڑوسی کو خود غرضی، ناراضی، شراب میں متوالے اور تکبر سے بھرے ہوئے دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے یسوع کا دل ٹوٹتا ہے تو ہم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ تبدیلی کے لئے ایک دوسرے کی مدد کریں اور یہ عمل روزمرہ کے لئے ہے اور اس کا تعلق فقط اتوار سے نہیں ہے۔ یسوع کی حقیقی کلیسیا زندہ پتھروں سے بنی ہے۔ اور گھر کا نقشہ روزمرہ کا خاندان ہے۔ یہ وہ کچھ نہیں ہے جس میں ہم شرکت کرتےءہیں بلکہ یہ وہ کچھ ہے جو کہ ہم روزمرہ کی زندگی میں ہیں۔
کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ سب کچھ کیسے متعلقہ ہے؟ یہ فقط روزمرہ کے تعلقات کی وجہ سے ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر کوئی نور اور سچائی سے محبت رکھتا ہے تو وہ خدا کا فرزند ہے۔ چند مشعلیں ایک کمزور شخص کو کبھی بھی نور سے محبت رکھنے کی وافقیت نہیں دے سکتیں۔ وہ کمزور ہی رہیگا یا اگر وہ نور سے نفرت کرتا ہے تو وہ ابھی تک نجات یافتہ نہیں ہے۔ خدا کا منصوبہ یہ ہے کہ زمینی برتنوں میں اپنا خزانہ رکھے۔ خدا کا منصوبہ ایمانداروں کی کہانت کا ہے۔ خدا کا منصوبہ اپنے لوگوں کے لئے یہ ہے کہ وہ ہر روز ایک دوسرے کو نصیحت کریں۔ اگر ہم حقیقی طور پر مل کر ایسا کرتے ہیں تو اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ خدا کے سب حقیقی فرزند زیادہ سے زیادہ بالغ ہوتے جائیں گے۔ خدا کی منشا کے مطابق مل کر چلنے کا ایک اور نتیجہ یہ ہے کہ اگر کبھی لوگ نور سے محبت نہیں رکھتے تو وہ بہانہ باز کے طور پر ظاہر کئے جائیں گے۔ اگر وہ قابل درستگی نہیں ہیں ۔ اگر وہ یسوع کی باتوں کی پرواہ نہیں کرتے اگر وہ ناراض اور باغی ہو جاتے ہیں تو پھر وہ نقلی مسیحیوں کے طور پر ظاہر کئے جائیں گے۔ اور یہ بات واضح ہو جائے گی کہ انہوں نے حقیقت میں کبھی بھی اپنی زندگی یسوع کو نہیں دی تھی۔ سچائی یہ ہے کہ اگر کوئی حقیقی مسیحی نہیں ہے وہ روح القدس نہیں پا سکتا اور نہ ہی نور سے محبت رکھ سکتا ہے(یوحناباب 3، یوحنا اول 1:3)۔
اگر ہم اس طرح سے تعمیر کریں اور اپنی خود غرضی اور سست زندگیوں کو تبدیل کریں گے اور حقیقی طور پر سیکھیں گے کہ ہم نے کیسے خاندانی طور پر ہر روز ایک دوسرے محبت کرنی ہے۔ خدا کے کلاس کے ساتھ خدمت کرنے کی اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ذمہ داری کو لینا ہے۔ تب یہ ایک گھر بن جائے گا جس میں یسوع رہ سکے گا اور اس سے محبت کر سکے گا۔ یہ اچھے نمونہ کا گھر ہو گا تو یہ یسوع کے لئے ہم سب کے لئے قیام کرنے کے لئے اپنے گھر میں رہنے کے لئے آسان بات ہوگی۔
یسوع نے کہا جب کہم اس کے کلاس پر عمل کرتے ہیں اور جب آندھیاں آتی ہیں تو یہ گھر یعنی ہم قائم رہیں گے۔ کیونکہ یہ گھر چٹان پر بنایا گیا ہے۔ اس کے کلاس پر عمل کرنے کا فقط مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اس کے کلام کے متعلق فقط سوچیں اور گائیں۔ اگر ہم فقط اس کے تعلق سے گاتے ہیں اور بات چیت کرتے ہیں اور اسکے کلاس کے مطابق ایک دوسرے سے محبت نہیں کرتے اور فرمانبرداری کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو تبدیل نہیں کرتے تو جب آندھیاں آئیں گی تو خوبصورت دکھائی دینے والا گھر تباہ و برباد ہو جائے گا۔ یہ وہ کچھ ہے جس کا وعدہ یسوع نے متی باب 7میں کیا ہے۔لہذا یقینی طور پر اس کے طریقہ کار سے تعمیر کریں اور اس کی سچائیوں کے متعلق کچھ کریں ان کی فرمانبرداری کریں تو پھر آندھیاں آپ کو نقصان نہیں پہنچائیں گی۔جس طرح چھوٹا پرندہ یا چھوٹا خرگوش آندھی کے وقت اپنے آپ کو چٹان کے نیچے چھپا لیتا ہے آپ بھی اپنے آپ کو یسوع کے پروں کے سایہ کے نیچے چھپا سکتےہیں۔ اگر آپ اس کی بلاہٹ کے مطابق راہ کو تعمیر کریں گے تو آندھیاں درختوں کو ہلا سکتی ہیں اور بھاری چیزوں کو ہٹا سکتی ہیں۔ وہ ٹوٹ پھوٹ جائیں گی اور گرج چمک ان کو نقصان پہنچائے گی۔ لیکن اگر آپ یسوع کی راہ تعمیر کریں گے اور جب یہ پریشانیاں اور مشکلات آئیں تو اس وقت آپ اپنا رخ اس کی طرف موڑ دیں گے تو آپ کو اس کے پروں کے سایہ کے نیچنے پناہ ملے گی۔ طوفانی آندھیاں گزر جائیں گی اور سورج چمکے گا اور پرندے دوبارہ گیت گانے لگیں گے اور زندگی تازہ اور نئی ہو جائے گی۔ اور اچھے نمونہ کا گھر بہت زیادہ مضبوط بن جائے گا۔ جب آندھیاں آئیں اور گھر کو ٹکریں ماریں تو یہ گھر قائم رہے گا کیونکہ یہ فقط اچھے مواد سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اور اس کا نمونہ اچھا ہے۔ اس خوبصورت گھر کو بہت تھوڑا سا نقصان ہو گا اور ہم سب محفوظ رہیں گے۔ کشتی کی تعمیر کے لئے خدا باپ بہت دلچسپی رکھتا تھا کہ نوح کون سا مواد اور نمونہ استعمال کرے اور یسوع بھی اپنے گھر کی تعمیر کے لئے مواد اور نمونہ کا منصوبہ رکھتا ہے اور اس کا منصوبہ نئے عہد میں نہیں ہے۔ ایک پاک شخص کا وعظ شرکا کی حاضری پر منحصر ہے یعنی الگ کئے ہوئے لوگوں کی جماعت۔ اور اب بہت ساری مائیں، بھائی اور بہنیں روزانہ چھوٹے سے لیکر بڑے تک آپس میں رفاقت رکھتے ہیں اور یہ رفاقت نور سے پیار کرنے والوں کی ہے۔
یہ یسوع کی بادشاہی کی خوشخبری ہے۔ اس نے کہا میرا باپ گھر کی تعمیر کے لئے بڑی غیرت رکھتا ہے۔ باپ کی بہت زیادہ خواہش ہے کہ ہم اس کے گھر کی تعمیر اسی طریقہ کار سے کریں۔ بہت سارے ملک اور شہروں میں یسوع کی منشا اور چاہت کے مطابق بہت کم گھر تعمیر کئے جاتے ہیں۔تقریباََ ہر ملک میں اور ہر کلیسیا میں رسمی اور روایتی عبادات کے لئے جمع ہوتے ہیں اور پھر اپنے الگ الگ راستے اختیار کر لیتے ہیں اور وہ اپنے آپ کو کوش کرنے کے لئے اپنی مرضی کی زندگی بسر کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آزادی سے گناہ کرتے ہوں یا ہو سکتا ہے کہ وہ گناہ کرنے کی کوشش نہ کرتے ہوں مگر یہ ایک گھر نہیں ہے۔ کیونکہ وہ ہر روز مل کر ایک خاندان کے طور پر رفاقت نہیں رکھتے۔
یہ فقط اس وقت ہو سکتا ہے جب تمام پتھر مل کر عملی محبت اور نزاکت کی گوند سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑ جاتے ہیں۔ اور خدا کے نمونے کے مطابق تعمیر کئے جاتے ہیں اور یہ ایک ایسی جگہ بن جاتی ہے جسے وہ گھر کہہ سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ خوبصورت اور اچھے زندہ پتھر ہیں اور پاک زندگی بسر کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر آپ ابھی تک ایک تنہا پتھر ہیں۔ اگر میں اس پتھر کو زمین پر رکھتا ہوں تو ابھی تک وہ یسوع کے لئے ایک گھر نہیں ہے وہ یہ نہیں چاہتا کہ فقط انفرادی پتھر ہی کھیت میں جڑے جائیں۔ ہمیں اپنے آپ کو مجبور کرنا چاہیے کہ ہم دوسرے پتھروں کے ساتھ پیوست ہو جائیں۔ ہر روز ہمیں اپنے آپ سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ ہم ہر روز دوسرے پتھروں کے ساتھ پیوست رہیں۔ ہم روزانہ اس کے نقشہ کے مطابق اس کا گھر بنتے جائیں۔ جب ہم اٹھتے اور بیٹھتے ہیں اور جب ہم مل کر راہ کے کنارے چلتے ہیں مل کر کھڑے ہوتے ہیں جب ہم کھیت میں کام کرت ہیں، اینٹیں بناتے ہیں، جلانے کے لئے لکڑی کاٹتے ہیں یا کھانا پکاتے ہیں تو آئیں ہم سب مل کر یہ کام کریں تا کہ ہم ایک خاندان بن جائیں۔ اس کی بجائے ہم بہت سارے الگ الگ خاندان بن جائیں۔ روزمرہ کی زندگی کے تمام معاملات میں ہمیں اپنے آپ کو معمولی سمجھنا چاہیے اور ہمیں اپنے ایمان، امید اور محبت میں مل کر بندھے رہنا چاہیے۔ ہمیں اپنے دلوں کو کلام کے پانی کے ساتھ مل کر دھونا چاہیے اس کی بجائے کہ ہم مذہبی رسومات پر اعتقاد رکھیں اور گیت گائیں اور ایک پاک شخص کا وعظ سنیں، یسوع کوئی دوسری چیز تعمیر نہیں کر رہا بلکہ ایک گھر تعمیر کر رہا ہے۔
یسوع نے کہا کہ اگر تم حقیقت میں میری مرضی کی فرمانبرداری کرو گے تو تم بہت سارے باپ، مائیں، بھائی اور بہنیں بن پاﺅ گے نہ کہ بہت سارے پڑوسی۔ بلکہ بہت سارے قریبی خاندانی رکن بن پاﺅ گے۔ یہی خدا کی مرضی ہے۔ یسوع مسیح کی تعلیمات یہ ہیں کہ وہ اپنا گھر اچھے مواد سے تعمیر کرے گا۔ خراب مواد کو خوش آمدید نہیں کہا جاتا۔ اگر وہ یسوع کا کلام سن کر تبدیل نہیں ہوتے تو وہ یسوع کے گھر میں تعمیر نہیں کئے جائیں گے۔
مضبوط ہونے کے لئے تعمیر ہونا
تبدیلی کے لئے حوصلہ افزائی
مسیحی ہونے کے دس سال کے عرصہ کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ جو لوگ مذہبی رہنماﺅں کے کنٹرول میں رہتے ہیں وہ زیادہ مضبوط نہیں ہوتے جیسے کہ وہ مسیحی بننے کے پہلے سال میں تھے۔ یہ اچھی بات نہیں ہے اگر ہمارا ایک سال کا بچہ بڑھ کر دس سال کا ہو جاتا ہے لیکن تو بھی وہ مضبوط اور عقل مند نہیں ہے تو یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔اگر آپ کے خاندان میں دس سال کا بچہ ہو تو وہ ابھی تک ایک سال کے بچے کی طرح کمزور ہو اور وہ ایک سال کے بچے سے بڑھ کر بات چیت نہ کر سکتا ہو اور چل پھر نہ سکتا ہو تو باپ ہونے کی حیثیت سے آپ کا دل ٹوٹ جائے گا۔ کیا ایسا نہیں ہو گا؟
آپ کیسے سوچتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ کیا محسوس کرتا ہو گا جب اس کے تمام لوگ مضبوط اور عقل مند بن جاتے ہیں اور روح القدس سے اور حکمت مسحور ہو جاتے ہیں۔ اور وقت کے لحاظ سے تو تمہیں استاد ہو نا چاہیے تھا۔”اب مزید بچے نہیں رہنا ہو گا“خدا کا کام کرتے ہوئے ہم میں سے بہت سارے لوگ ابھی تک ایک سال کے بچے سے زیادہ مضبوط نہیں ہیں اور یہ پوری دنیا میں حقیقت ے اور یہ بات خدا کے دل کو توڑتی ہے۔ اس کی تبدیلی کے لئے بہت سارے گیت گانے یا بہت سارے پیغامات سنانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم خدا کے گھر میں خدا کی راہ تعمیر نہیں کر رہے۔
خدا نے اپنے گھر کی تعمیر کے لئے نقشہ تیار کر رکھا ہے تا کہ گناہ سے آزادی مل سکے۔ اور اسکے کچلا جائے۔ خدا کی راہ یہ ہے کہ کلیسیا ہوں، آپس میں تعلقات ہوں، تاکہ شفا ہو، اور گناہ اور کمزوری ہٹائی جائے۔ یہ پوری دنیا میں اس کے لوگوں کے لئے خدا کا دل ہے ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ کیسے لوگ اب اپنی قوت تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ خدا کے گھر کو مل کر تعمیر کرنے کے لئے ہم مسیح کے بد ن میں نعمتوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔ اورخدا کے جلال کے ساتھ معمور ہو جاتے ہیں۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم اس کی راہ پر تعمیر ہوں تا کہ ہم حقیقی زندگی میں گناہ کے زور کو ٹوٹا ہوا دیکھ سکیں۔
خدا اپنا گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے تا کہ ہم سب مل کر مضبوط ہو سکیں۔ وہ اپنا گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے تا کہ عالم ارواح کے دروازہ غالب نہ آ سکیں۔ وہ اپنا گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے تا کہ ہمارے تعلقات صحت مند ہو سکیں۔ وہ اپنا گھر اس لئے تعمیر کرنا چاہتا ہے تا کہ وہ آزادی سے ہمارے بدنوں، ہمارے ذہنوں اور ہماری جانوں کو ۔۔۔ دے سکے۔وہ اپنا گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے تاکہ ہم مضبوط اور عقل مند بن سکیں اور یسوع کی خوشخبری پھیل جائے اور پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو۔
کیا آپ ان باتوں کو سننے کا حوصلہ رکھتے ہیں اور جب آپ ان باتوں کو سنتے ہیں تو کیا آپ خدا کے کلام کی فرمانبرداری کریں گے، کیا آپ اپنی زندگیوں کو تبدیل کریں گے چاہے آپ کو کتنی بھی قیمت چکانی پڑے۔ اگر آپ فرمانبرداری کرنے اور خطرہ میں پڑنے کی جرات رکھتے ہیں تو مہربانی کر کے پڑھتے جائیں۔
یسوع
راہنما اور سربراہ
یسوع کی قیادت
سموئیل بمقابلہ ساﺅل
دنیا کے تمام ملکوں میں کلیسیا میں قیادت کے تعلق سے ہم نے بڑی غلطی کی ہے۔ بہت ساری جگہوں پر جو شخص سیمنری میں، بائبل سکول میں بائبل کا مطالعہ کرتا ہے، اچھا تاجر ہے یا اچھا واعظ ہے وہ رہنما یا پاسبان بننا چاہتا ہے۔ ہم نے ہندوستان اور دیگر ممالک میں دیکھا ہے کہ جس شخص کے پاس سائیکل ہے اور وہ پڑھ، پڑھنے یا زیادہ علم رکھنے پر مبنی نہیں ہے اور نہ ہی اس کی قیادت اچھا بولنے یا کاروبار میں بہتر تجربہ رکھتے، اچھی صحت رکھنے، اچھی تعلیم رکھنے، خوبصورت اور اچھے دکھائی دینے یا سائیکل پر رکھنے پر مبنی نہیں ہے۔
میں آپ کے ساتھ دو مختلف راہنماﺅں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں، ایک رہنما جو کہ دل سے ہے اور جس کا تعلق خدا سے جڑا ہوا ہے اور دوسری قسم کا رہنما وہ ہے جو کہ چھوٹا یا بڑے عہدہ رکھتا ہے یا وہ سربراہ ہے یا وہ قانونی طور پر مالک ہے۔ یسوع نے کہا کہ ایک سربراہ کو اپنے عہدہ کے مطابق سیاسی ہونا چاہیے۔ کلیسیا کے رہنما وہ ہیں جو کہ آج خدا کے ساتھ بہت زیادہ قربت میں چلتے ہیں۔ جو رہنما زیادہ خدا کی قربت میں نہیں چلتا وہ ایک رہنما نہیں گنا جاتا۔ اگر کوئی شخص پچھلے ہفتہ شاید زیادہ خدا کے قریب نہ ہو لیکن اگر اس نے اپنی زندگی میں گناہ سے توبہ کر لی ہے اور اب وہ بہتر طور سے خدا کی آواز کو سن سکتا ہے تو وہ اس ہفتہ میں پچھلے ہفتہ کی نسبت زیادہ موثر رہنما ثابت ہوا ہے۔ رہنما ہونے کی حیثیت سے خدا کے ساتھ اور خدا کے لوگوں کے ساتھ تعلق قائم کریں۔ یہ کوئی عہدہ یا خطاب کے بغیر بات نہیں ہے۔ جہاں میں رہتا ہوں وہاں پر بہت سارے رہنما ہیں مگر ہم میں سے کوئی بھی افسر نہیں ہے اس ہفتہ کا رہنما شاید اگلے ہفتہ کا رہنما نہ بن سکے۔ یسوع نے کہا کہ آسمان اور زمین کا کل اختیار مجھے دیا گیا ہے۔ یہ ابھی بھی حقیقت پر مبنی بات ہے۔ جتنا زیادہ ہم یسوع کی باتوں اور خدا کے کلاس کو سنیں گے اتنا ہی زیادہ ہمارے پاس یسوع کا اختیار ہو گا۔ کیونکہ آسمان اور زمین پر تمام تر اختیار یسوع کا ہے۔ جو شخص کو جانتا نہیں اور نہ ہی اس کی فرمانبرداری کرتا ہے تو وہ سربراہ کی فقط ایک شبیہ ہیے۔ایسے شخص کو فرمانبرداری کرنی چاہیے جیسا کہ اس کا ضمیر اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ اگر وہ کوئی عہدہ رکھتے ہیں تو بھی وہ فقط ایک رہنما ہیں اور وہ اپنے سربراہ یسوع کو جانتے ہی، اس سے محبت رکھتے اور اس کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔
بائبل میں در حقیقت ان دو مختلف قسم کے رہنماﺅں کی مثال پائی جاتی ہے۔ سیموئیل اور ساﺅل دونوں خدا کی قوم بنی اسرائیل کے رہنما تھے۔ سیموئیل مرد خدا تھا جس کا قوم میں اثر ورسوخ تھا۔ کیونکہ وہ خدا سے واقف تھا۔ سیموئیل میں اسرائیل کے بادشاہ ہونے کی حیثیت سے بہت ساری صفات پائی جاتی تھیں۔ مگر سیموئیل بادشاہ نہیں تھا۔ تاہم ساوئل بادشاہ کہلاتا تھا۔ کیونکہ بنی اسرائیل نے بادشاہ کے لئے مطالبہ کیا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ کوئی شخص ان کا سربراہ ہو۔ وہ چاہتے تھے کہ کوئی شخص سیموئیل کی جگہ ان کی رہنمائی کرے۔ وہ چاہتے تھے کہ وہ اپنے اردگرد کی قوموں کی طرح اپنا ایک بادشاہ بنائیں۔ کسی لحاظ سے یہ قیادت ایک جیسی دکھائی دیتی تھی۔ مگر سیموئیل اختیار کا ”عہدہ “ نہیں رکھتا تھا۔ سیموئیل خدا کے ساتھ اپنے تعلق کی بنا پر سرگرم عمل تھا اور ساﺅل اپنے عہدہ اور مرتبہ کی بنا پر سرگرم عمل تھا۔ سیموئیل کا کوئی بھی آفس نہیں تھا۔ نہ ہی کوئی سیکرٹری تھا اور نہ ہی کوئی تنخواہ تھی۔ وہ بادشاہ کی طرح اسٹاف کی حالت میں نہیں تھا۔ سیموئیل تو فقط مرد خدا تھا جس کا بادشاہ کی طرح عزت اور احترام ہوتا تھا۔ مگر اس کا کوئی آفس یا رتبہ نہیں تھا وہ کوئی بادشاہ نہں تھا اور نہ ہی وہ پاسٹر تھا، وہ فقط خداوند اپنے خدا کے ساتھ پورے دل سے محبت رکھتا تھا۔ اور چونکہ وہ خدا کی آواز کو سنتا تھا اسلئے وہ موثر تھا۔ اس کاکوئی رتبہ نہیں تھا مگر وہ اثر رکھتا تھا۔ اگر انسان حقیقت میں خدا کو جانتا ہے تو وہ خدا کے لوگوں کی مدد کرے گا۔ اگر وہ خدا کی طرف سے بلایا گیا ہے تو وہ لوگوں کے لئے مددگار ثابت ہو گا۔ میں دوبارہ یہ بات کہوں گا کہ حقیقی مرد خدا کا کوئی عہدہ یا مرتبہ نہیں ہوتات۔ مگر وہ لوگوں پر اثر رکھتا ہے ۔ایوب باب 29 میں ایک شخص کا بیان ہے جو کہ خدا اور انسان کی نگاہ میں عزت رکھتا تھا اور شیطان اس سے خائف تھا اور اس سے نفرت کرتا تھا اس طرح کے شخص کو نہ تو عہدہ کی ضرورت ہے نہ ہی خطاب اور تنخواہ کی جرورت ہے۔ اگر آپ یسوع کی مانند ہیں تو پھر آپ کو اختیار کی ضرورت نہیں ہو گی۔
مثال کے طور پر اگر میں ایک بڑھی ہوں تو میںلکڑی کے ساتھ ساتھ چیزوں کو بناﺅں گا۔میں لکڑی کے ساتھ کرسی، میز اور دروازہ بناﺅں گا۔ اگر میں معمار ہوں تو می اینٹوں کے ساتھ عمارت بناﺅں گا اگر میں کوئی عمارت تعمیر کرتا ہوں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ میں ایک معمار ہوں، بائبل میں لفظ ”پاسبان“ چرواہے کی خدمت کی نعمت کو بیان کرتا ہے خدا کے لوگوں کے درمیان دیگر نعمتوں کے ساتھ ایک پاسبان روزانہ سرگرم عمل رہتا ہے نہ ایک حاکم یا سربراہ کی طرح میٹنگ میں گفتگو کرتا ہے۔ ثبوت کہاں پایا جاتا ہے کہ میں ایک پاسٹر یا چرواہا ہوں؟ ثبوت یہ ہے کہ میں خدا کے لوگوں سے پیار کرتا ہوں، میں دن رات ان کی مدد کرتا ہوں، مجھے ایسا کرنے کے لئے کسی عہدہ کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے کسی خطاب کی ضرورت نہیں ہے ، مجھے حاکم بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں فقط اس نعمت کے ساتھ جو کہ میرے پاس ہے۔ لوگوں سے پیار کرتا ہوں، اور میں ان کی مدد کرتا ہوں، میرے بڑھی کا ثبوت وہ کرسی ہے جو کہ میں نے بنائی ہے۔ میرے پاسبان یا چرواہے ہونے ا ثبوت یہ ہے کہ میں روازنہ خدا کے لوگوں کوخوراک مہیا کرتا ہوں اور وہ میری وجہ سے خدا کے قریب ہیں، جب میں خدا کے لوگوں میں سے ایک کو بھوکا دیکھتا ہوں تو اس سے میرا دل ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر میں خدا کے لوگوں میں سے کسی کو مصیبت یا خطرہ میں دیکھتا ہوں تو چرواہے کا دل جو کہ میرے باطن میں ہے ان کی مدد اور حفاظت کے لئے دوڑ پڑتا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ خدا نے مجھے ایک پاسبان ہونے کے لئے مسح کیا ہے۔ مجھے کسی نام کے خطاب کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے دیوار پر لٹکائے گئے کسی سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی بائبل کا لج سے کسی ڈپلومہ کی ضرورت ہے۔ مجھے محبت کرنے کے لئے اورخدا کا کام کرنے کے لئے ایک دل کی ضرورت ہے۔ اور پھر اس حلقہ میں جس میں خدا نے مجھے نعمت دے کر رکھا ہے میری زندگی سے فوق الفطرت پھل پیدا ہو گا۔
لہذا اگر آپ ایک بڑھی ہیں تو کرسیاں بنائیں۔ اگر آپ کے پاس چرواہے کی نعمت ہے تو لوگوں سے محبت کریں، انہیں خوراک دیں، ان کی حفاظت کریں اور ان کی مدد کریں۔ یہ ہر نعمت کے لئے سچائی ہے کسی نعمت کا ثبوت اس کے پھل میں پایا جاتا ہے۔
اس سب کچھ کے متضاد بھی حقیقت ہے البتہ یہ ایک حیران کن حقیقت ہے کہ غیر اقوام کے لوگ سائنس ، ادویات اور انڈسٹری میں درحقیقت اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لوگ جو کہ تجاویز ، رائے ، تنقید اور تبصرہ اور ذاتی دعویٰ اور تجربہ رکھتے ہیں ان کے پاس دکھانے کو کچھ ہے اور ثابت اور ظاہر کرنے کو ان کی اپنی زندگیوں میں کچھ پھل پائے جاتےہیں کہ وہ یہ حق رکھتے ہیں کہ اختیار کے ساتھ بات کریں، وعظ کریں یا دوسروں کو مجرم ٹھہرائیں۔مذہبی دنیا میں یہ حیران کن بات پائی جاتی ہے کہ غیر اقوام سے بہت کم دیانتداری مذہبی لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ مذہب میں اکثر لوگ اندھے پائے اجتے ہیں۔ وہ تعصب نقطہ چینی، تجربہ اور عدالت کا شکار ہیں اور یہاں تک کہ تعلق اور رشتہ تعصب اور تخریب کاری کی وجہ سے ان کی زندگیوں میں پھل کو آسانی سے بہا کر لے جاتا ہے۔ خاندان اور جماعتیں بالکل حیران اور پریشان نظر آتی ہیں۔ اور یہ حقیقت ہے، اگر آپ احتیاط سے اور دیانتداری سے انسانی مذہب پر غور کریں کہ جو شخص اس طرح کی باتوں کو عمل میں لاتا ہے، جھوٹ بولتا ہے ، غیبت گوئی کرتا ہے اور انجیئنرنگ ، ادویات یا تجارت میں تجربہ کار کی مانند عمل کرتا ہے وہ حقیقت میں غلام اور قیدی بن سکتا ہے۔ مگر مذہب میں وہ آسانی سے خوف زدہ، سادہ لوح اور مجبور لوگوں کے اجتماع کو اکٹھا کر سکتے ہیں۔ اور وہ دھوکا دہی، چاپلوسی اور جادوگری سے لوگوں کوحیران کر سکتے ہیں۔ اور یہ حقیقت ہے اور یہ سارا وقت وقوع میں آتا رہتا ہے۔ قصوروار یمپائرز، خوف، خوشامد، چاپلوسی، دوسروں کے خلاف باتیں کرنے، رمز میں بات کرنے، غیبت گوئی کرنے، جذبات اور دھوکا دہی کا شکار رہتے ہیں۔ حیرانگی کی بات ہے کہ یسوع بھی اپنے دور کی مذہبی دنیا میں زیادہ مقبول نہیں ہوئے مگر ہم اس سے سیکھ سکتے ہیں اور کلام مقدس سے پیوست ہو سکتےہ یں۔ اور پھل کی توقع کر سکتے ہیں۔ نہ کہ ایجنڈا اور پوشیدہ نقشہ اور خاکہ، بجٹ اورذاتی تحفظ کو مد نظر رکھتے ہیں (ٹھیک ہے آپ کو ایک خیال مل گیا ہے)۔
یسوع کی قیادت اس کے اپنے تمام لوگوں میں
جھوٹی مسیحیت نے لوگوں کو بہت سالوں تک نیچنے دبائے رکھا اور اس نے کچھ لوگوں کو لیا اور انہیں سر بلند کیا اور انہیں دولت مند لیڈرز، مشہور اور طاقتور بنا دیا جبکہ زیادہ تر لوگوں کو نیچنے دبا دیا، امریکہ، انڈیا، پولینڈ، رومانیہ، برازیل اور پوری دنیا میں ”ہیرو“ مسیحی اور کم تر مسیحی پائے جاتے ہیں۔ یہ بہت غلط بات ہے ، یسوع مسیح نے متی باب 23میں اپنے 12شاگردوں سے کہا، کسی شخص کو استاد نہ کہو ، کسی شخص کو باپ نہ کہو، کسی شخص رہنما نہ کہو، کسی شخص کو مالک نہ کہو۔ کسی شخص کو ربی نہ کہو۔ کسی کو پاسبان نہ کہو۔ کسی شخص کو پادری نہ کہو۔ کسی کو باپ نہ کہو۔ کیونکہ تمہارا باپ ایک ہی ہے۔ اور تم سب بھائی ہو۔ حقیقی مسیحیت میں یسوع مسیح کے سوا کوئی بھی ہیرو نہیں ہے۔ کوئی بھی حاکم نہیں ہونا چاہیے جو کہ فیصلہ جات، روپیہ پیسے اور لوگوں پر اختیار رکھے وائے یسوع کے جو کہ اپنے لوگوں کے ذریعہ روح القدس کی وساطت سے اختیار رکھتا ہے۔
افسیوں باب 4میں بائبل فرماتی ہے کہ جب یسوع آسمان پر چڑھ گیا اور وح القدس کو بھیجا اور اس نے اپنے شاگرعودں کو مسیح کے بدن کی وسعت کے لئے یعنی کلیسیا کے لئے بھیجا اور یسوع نے تمام نعمتوں کو لیا جو کہ اس کے پاس تھیں اور اس نے انہیں اپنے لوگوں میں بانٹ دیا(یسوع کے پاس بہت ساری نعمتیں ہیں)اس نے تمام نعمتیں ایک پاسٹر کو یا کسی ایک مرد خدا کو نہیں دے دیں۔ کلام مقدس بتاتا ہے کہ اس نے تمام نعمتیں لیں اور اس تمام بد یعنی کلیسیا کو دے دیں۔ بائبل بتاتی ہے کہ روح القدس ہمیں انعام کے طور پر بخشا گیا ہے اور وہ اپنی مرضی سے تمام کلیسیا میں نعمتوں کو بانٹتا ہے۔ اگر آپ ایک حقیقی مسیحی ہیں اگر آپ نے یسوع مسیح کے لئے اپنی پرانی زندگی کو ترک کر دیا ہے تو پھر روح القدس آپ کو بہت خاص نعمت عطا کرے گا۔
اور آپ کی نعمت یسوع کا حص ہے۔ بائبل میں نعمتوں کی بہت ساری اقسام کی فہرست پائی جاتی یہے۔ مثال کے طور پر روح القدس میں رحم کرنے کی نعمت عطاکرتا ہے، رحم کی نعمت یسوع کا حصہ ہےجو کہ وہ کچھ لوگوں کو دیتا ہے یہ ایک مافوق الفطرت نعمت ہے ہم سب کو رحم کرنا چاہیے ، کیا ہمیں رحم نہیں کرنا چاہیے؟ مگر یہاں پر فوق الفطرت رحم کی بات ہو ری ہے جو کہ روح القدس کی ایک نعمت ہے اور جب کہ تمام اختیار یسوع کے پاس ہے اور ہر نعمت جو کہ ہم میں سے ہر ایک کے پاس ہے یسوع کا ایک حصہ ہے۔ تب ہم نعمتوں کے تابع ہو جاتے ہیں جو کہ ہم میں سے ہر ایک میں پائی جاتی ہیں کیونکہ یہ نعمتیں یسوع نے ہماری زندگی میں رکھی ہیں۔
اس طرح سے قیادت خدا کے تمام لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ بائبل ہمیں کاہنوں کی بادشاہت کہتی ہے۔ بائبل کاہنوں کے ساتھ بادشاہت نہیں کہتی۔ بلکہ کاہنوں کی بادشاہت کہتی ہے۔ یہاں پر کسی خاص گروپ کی بات نہیں رہی جیسا کہ پرانے عہدنامہ میں فقط لادی کے قبیلہ ہی سے کہانت پر فائز ہوتے تھے لیکن نئے عہد میں خدا کے تمام لوگ ایک دوسرے کے لئے کاہن ہونے کے لئے بلائے گئے ہیں خدا یہ منشا نہیں ہے ایک خاص مقدس شخص وہی وعظ کر سکتا ہے۔ بائبل بتاتی ہے کہ یسوع آسمان پر چڑھ گیا اور اس نے اپنے تمام لوگوں کو انعامات دئے۔ اس نے کاہنوں کی بادشاہت قائم کی، اس نے اپنے آپ کو اپنے لوگوں میں سے ہر ایک میں شریک کیا یعنی جوانوں اور بوڑھوں میں جو کہ حقیقت میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ اسی لئے ہمیں ایک دوسرے کی نعمتوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں یسوع کی تمام نعمتوں کی ضرورت ہے۔ یسوع کے پاس بہت ساری نعمتیں ہیں جو کہ اس نے اپنے خاندان کو بخش دی ہیں۔ اس لئے یسوع نے کہا ہم سب بھائی بھائی ہیں اب ہماری مزید ضرورت نہیں رہی کہ ایک شخص ایک ہی نعمت کے ساتھ ہمارے سامنے کھڑا رہے۔ ہمیں اس کی مزید اجازت نہیں دینی چاہیے اس کے تمام حقیقی شاگرد جو کہ اس میں زندگی بسر کرتے اور قائم رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ روزمرہ کی مخصوص زندگی بسر کرتے ہیں اور سب کے سب کاہنوں کی حیثیت سے اس میں مضبوطی سے قائم رہیں (عبرانیوں3:12-14)۔
خدا کے کسی بندہ کے پاس کو خاص اختیار نہیں ہے اور باقی ہر ایک شخص بیتھ کر اس کی سنتا اور اسے دیکھتا رہے کیوکہ جس طرح سے انسانی کو گزشتہ اٹھارہ سال سے کلیسیا کی تعمیر کی ہے اور دیکھا گیا ہے کہ ہم نے ایک نعمت کو عملی جامہ پہنایا ہے۔ اور وہ پاسبان کی نعمت ہے یا شاید اس کے علاوہ ہر ایک کے پاس روپیہ پیسہ دینے کی نعمت ہے۔ مگر چرواہے یا پاسبان کی فقط ایک ہی نعمت ہے۔ اگر ہم غلط طریقہ سے تعمیر کرتے ہیں تو ہم سب کچھ کھو دیں گے۔ اگر ایک شخص کو زور دے کر پاسبان بنا کر سامنے لایا جاتا ہے اور دوسرا ہر شخص سارا وقت بیٹھ کر سنتا رہتا ہے۔ تو پھرکوئی بھی دوسرا شخص اپنی نعمت کو دوسروں کے ساتھ بانت نہیں سکتا ہے وہ فقط پاسبان کی نعمتوں کو ہی حاصل کریں گے اگر ہم خدا کی عظمت کو دیکھنا چاہتے ہیں اوراگر ہم اپنی زندگیوں کو تبدیل دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر ہم سب کو یسوع کی ضرورت ہے جو نعمتیں بہن بھائیوں کے پاس ہیں وہ یسوع کا حصہ ہیں اور یہاں تک کہ جو نعمتیں بچوں کے پاس ہیں وہ یسوع کا حصہ ہیں ہمیں ان تمام نعمتوں کی اپنی زندگی میں ضرورت ہے ہم سب ایک دوسرے کے بھائی ہیں ، خدا کے دل کی خواہش ہے کہ جو نعمت آپ کے پاس ہے مجھے دی جائے تا کہ جو نعمت میرے پاس ہے آپ کو دی جائے ہمیں فقط یسوع کا حصہ ہونے تک مطئمن نہیں رہنا چاہیے بلکہ ہمارے پاس جو نعمتیں ہیں انہیں دوسروں کے ساتھ بانٹنا چاہیے۔ آمین۔
کیا آپ دیکھتے ہیں کہ ہم نے کیوں کہا کہ آپ کے اسپ جرات اور دلیری ہونی چاہیے ، چیزوں میں تبدیلی آنی چاہیے، جو کام آپ کر رہے ہیں آپ متواتر جاری نہیں رکھ سکتے۔ آپ کو نعمتوں کے مزید استعمال کے لئے فیصلہ کرنا ہو گا اور دوسروںکو بھی ایسا کرنے کے لئے خوش آمدید کہنا ہو گا۔ آپ کو فرمانبردار بننے کے لئے فیصلہ کرنا ہو گا اور اپنے روزمرہ جرات پیدا کرنی ہو گی اگر آپ سارا وقت اپنی کرسی یا فرش پر بیٹھے رہیں گے اور اپنی نعمتوں کے پہلے سے زیادہ استعمال نہیں کریں گے تو آپ کی نعمتیں بتدریج کم ہوتی چلی جائیں گی۔ جس کسیکو کوئی نعمت یا توڑا دیا گیا ہے اسے اس نعمت کو وفاداری کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے آپ کو یاد ہے اس شخص کے ساتھ کیا ہوا جس نے اپنا توڑا دبا دیا تھا۔ یسوع نے اس سے کہا تھا کہ تو شریر اور نکما نوکر ہے۔ یسوع ہم سے بھی یہ کہہ سکتا تھا جب ہم اس کے کہنے پر عمل نہیں کرتے، اگر میں اپنے توڑے کو استعمال نہیں کرتا یا آپ اپنے توڑے کو استعمال نہیں کرتے تو پھر ہم شریر اور نکمے نوکر ہیں۔“
اگر آپ اولمپک میں دوڑنے والے پہلوان ہوتے اور بستر پر لیٹے ہوتے اور کوئی شخص رسی کے ساتھ آپ کو مضبوطی سے باندھ دیتا تو کیا ہوتا۔ اگرچہ آپ طاقتور پہلوان بھی کیوں نہ ہوں۔ اگر آپ بستر پر باندھ دئیے گئے ہوتے اور آپ کے پٹھے سکڑ جاتے اور آپ آخر کار مر جاتے، آپ کی تمام تر طاقت کھو جاتی کوینکہ مہینوں اور سالوں کے لئے رسی سے بستر کے ساتھ بادھ دیئے گئے تھے۔ کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے انسانی روایات خدا کے کلام کو چرا لیتی اور اس پر ڈالہ ڈال دیتی ہی؟ جس طرح سے ہم نے اٹھارہ سو سال سے زیادہ عرصہ میں خدا کے گھر کی تعمیر کی ہے اور زیادہ تر خدا کے لوگوں کو بستر کے ساتھ رسی باندھ رکھا ہے وہ اٹھنے دوڑنے اور اپنی منزل تک پہنچنے کے قابل نہیں رہے۔کیونکہ انسانوں غلط طریقہ سے نعمیر کی ہے اور خدا کے کلام کی پیروی نہیں کی۔ اگر ہم کلیسیا کی تعمیر اس طرح سے کرتے ہیں جس میں ایک شخص کو یا اسٹاف کو ہی سرفراز کیا گیا ہو، ایسا کرنے سے ہم نے دوسروں کی نعمتوں کو بجھا دیا ہے اور ہم آسمانی عدالت میں مجرم ہیں کیونکہ نقصان اور خسارے کی وجہس ے بہت سارے دکھ اٹھائیں گے کیونکہ روٹیوں میں خمیر ہے جو کہ استعمال نہ کی گئی نعمتوں کی تشیہہ ہے۔
یہ عام بات ہیں ہے کہ لوگ برے ہیں اسلئے ہم نے غلط تعمیر کی ہے۔ یہ زیادہ تر اسی لئے ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ خدا کے گھر کی تعمیر خدا کے نقش کے مطابق کیسے کریں۔اٹھارہ سوسال سے مسیحی دنیا ان مسائل سے دوچار ہے کہ کون مسیحی ہے؟ کون رہنما ہے روزمرہ کی زندگی کیسی نظر آنی چاہیے اور کیسی دکھائی دینی چاہیے؟ ہمارا آسمانی باپ چاہتا ہے کہ یہ چیزیں آپ کی زندگی میں اور میری زندگی میں ابھی بحال ہوں، جس طرح بوسیدہ بادشاہ کے ایام میں خدا کے کلام کو رد کر دیا گیا۔ اور سچائی رومیوں کی بادشاہت اور وایات میں کباڑ کی مانند پائی گئی۔ آج بھی خدا کی سچائیوں کو رد کیا جاتا ہے مگر بائبل بتاتی ہے کہ وہ ہمیشنہ انسان کو آزاد کرتی ہیں خدا آپ کی زندگی کو معجزانہ طور پر بدل دے گا اور اس کے نیتجہ میں وہ آپ کے ارد گرد کے ہر ایک شخص کو بدن دے گا۔ یہ بہت باقوت اور قیمتی سچائیاں ہیں خواہ آپ کے شہر یا گاﺅں میں تھوڑے یا بہت سارے لوگ ہوں، تھوڑے یا بہت سارے لوگ خدا کی نجات دینے والی قدرت کے سامنے رکاوٹ نہیں بن سکتے، جیسا کہ یونتن جو کہ داﺅد کا قریبی دوست تھا اس نے ایک مرتبہ کہا کہ جس کسی کوذمہ داری سونپی گئی ہے وہ اسے وفاداری کے ساتھ ثابت کرے۔ ہم میں جرات ہونی چاہیے کہ ہم سچائی کے متعلق کچھ کریں جسے ہم نے ماضی میں رد کیا ہے۔ اور نافرمانی کی ہے۔ اور وہ بذات خود آپ کا چرواہا ہو گا۔ آپ کا عام قلعہ ہو گا اور آپ کا محافظ ہو گا جب آپ اس کے لئے دلیری کے ساتھ زندگی بسر کریں گے۔
عبادات میں یسوع کی قیادت
ایک اور بات جسے تبدیل کرنے کے لئے ہمیں جرات کی ضرورت ہے کہ ہمیں اس طرح کی میٹنگز کرنی چاہیں جس کا ذکر بائبل کرنتھیوں اول باب 14میں کرتی ہے۔ ”پس اے بھائیو! کیا کرنا چاہیے۔ جب تم جمع ہوتے ہو تو ہر ایک کے دل میں مزمور یا تعلیم یا مکاشفہ یا بیعانہ زبان یا ترجمہ ہوتا ہے سب کچھ روحانی ترقی کے لئے ہونا چاہیے۔ جب ہمارا اس طرح کا طرز زندگی ہو گا تو یہاں تک کہ بے ایمان شخص اپنے منہ کے بل گر کر پکار اٹھے گا، کہ خدا تمہارے درمیان ہے۔“
یسوع کے سوا کوئی حاکم نہیں ہے۔ کسی شخص کو اپنا رہنما، مالک، استادیا پاسبان نہ کہو۔ تم سب آپس میں بھائی ہو،آپ سے کے پاس یسوع ہے اور وہ ہم میں سے ہر ایک کی زندگی میں برابر کی حیثیت رکھتا ہے۔ یقینا پختگی اور بلوغت میں تو تفرقات ہوں گے، کچھ نعمتیں عوام میں زیادہ نمایاں ہوتی ہیں۔ بلکہ دوسری تعمتیں زیادہ خاموش یا عوامی اجتماع میں کم دکھائی دیتی ہیں۔ مگر سب دستیاب ہیں اور باموقع ہیں۔ بعض اوقات ہمیں یسوع کے رحم کی ضرورت ہوتی ہے اور بعض اوقات ہمیں یسوع کی تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات ہمیں یسوع کے گیتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات مسائل کو حل کرنے کے لئے یسوع کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے مگر ان سب باتوں میں یسوع ہی مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ مہربانی کر کے کرنتھیوں اول 14:26-40کا حوالہ پڑھئے گا۔یسوع کے سوا اور کوئی بھی انچارج نہیں ہے۔ ہم اسی لئے جمع ہوتے ہیں کہ محبت اور نیک کام کرنے کے لئے ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں (عبرانی10:24-26)اور جب جب ہم جمع ہوتے ہیں تو ہمیں دعا کرنی چاہیے اور خیالات کا اظہار کرنا چاہیے کہ ہم کیسے ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں اور ہم میں سے ہر ایک کو خدا کے کلام اوعر خدا کی محبت کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔ کسی خاص شخص سے توقع نہیں کرنی چاہیے کہ وہ کسی کام کو کرنے کے لئے خود بخود اپنی مرضی کا اظہار کرے بلکہ دوسروں کی طرح سنے اور خدا کی آواز کی فرمانبرداری کرے۔ اگر کوئی شخص یسوع کی طرف سے تعلیم دیتا ہے اور دوسرے نصیحت کے کلام یا گیت یا مکاشفہ کے ساتھ آتے ہیں مگر یہ سب کچھ قرینہ کے ساتھ عمل میں آنا چاہیے۔ اگر یہ بھائی یا بہن وہ کچھ بانٹ رہا ہے جو کہ یسوع نے اسے دکھایا ے اور جب دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلے کو نیچے بیٹھ جانا چاہیے۔ اگر ہم انسانی روایات کی نسبت خدا کے حکم کی فرمانبرداری کرتے ہیں تو بائبل ہمیشہ یہ کہتی ہے کہ جب دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلے کو نیچے بیٹھا جانا چاہیے اور یہی کچھ کرنتھیوں اول باب 14میں بتایا گیا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لئے شہرت کی بات نہیں ہے جو کہ روحانی درجہ کی چاہت رکھتے ہیں اور انچارج بننا چاہتے ہیں اور زیادہ روحانیت کا اظہار کرتے ہیں اور مقدسوں کے روپیہ پیسہ کو لے لیتے ہیں۔ ہم نے رومن کیتھولک سے روایات کا بھاری بوجھ کو میراث کے طور پر لے رکھا ہے اور اسی طرح سے پروٹسٹنٹ فرقہ سے اور تنظیموں سے اور غیر اقوام اباﺅ اجداد سے وراثت میں ایسی باتیں لے رکھی ہیں کہ کاہن یا پاسٹر یا کوئی راہنما جماعت کے سامنے، غریب لوگوں کے منافع یا بڑے اجتماع کے سامنے کھڑے ہو کر باتیں کرنا چاہتا ے اور دوسرے لوگ فقط بیٹھ کر اس کی باتیں سنتے رہیں۔اس طرح کے عمل اور تعلیم سے یسوع کو نفرت ہے مگر خدا فرماتا ہے کہ اس کی خاطر اور ہماری خاطر تمام زندگیوں کو تبدیل ہونا چاہیے۔
عملی نقطہ نگاہ سے میں آپ کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ اگر ہم حقیقت میں نعمتوں کا احترام کرنا چاہتے ہیں جو کہ ہم میں سے ہر ایک میں پائی جاتی ہیں اور ان نعمتوں کو جو کہ خدا کے لوگوں کے پاس ہیں حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں بہت ساری چیزوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ باتیں بے وقوفی کی لگتی ہیں ۔ ان میں سے کچھ باتیں یہ ہیں کہ جب ہم ایک جگہ پر جمع ہوتے ہیں تو کیسے بیٹھتے ہیں جب یسوع یہاں پر تھا تو لوگ اس کے چوگرد دائرہ میں بیٹھتے تھے اور اس کے چوگرد دائرہ میں بیٹھنے والے لوگوں سے یسوع نے کہا یہ میری مائیں ہیں، یہ میرے بھائی ہیں اور یہ میری بہنیں ہیں(مرقس باب3)۔ اس کے چوگرد دائرہ میں بیٹھنا کیا یہ زیادہ فطرتی بات نہیں ہے، جب ہم اس کے کلام کو سننے کے لئے اس کے چوگرد جمع ہوتے ہیں تو کوئی بھی شخص محدود نعمتوں کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو یہ بات سادہ سی معلوم ہو اور اس کی آواز بہت اہم نہ ہو مگر میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں نے سنا ہے کہ پلیٹ اور جسم کو فرانسیسی زبان میں ایک ہی طرح سے پکارا جاتا ہے۔
جب ہم ہر ایک کے ساتھ سامنے بیٹھتے ہیں تو تمام تر توجہ ایک ہی شخص کی طرف ہوتی ہے ۔ ہم برابر کا درجہ رکھنے والوں کے درمیان مزید برابر نہیں رہے۔ میں اس شخص کا فرمانبردار ہوں جو میرے سامنے مالک کی حیثیت یا پیشوا کی حیثیت یا سہولت مہیا کرنے والے کی حیثیت یا ٹریفک پولیس کے جوان کی حیثیت یا تجربہ کار کی حیثیت یا خدمت کرنے والے کی حیثیت سے بیٹھتا ہے۔ جب ہم یسوع کے چوگرد دائرہ میں بیٹھنے کی بجائے قطاروں میں کرسیوں کو ترتیب دیتے ہیں تو یہ اس طرح سے دکھائی دیتا ہے کہ ہم ایک ہی شخص پر روشنی کو مرکوز کر دیتے ہیں اور باقی ہر شخص ایک سامعین ہے اور فقط ایک شخص ہی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ بہت غلط بات ہے کیونکہ ہمارے درمیان بہت ساری نعمتیں ہیں اور وہ سب یسوع کا حصہ ہیں۔ اگر ہر ایک کی توجہ سامنے کی طرف مبذول کر دیتے ہیں تو ہم فقط ایک ہی نعمت کو سرفراز کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ شخص کتنا غرور اور تکبر سے بھر جائے گا جو کہ ہمیشہ اعلیٰ کرسی پر بیٹھتا ہو اور لوگوں کے لئے مرکزی حیثیت رکھتا ہو۔
نیچے دی گئی نمونہ والی تصویرمیں اداروں اور گھریلو کلیسیاﺅں میں مذہبی نمونہ جات کے خاص نشان کو ظاہر کیا گیا ہے۔ کچھ لوگ فقط دفتری طور پر انچارج ہیں جن کی منظوری سے ہر چیز کی اجازت ملتی ہے۔ انچارج شخص دفتری اوقات سے شروع کرتاہے، دفتری اوقات سے ختم کرتا ہے، دفتری طور پر تعلیم دیتا ہے یا پرستش کرتا ہے وہ فیصلہ جات کرتا ہے، سوالوں کا جواب دیتا ہے۔
خاکہ
مقرر کیا گیا یا بذات خود مقرر ہوا
دفتری موسیقار شخص یا
خود بخود بات چیت کرنے والا شخص
اور بہاﺅ کو اختیار میں رکھتا ہے۔ یہ بائبل کے مطابق نہیں ہے (کرنتھیوں اول 14:26)اور بے پھل ہے۔ روٹی میں خمیر کی مانند ہے۔ بجھی ہوئی نعتیں رکھتا ے اور اس میں یسوع کی قیادت کھو چکی ہے۔ مگر اس نمونہ میں اس کی ضمانت دی گئی ہے۔ اور یہ بھی کہ ایسا طریقہ کار بائبل میں کبھی بھی نہیں پایا گیا جو کہ قائل کرنے والا ہو۔
غالباََ کائنات ”پوری دنیا“ مذاہب بمع تہذیت، مسیحیت، کہانت اور ذات پات کا نظام، ایک دوسرے پر اثرانداز ہونے کا پہلے ہی منصوبہ، یہ نہ تو بائبل میں ہے نہ ہی خدا کے دل اور ذہن میں ہے۔ یسوع نے واضح اور اختیار کے ساتھ کلام کیا۔ یہاں تک اس نے روایات کے ساتھ بھرے ہوئے نظام کے خلاف باتیں کیں اور جرات پر بلائے ہوئے لوگوں کے خلاف کہااور ان کے خلاف کلام کیا جو کہ خدا کے لوگوں پر حکومت جتاتے تھے اور یہاں تک کہ یسوع کے بارہ شاگرد بھی آپس میں بھائی بھائی تھے۔ ہمیں مقدسوں کے درمیان زندگی بسر کرنی ہے نہ کہ ان پر اختیار جتانا ہے۔ جیسا کہ یسوع اپنے شاگردوں کے درمیان رہا۔ خدا چاہتا ےہ کہ سیموئیل کی طرح قیادت ہو اس نے بغیر خطاب اور رتبہ کے زندگی بسر کی لیکن فقط محبت اور رحمت کی ضرورت ہے ورنہ ہم ساﺅل کی طرفز کی قیادت کی خواہش کر کے خدا کو رد کررہے ہیں۔ہمیں سئموئیل کے نمونہ کو لینا ہے جو کہ خدا کے اور اس کے لوگوں کے اظہار کے مطابق تھا۔ البتہ یہ تمام ایک بنیادی بلاوا ہے جس کا موازنہ انسانی روایات سے کیا جاتا ہے۔ کہ زیادہ تر لوگ اپنی پوری زندگی کے لئے دماغی غلاظت کا شکار رہے ہیں۔ مگر جب تک ہم کلام م قدس کے ذریعہ اپنی راہوں کی دوبارہ تشخیص نہیں کرتے تو ہم فقط متواتر بہت نیم گرم نتائج حاصل کر سکتے ہیں جیسا کہ جدید معاشرے کا مذہب ہمیشہ کرتا ہے۔
یہاں پر ایک مسئلہ کی اصل ہے جس پر ہمیں غور کرنا چاہیے، کیا ہمارے اوقات مل کر یسوع کے تعلق سے ہیں یا یسوع سے نہیں ، فرمانبرداری اور فروتنی اور آزادی تمام مقدسوں کے لئے جو کہ ان میں تمام تر فرق کو بیان کرتی ہے۔ اس سے اور اس کے وسیلہ سے اور اسی کے لئے تمام چیزیں خلق ہوئی ہیں۔ انسان کا بنایا ہوا حاضر باطنی کا نمونہ اور پارسا انسان اس سے مسیحیت کو بے حد نقصان پہنچا ہے۔ اس طرح سے یسوع آپ مں یہ آپ کے ذریعہ یا آپ کی طرف راستہ نہیں بنا سکتا۔ جیسا کہ وہ چاہتا ہے۔ اور جب انسان اپنی تخلیق قوت کے ساتھ ایسا کرنا چاہتا ہے۔ خوف کی بنیاد یا ذاتی ترقی مالی طور پر فائدہ مند ہے اور مذہبی رہنماﺅں کے لئے ذاتی انا کا مسئلہ ہے۔ حیرانگی کی بات نہیں کہ جب یہ چیزیں بہت سارے لوگوں کے سامنے پیش کی جاتی ہیں۔ یہ وہ پتھر ہے جسے معماروں نے رد کیا اور وہی کونے کے سرے کا پتھر بن گیا۔ معمار کوئی نہ کوئی چیز تو کھو دیتے ہیں یا کم سے کم وہ یہ سوچتے ہیں کہ انہیں کوئی ئچیز تو کھونی ہے کیونکہ وہ پورے طور پر یسوع کو اس کے لوگوں پر بھروسہ نہیں رکھتے۔ تاہم یہ بالکل یقینی بات ہے کہ یسوع انسان کے بنائے ہوئے میناری ڈھانچوں اور تمام مذہبی خطابات جو کہ آج کے دور میں عام ہیں ان سے کنارہ کرنے کے لئے کہتا ہے (متی باب23)۔ یہ شرم ناک اور بڑے نقصان کی بات ہے کوینکہ اس کی نعمتیں ضائع ہو رہی ہیں اور اس کی آواز سنی نہیں جا رہی۔ اور یہ حقیقت ہے کہ اگرچہ وعظ اچھا تھا بائبل کے مطابق تھا اور موسیقی تحریک پیدا کرنے والی تھی ۔ ہم آپ کو برے پھل کی خصوصیات کے متعلق بھی بتاتے ہیں جن کا تعلق جدید مسیحیت سے ہے۔ اچھے وعظ اور تحریک دینے والی موسیقی کے باوجو د بھی مذہبی اختیار پایا جاتا ہے جو کہ اس کی طرف سے نہیں ہے۔اگرچہ یہ اس کے لئے ہے یہ تمام فرق معلوم ہو جاتا ہے آیا کہ عالم ارواح کے دروازے غالب آئیں گے یا ایماندار اپنی روزمرہ کی زندگی سے ان پر غالب آئےگا (کرنتھیوں اول باب12، اعمال2:42-47، عبرانی3:12-14)۔ وہ اپنی کلیسیا کا سربراہ بننا چاہتا ہے نہ وہ ان کے لئے ایک مضمون بننا چاہتا ےہ جو کہ اس کے نام سے جمع ہوتے ہیں۔
اگر تمام نعمتوں کو ایک جیسا مقام حاصل ہوتا تو کیا ہوتا؟ ہو سکتا ہے کہ دائرہ میں کوئی شخص چرواہے کی نعمت کے ساتھ بیٹھا ہو، شاید یہاں پر کوئی شخص استاد کی نعمت کے ساتھ بیٹھا ہو اور دوسرا کوئی رحم کرنے کی نعمت کے ساتھ وہاں پر بیٹھا ہو، اور یہاں پر کوئی مدد کرنے کی نعمت کے ساتھ بیٹھا ہواور نبوت کی نعمت کے ساتھ کوئی یہاں پر بیٹھا ہو۔ تمام نعمتیں برابر کا مقام رکھتی ہیں کیونکہ وہ سب یسوع ہیں، یعنی یسوع ہی سے صادر ہوتی ہیں۔
جیسا کہ ہم نے پہلے ہی گفتگو کی ہے کہ پولس نے کرنتھیوں اول باب 14میں واضح طور پر بیان کیا ہے کہ جس وقت تمام کلیسیا جمع ہوتی ہے تو اس وقت تمام قمدسوں کی شراکت ہوتی ہے جن کے باطن میں یسوع سکونت کرتا ہے، مسیحی جن کا ذکر کرنتھیوں اول باب12میں پایا جاتا ہے۔ جو کہ اکٹھے مل کر اس کی حاکمیت کے تحت زندگی بسر کرنی چاہیے۔ تمام ایمانداروں کے لئے موقع ہوتا ہے۔ کہ وہ حقیقی کاہن ہوتے ہوئے یسوع کی اور اس کے رواں اور جاری سربراہی کے جواب دہ ہوں، جب کبھی کلیسیا جمع ہوتی ہے تو وہاں پر کوئی بھی حاکمیت یا پہل سے کوئی مرد یا عورت مذہبی طور پر سربراہ مقرر نہ ہو جو کہ پہلے سے ریکارڈ شدہ وعظ یا گیت پیش کرتا ہو، یہ نمونہ ہمیں بتاتا ہے کہ جب کسی دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلا خاموشی کے ساتھ بیٹھ جائے، نئے عہد نامہ میں یسوع کی حاکمیت فقط یہی تصویر ہمیں نظر آتی ہے، اس کی بادشاہت کے کاہنوں کی میٹنگ می یسوع ہی کی سربراہی ہونی چاہیے ۔تمام نعمتیں مسیح کے بدن کو عطا کی گئیں ہیں۔کلیسیا دئیے گئے کسی بھی لمحہ میں متحرک ہو سکتی ہے، جب کسی دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلا شخص نیچے بیٹھ جائے، خداوند فرماتا ہے، اختیار کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، چاہے کچھ بھی ہوتا رہے، چاہے خدا کے حضور میں ناچنا ہو، خوش کلامی کے ساتھ وعظ ہو، یا موسیقی ہو، یا سیر وتفریح ہو یا نظم وضبط ہو۔
جس کلیسیا میں یسوع کو سرگرم، متحرک، شریک اور زندہ رکھا جاتا ہے۔ اس کی بجائے کہ اسے تواریخی یادگار کے طور پر داد دی جائے، اس کی تعظیم کی جائے اور اس کے متعلق سکھایا جائے وہاں پر آزادی ہوتی ہے ہر وہ شخص جس میں یسوع سکونت کرتا ےہ اور جس طرح روازنہ ایمانداروں کے درمیان کام کرتا ہے ایماندار کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسیح کے بدن کی ترقی کے لئے اپنی نعمتیں پیش کرے، یسوع نے اپنا سب کچھ اپنے بدن کے لئے انڈیل دیا ہے اور اپنی تمام نعمتیں اسے عطا کر دی ہیں اور ہر نعمت ضرورت کے وقت کام آسکتی ہے۔ اگر کسی نوجوان کو کام کی جگہ پر مشکلات کا سامنا ہے یا کسی بہن کو بچوں کے ساتھ کوئی مشکل ہے تو اس وقت استادگی نعمت یا حوصلہ افزائی کی نعمت یا چرواہے کی خدمت کی نعمت یا مددگار کی نعمت یعنی یہ سب نعمتیں متحرک ہو جاتی ہیں۔ جب دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے یہ اس وقت کی تصویر ہے جب پوری کلیسیا ایک جگہ جمع ہو، بائبل میں اور اس تصویر میں یسوع ہی اپنی کلیسیا کا زندہ سربراہ ہونا چاہیے نہ کہ انسان کی بنائی ہوئی تنظیم ہو جس پر فقط انسانوں کا ہی اختیار ہوتا ہے۔
ہر وہ شخص جس میں زندہ مسیح سکونت کرتا ہے متحرک ہونے کے لئے آزاد ہونا چاہیے اور جو کچھ حال ہی میں وقوع میں آرہا ہے اس کی جواب دہی میں یسوع کے ذریعہ استعمال ہونا چاہیے فقط یہی مسیح کا بد ہے۔ تو پھر جو کچھ ہر روز گھر گھر میں پہلے ہی سے وقوع میں آرہا ہے اسے باہر اچھلنا چاہے، اکٹھے مل کر یسوع میں زندگی بسر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہاں پر یسوع کی حاکمیت کے لئے جگہ ہونی چاہیے اور سارا وقت اس کے لوگوں اور اس کی نعمتوں کے لئے رہنمائی ہونی چاہیے اور گھروں میں میٹنگز ہونی چاہییں، خدمت کے وقت انسان اس کی نقل کرنے کی کوشش کریں گے، چاہے جو کچھ بھی ہو اپنے آپ کو قابو میں رکھنے کی ضرورت ہے، کسی بھی دھوکے یا فریب کو قبول نہ کریں جبکہ یسوع اپنی تمام نعمتوں اور اپنے لوگوں کے ذریعہ سکونت کرتا ہے۔
اس کی چاہت یہ ہے کہ کاہنوں کی بادشاہی ہو اور یہ یسوع کے ساتھ حقیقی اور عملی طور پر ہم اور وہ اپنے بدن یعنی کلیسیا کا سربراہ ہو، یہی ہمارا یہاں پر مضمون ہے اور البتہ یہ گفتگو بچگانہ نہیں ہے اور نہ ہی بائبل سے باہر شوقیہ طور پر ہے، ہر شخص اپنا رخ بدل رہا ے، بے عملی، جہالت اور تصورات کا ایک تالاب بن چکا ہے، ہر ایک کو کچھ کہنے کا حق حاصل ہونا چاہے اور اگر آپ نے گزشتہ ہفتہ پانچ منٹ سے زیادہ کلام کیا ہے تو پھر آپ اس ہفتہ کلام نہیں کر سکتے، یقینا اس کی کلیسیا ایک جمہوریت نہیں ہے ۔ اس کی کلیسیا کو الہیٰ حکومت ہونا چاہیے جہاں پر مسح اور نعمتیں اور اسکے رواں اور جاری خیال حیران کن اور ہمیشہ تبدیل ہونے اور غیر منصوبہ بندی کے طریقوں سے ہمارے ایک دوسرے پر اثر انداز ہونے پر حکومت کریں ۔ کئی مرتبہ جو شخص منصوبہ بندی نہیں کرتا ہو سکتا ہے کہ وہ ایک لمبے عرصہ کے لئے خدا کو جواب دہی کر رہا ہوتا ہے مگر اس وقت یاہمیشہ کے لئے وہ متوقع نہیں ہوتا۔
کرنتھیوں اول باب 14میں اس کی راہوں کے لئے آزادی اور فرمانبرداری پائی جاتی ہے لیکن اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ پولیس اس بات میںنعمتوں کے ممکنہ غلط استعمال کے تعلق سے بتاتا ہے کہ لوگ سربراہی کو قبول کرنے کے تعلق سے جہالت اور لا علمی کا اظہار کرتے ہیں اور خواہش، جذبات یا حکمت کی کمی کی وجہ سے اپنی آزادی کا فائدہ اٹھاتے ہیں، دوبارہ یاد رکھیں کہ کرنتھیوں اول باب 14بمعہ باب 10تا 13کا تمام تر سیاق و سباق یہ ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ اس کے لوگ ایک روٹی کی مانند زندگی بسر کریں، بدن کو روزمرہ کی زندگی کو پہچانتے ہوئے اس طرح کہ اتحاد اور شراکت کی زندگی بسر کریں جس طرح کہ ہاتھ ، انگلیوں اور کلائی کا اتحاد ہے، کلیسیا میںبائبل کے مطابق زندگی بسر کرنے کے سلسلہ میں کرنتھیوں اول باب 14پر بھی عمل کیا جا سکتا ہے۔ یہ کہ جب کسی دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلا شخص نیچے بیٹھے جائے کوئی دکھاﺅے ،کی بات نہیں اور نہ ہی کوئی پارسا شخص نمائش دکھا رہا ہے ”وہ کل“ آج، بلکہ ابد تک یکساں ہے، خوف، لالچ، طاقت اور کچھ لوگوں کی خواہش کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ اس کے لوگوں کی میراث کو لوٹ لیں، یسوع زندہ ہے اور جس طرح سے وہ چاہتا ہے اپنی نعمتوں کے ذریعہ کلام کرتا ے، ایک مقدس دن کی رسم پر عمل کرنے کی بجائے ہمیں اس کے حقیقی بدن ہونا چاہیے۔
ہاں ہو سکتا ہے کہ نگہبان یا نگران ہوں جو کہ خدمت کرنے اور امداد کی سہولت مہیا کرتے ہیں، ہاںاس طرح کے مواقع ہوتے ہیں کہ گیر ایمانداروں کے سامنے سر عام منادی کی جا سکتی ہے جس طرح کہ پولس نے کئی مواقعوں پر کیا جس کا ذکر اعمال کی کتاب میں پایا جاتا ہے ۔ اسی طرح سے آج بھی منادی کرتے وقت گفتگو یا بحث و مباحثہ ہوتا ہے ۔ لیکن جب ایک شخص کلام کرت اہے تو کوئی بھی مداخلت نہیں کرتا، افسس یا ایتھنے میں غیر ایمانداروں کے ساتھ بحث وتکرار کو پوری کلیسیا کے اجتماع کے ساتھ الجھایا نہیں جا سکتا، یقینی طور پر اگرچہ جب خدا کا خاندان اکٹھا ہوتا ہے تو اکثر وہاں پر ایماندار بھی موجود ہوتے ہیں (کرنتھیوں اول باب14)۔ جب مسیح کا مقامی بدن ایک جگہ پر اکٹھے مل کر لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں لیکن جب بازار میں غیر ایمانداروں کی ایک بڑی بھیڑ کے سامنے منادی کی جارہی ہوتی ہے تو اس میں واضح فرق ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کہ پولس نے غیر اقوام کے مدرسہ کو غیر ایمانداروں کے سامنے یسوع کی منادی کے مقصد کے لئے استعمال کیا (اعمال19:8-10)،البتہ یہاں پر فرق نظر آتا ہے۔ جب کلیسیا یعنی آزاد کئے ہوئے اور مسیح میں سکونت کرنے والے لو گ مل کر عبادت کرتے ہیں جیسا کہ اعمال باب 12تا 14اور اعمال باب 20میں بتایا گیا ےہ جہاں پولس اپنے خاندان یعنی کلیسیا کے ساتھ خلاف دستور فضا اور ماحول میں گفتگو کرتا ہے۔
یسوع کی خواہش ہے کہ وہ اپنی کلیسیا تعمیر کرے، جس پر مزید عالم ارواح کے دروازہ غالب نہ آئیں۔ اسی سے تمام لوگ جان جائیں کہ تم میرے شاگرد ہو، وہ چاہتا ہے کہ ہم متحد ہو کر اس کے لئے ایک رہائش گاہ بن جائیں، روزانہ مل کر ایک دوسرے کے ساتھ رفاقت رکھیں اور ایک شخص یعنی متحد ہو کر ایمان کی خاطر مقابلہ کریں اور اس روزمرہ کی ملاقات میں ماں، بھائی، بہن زندگی کی لیاقت کو ظاہر کریں جس کا یسوع نے ہمیں اختیار دے رکھا ہے۔ تب اس کے تمام لوگ مل کر روزانہ بھر پور زندگیاں بسر کر سکیں گے(اعمال2:42-47، کرنتھیوں اول باب12اور 13)۔ مسیح کی روح کے وسیلہ سے اس کے کسی بھی دئیے ہوئے وقت میں استعمال ہوتے رہیں یہ درحقیقت سادہ سی بات ہے۔ جب وہ اپنے جسمانی بدن میں یہاں پر ہمارے ساتھ تھا تو یسوع کہتا تھا کہ جب ہم انسان کے بنائے منصوبے ، کلیسیائی حکومت اور عبادت کی دعائے عام کی کتاب اور روایات اور دکھاوے اور خود مختار دنیوی زندگیوں کے ساتھ روح کو نہیں بجھاتے تو وہ آزادی کے ساتھ بذات خود اور اپنی نعمتوں کا اظہار کر سکتے ہیں، جب وہ اپنے جسمانی بد میں یہاں پر تھا تو اس کے خیالات اور مسح جاری تھا خواہ وہ ایک لمحہ کے لئے تھا یا بہت دیر تک کے لئے تھا۔ یہ ہمارا جذبہ اور جوش ہے جب کسی دوسرے کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلا شخص خاموش ہو جائے۔
زندگی میں یسوع کی قیادت
یہ سب کچھ کہنے کے بعد یہ دوبارہ کہنا ضروری ہے کہ اس سب کچھ کی کوئی حقیقت نہیں ہو گی اگر روزمرہ زکی زندگی کی کوئی خوبی یا لیاقت نہیں ہے۔ جیسا کہ کرنتھیوں اول باب 12اور 13میں بیان کی گئی ہے اور باب 14کے لئے ضروری ہے۔ درحقیقت روزمرہ زندگی کے بغیر کسی قدر خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ ہم سادہ طور پر میٹنگز کے متعلق بات چیت نہیں کر سکتے یہ مسئلہ بہت نازک ہے، مضمون بہت بڑا ہے یہ مضمون یسوع کی اور اس کے لوگوں کی زندگی میں قوت کے متعلق ہے۔ اور دنیوی اور منقطہ اور مذہبی لوگوں کی طرح خودی کی زندگی بسر کرنے کی وجہس ے ایک پارسا شخص لوگوں کی نگاہ میںایک واضح محافظ بن جاتا ہے اور گناہگار لوگ آزادی کےلئے اپنی خواہشات کے پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہیں (کرنتھیوں اول باب12اور 13)میں روزمرہ زندگی کی خوبی کرنتھیوں اول باب14میں آزادی کے لئے ضروری اور فلاحی ذمہ داری بن جاتی ہے۔
ہمیں اوقات کے متعلق ان گزشتہ تصاویر کو متحد کرنا چاہیے۔ جب خدا کے لوگ جمع ہوں تو ایک اجتماع کی بجائے کاہن ہوتے ہوئے مجموعی طور پر روزمرہ زندگی کی ضرورت کے مطابق کلام کی خوراک کو بانٹیں (افسیوں3:10، اعمال2:42-47، عبرانی3:12-14)۔ سینکڑوں مائیں، بھائی اور بہنیں مشترکہ زندگی بسر کریں، یسوع نے کہا یہی منصوبہ ہے یہ زندگی کی خوبی ہے کہ اس نے اپنے لوگوں کو اکٹھے مل کر زندگی بسر کرنے کے لئے بلایا ہے اور یہ ہمارے لئے ستون کی حیثیت رکھتی ہے نہ کہ میٹنگ کی تشکیل۔ وہ ایک میراث کی خواہش رکھتا ہے نہ کہ میٹنگ ، یا علم کی منتقلی یا جذباتی گیت سنگیت کی خواہش کرتا ہے۔ اس کا دل ایک اتحادی شخص کے لئے (لوقا9:22-23، 9:57-62)۔ وہ چاہتا ہے کہ حقیقی مسیحیت ہو۔ اور چھوٹے سے بڑے تک اس کی روح سے لپٹا ہوا ہو۔
یہ کچھ زیادہ آرام محسوس کرنے اور نرم و ملائم ہونے کے متعلق بات نہیں ہے کہ اپنی منصوبہ بندی اور غیر منصوبہ بندی کی میٹنگز کے متعلق آرام محسوس کریں اور روح کے وسیلہ رہنمائی کے کتبہ سے مطئمن ہو جائیں کیونکہ ہم پہلے ہی سے اس بات سے واقف نہیں ہوتے کہ ہم کیا کرنے جا رہے ہیں ۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ روح کی رہنمائی کا کتبہ لگانے سے روح کی رہنمائی کے مطابق ہی کام ہو ئے، بہت مشکل ہے اس طرح سے نہیں ہو گا۔ مثال کے طور پر جس طرح Jamesاور Jambersزمینی نقطہ نگاہ سے نقل کی جو کہ حقیقی چیزوں کی طرح دکھائی دیتی تھیں۔
سادہ طور پر تنظیمی مذہب کی تشکی دینے اور زندہ یسوع کی حقیقت میں زندگی بسر کرنے کے درمیان فرق نظر آتا ہے ۔ یہ بات تخلیقی طور پر میٹنگز اور ڈھانچہ کو بدل دیتی ہے ۔( ایک مذہبی سہولت میں یا ایک گھر میں)کیا یہ سب کچھ حقیقت میں اہم نہیں ہے؟ اس کا موازنہ آج کے اس موقعہ سے کریں جو کہ وہ ہمیں فراہم کرتے ہیں وہ ہمیں کوئی نئے اور منظور شدہ ڈھانچہ کے لئے نہیں بلا رہا بلکہ وہ ہمیں روزمرہ کے تعلق اور ایک ممسوح شخص کے ساتھ زندگی کے درخت سے اکٹھے مل کر پھل کھانے کے لئے بلا رہا ہے۔ہاں وہ ہماری میٹنگز کو بدل دے گا مگر وہ ایک پھل ہے نہ کہ نشان یا مقصد ہے فقط نئی اور منظور شدہ تعلیمات ، طریقہ کار ، اصولات کو قبول کرنا اور سرگرم میٹنگز میں شامل ہونا ہی کافی نہیں ہے۔ بلکہ سوال یہ ہے کہ لوگ کتنا ایک دوسرے کے قریب رہتے ہیں کیا یہ بائبل کے مطابق نہیں کہ ایماندار سب چیزوں میں شریک ہوں، لوگوں کے نزدیک یہ بے معنی بات ہو گی، حقیقت میں ہم اس کے لئے مقدس کی تلاش میں ہیں جہاں یسوع رہ سکے اور کام کر سکے(مکاشفہ باب1تا 2)۔ زندہ اور حکومت کرنے واے بادشاہ کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں ہے یہی نقطہ ہمیشہ کی زندگی ہے جیسا کہ یسوع نے اسے فوق الفطرت آسمانی زندگی کہا ہے یہ تباہ نہ ہونے والی اور ابدی فطرت ہے یہ سب اندھی قوت اور سچائی اور محبت اور زندگی کو محصور کرنے والی حقیقت ہے ۔ یسوع زندگی کے پانی کی دشموں کی طرح معموری کی زندگی لایا، وہ اپنے لوگوں کے لئے وسیع تر زندگی لایا وہ ایک ایسی کائنات کی حقیقت ہے جو کہ انسانی آنکھوں سے اوجھل ہے اور وہ دنیا کے لئے کثرت کی روشنی بن کر آیا ہے۔
سچ میں مل کر زندگی بسر کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کیسے میٹنگز کریں؟ جو کچھ یسوع فرشتوں کی گروہ کے ساتھ زمین پر لایا وہ کبھی بھی کم نہیں ہو سکتا۔ میٹنگز یا مطلب یہ ہے کہ جہاں زیادہ لوگ شراکت کریں ۔ کیا یسوع اسی کے لئے موا؟ نہیں ، کیوں یسوع اس سر زمین پر اس لئے نہیں آیا کہ میٹنگز کے لئے ہمیں نیا راستہ دکھائے یا کلیسیا ہو، یا کوئی تحریک ہو۔ اس کے مقاصد کے مقابلہ میں یہ بہت کمزور بات ہے(افسیوں3:10)۔ اب وہ کلیسیا کے ذریعہ سے دشمن کو ظاہرہ طور پر نیست کرنا چاہتا، فنا کرنا چاہتا اور عاجز کرنا چاہتا ہے۔ اور زندگی کے بعد زندگی کو بیٹے کے کردار اور زندگی اور حکمت اور قوت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے وہ بہت سارے فرزندوں کو جلال کی طرف لارہا ہے نہ کہ سادہ طور پر جلال کی طرف ۔ وہ اپنی کلیسیا کی تعمیر کر رہا ہے جس پر عالم ارواح کے دروازہ غالب نہیں آ سکتے۔ یسوع مسیح کے فضل اور اس کے اختیار سے ہم اپنے فرزندوں اور اپنی بیٹیوں اور خاندانوں اور پڑوسیوں کو شیطان کی قید اور اسیری سے واپس لا رہے ہیں۔ زندگیاں تبدیل ہو رہی ہیں وہ ہمیں بالکل ایک نئی فضا میں لے آیا ہے تا کہ ہم اس کے پہلو میں زندگی بسر کریں، سانس لینے کے لئے وہ ہمیں نئی ہوا میں لے آیا ہے۔ دیکھنے کے لئے نئی آنکھیں دی ہیں سننے کے لئے نئے کان دئیے ہیں اور احساس اور محبت کے لئے نیا دل دیا ہے ۔ یہ فرق زندگی میں ہر چیز پر بمع میٹنگز پر اثر انداز ہو تا ہے۔
کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس سے جرات ملتی ہے ؟ کای آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس سے ایمان اور فرمانبردار حاصل ہوتی ہے؟ کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ آپ کی زندگی کو بدل دے گی؟ اگر آپ ان باتوں میں زندگی بسر کرنا شروع کردیں گے؟ آپ مزید بستر پر رسیوں پر بندھے نہیں رہیں گے۔ ہم پر روز کاہنوں کی بادشاہی ہیں اور میٹنگز تو اس کے علاوہ ہیں۔ درحقیقت ہماری 90فیصد ترقی اکٹھے زندگی بسرکرنے سے آتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ فقط 10فیصد ترقی میٹنگز سے آتی ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو اپنے گھر سے باہر نکل کر دوسرے لوگوں کے گھروں میں جانا ہو گا۔ آ پ دوسروں کے گھروں میں، پانی ، خوراک اور کپڑے لا سکتے ہیں، جب آپ انہیں ایک بچہ کے ساتھ ناراض دیکھتے ہیں تو آپ کو چاہیے آپ انہیں الگ لے جا کر ان سے بات چیت کریں، جب آپ ان کی زندگی میں غرور اور تکبر کو دیکھتے ہیں تو آپ انہیں اپنے بازوﺅں میں لیں اور ان سے کہیں کہ تکبر نہ رکھیں۔ جب خود غرضی کو کسی بھائی کی زندگی میں دیکھتے ہیں تو اسے اپنے بازﺅوں میں لیں اور کہیں مہربانی کر کے مزید خود غرض نہ بنیں۔ ہمیں دوسری میٹنگ تک اپنی آنکھوں کو بند نہیں رکھنا چاہیے ۔ ہم ہر روز ایک دوسرے کی زندگیوں کے درمیان رہتے ہیں جیسے کہ کاہن خدا کا کام کر رہے ہوں اور جیسا کہ سینکڑوں مائیں، بہنیں اور بھائی مل کر رہتے ہوں اور یہ خدا کی طرف سے حکم ہے جو کہ عبرانیوں باب 3اور دیگر بہت سارے حوالہ جات میں پایا جاتا ہے۔
عبرانیوں3:12-14 اے بھائیو!خبردار تم میں سے کسی ایک کا ایسا برا اور بے ایمان دل نہ ہو جو زندہ خدا سے پھر جائے بلکہ جس روزتک آج کا دن کہا جاتا ہے ہر روز آپس میں نصیحت کیا کرو تا کہ تم میں سے کوئی گناہ کے فریب میں آکر سخت دل نہ ہو جائے۔ کیونکہ ہم مسیح میں شریک ہوئے ہیں بشرطیکہ اپنے ابتدائی بھروسہ پر آخر تک مضبوطی سے قائم رہیں۔
غور کریں کہ یہ حوالہ کیا کہتا ہے ، یہ خدا کی طرف سے ہے قادر مطلق خدا تجھ سے اور مجھ سے کہتا ہے کہ ہمیں ہر روز ایک دوسرے کو نصیحت کرنی چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔ ہمیں ہر روز ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے ، روح القدس ہر روز ہم سے کلام کرتا ہے، وہ فقط ہر اتوار اور ہربدھ کو ہی کلام نہیں کرتا۔ وہ فقط میٹنگز میں ہی کلام نہیں کرتا۔ وہ کہتا ہے کہ ہر روز ایک دوسرے کی زندگی میں سچائی کی سطح پر شریک ہو، اگر دوسرے دستیاب ہیں یا ہو سکتے ہیں اور آپ اپنے طرز زندگی ، یا غرور یا خود غرضی یا زندگی کے انتخاب کی وجہ سے شریک نہیں ہوتے، خدا کہتا ہے کہ تم سخت دل بن جاﺅ گے اور جو کچھ محسوس کرتا ہے اسے محسوس کرنے کے قابل نہ ہو گے۔ آپ سوچنے اور سمجھنے میں فریب کھا جاﺅ گے اور سمجھو گے کہ آپ درست ہیں جبکہ آپ درست نہ ہو گے۔ یہی بات کلام مقدس وضاحت سے کہتا ہے ۔ وہ فقط نہ نہیں کہتا کہ اسے کروس بلکہ اس نے کہا کہ اگر تم یہ نہیں کرتے ۔ یہ بات آپ کو بہت دکھ پہنچائے گی اگر ہر روز میری زندگی کے متعلق مجھ سے بات کرنے کے لئے بھائی نہیں ہیں تو میں ہر روز سخت ہوتا جاﺅں گا، میں دھوکا اور فریب کھا جاﺅں گا، شاید آپ کہیں مگر میں ہر روز اپنی بائبل پڑھتا ہوں اور ہر روز دعا کرتا ہوں۔ میری بیوی ایک مسیحی خاتون ہے اور میں ہرروز اسے دعا کرتے دیکھتا ہوں۔ یہ وہ بات نہیں جو کہ خدا کہتا ہے ۔ آپ ہر روز اپنی بائبل پڑھ سکتے ہیں اور دعا کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ ہر روز ایک دوسرے کی زندگیوں میں شریک نہیں ہوتے تو آپ سخت سے سخت ترین ہوتے چلے جائیں گے اور زیادہ سے زیادہ فریب کھائیں گے۔ خدا یہ باتیں عبرانیوں 3:12-14میںکہتا ہے۔ کیا آپ بائبل پر ایمان رکھتے ہیں؟ کیا آپ خدا پر ایمان رکھتے ہیں؟
بائبل کو کس نے تحریری کیا؟ خدا نے، اور خدا کہتا ہے کہ ہمیں ہر روز ایک دوسرے کی زندگیوں میں شریک ہونا چاہیے۔ اگر آپ دیکھتے ہیں کہ لمیں خود غرض ہوں تو آپ میرے پاس آئیں اور مجھ سے کہیں ”بھائی خود غرض مت بنیں یہ بات یسوع کو رنجیدہ کرتی ہیے۔“ اگر آپ مجھے غرور میں دیکھتے ہو تو مہربانی کر کے میری مدد کیجئے اور مجھے یاد رکھئے کہ خدا مغرور کا مقابلہ کرتا ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ خدا میرا مقابلہ کرے آپ کو میری مدد کرنی چاہیے کیونکہ میں اسے ہر وقت نہیں دیکھ سکتا اورکوئی بھی ہر وقت اپنی کمزوری کو نہیں دیکھ سکتا۔ لہذا ہر وز ایک دوسرے کو نصیحت کرو تا کہ تم میں سے کوئی بھی سخت نہ ہو اور فریب نہ کھائے۔ یہ ہماری روزمرہ مجموع زندگی کا اہم حصہ ہے۔ آپ ایک پاسبان ہونے کی حیثیت سے اپنی نعمتوں کو استعمال کرتے ہیں یہ آپ کے لئے ایک کلیدی راستہ ہے۔ اور آپ مسیح کے ایلچی ہیں اور خدا آپ کے وسیلے سے التماس کرتا ہے۔
اگر آپ ان سچائیوں کو عملی جامہ پہنائیں جو کہ ہمیشہ آپ کی بائبل میں ہیں تو آپ حیران ہوں گے کہ آپ کتنا زیادہ قریب ہیں۔ روزانہ ایک دوسرے کو نصیحت کریں، ایک دوسرے کے ساتھ اور شادی بیاہ میں شریک ہوں اور ایک دوسرے کے ساتھ کام کی جگہ پر بھی شراکت کریں۔ وہاں جائیں۔ آپ کو اپنی آرام کی حدود سے باہر نکلنا چاہیے اور وہاں پر جائیں جہاں پر آپ نے پہلے زیادہ کام نہیں کیا۔ ہاں میرا مطلب ہے آپ یسوع کی باتوں کوخدا کے کلام کی طرح ایک دوسرے کی زندگیوں کے لئے عملی طور پر ، محبت سے اور عقل مندی سے ہر روز بولیں، بھائیو جب آپ جمع ہوتے ہیں تو ہر ایک کے پاس نصیحت کا کلام ، گیت اور مکاشفہ ہونا چاہیے۔ جب کسی دوسرے شخص کو مکاشفہ ملے تو پہلا شخص خاموش ہو کر بیٹھ جائے۔ جب آپ اس بات کو عمل میں لائیں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ جن لوگوں کے متعلق آپ سوچتے تھے کہ وہ مسیحی ہیں مگر وہ یسوع سے زیادہ محبت نہیں رکھتے جیسا کہ آپ سمجھتے تھے مگر اب وہ یسوع سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ آپ کو یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ جن کے متعلق آپ نے سوچا تھا کہ وہ بہت کمزور ہیں وہ مضبوط ہو رہے ہیں اور عقل مند بن رہے ہیں جس کا آپ پہلے تصور بھی نہیں کر سکتے تھے خدا کی راہیں جعلساز اور فریب اور دھوکا دہی کو ظاہر کر دیتی ہیں اور کمزور شخص کو بہت مضبوط بنا دیتی ہیں، خدا کو جلال ملے۔
یہ خزانے آپ کے سپرد کئے گئے ہیں۔ یسوع کی خاطر انہیں عمل میں لائیں۔ یسوع کے کہنے کے مطابق آپ کو وضاحت کرنی چاہیے کہ ایک مسیحی در حقیقت کیا ہے۔ آپ کو قیادت کو سمجھنا چاہیے کہ درحقیقت اس کا کیا مقصد ہے، ہر روز اکٹھے مل کر زندگیاں بسر کریں، ایک دسرے کی حوصلہ افزائی کریں، ایک دوسرے کی تعمیر کریں، نشوونما کے لئے ایک دوسرے کی مدد کریں صبح سے لیکر شام تک یسوع سے زیادہ پیار کریں، آئیں اکٹھے مل کر یسوع بادشاہ سے ملاقات کریں۔
بائبل ہمیشہ سو فیصد سچی اور حقیقی ہے یہ یسوع اور اس کے پیروکاروں کے متعلق بتاتی ہے یہ ان کی زندگی کی کہانیوں کو بیان کرتی ہے کہ کیسے انہوں نے دکھ اٹھائے اور کیسے انہوں نے خدا کے ساتھ اپنے تجربات میں سیکھا۔ ہم یقینا ان کی کہانیوں سے سیکھ سکتے ہیں مگر ہم بھی اسی طریقہ سے سیکھ سکتے ہیں جس طرح سے انہوں نے سیکھا تھا۔ اپنی روزمرہ زندگی میں مل کر خدا سے رفاقت رکھیں۔ اس فہم میں ہم بھی زندہ خطہ ہیں۔ دنیا کا تمام مطالعہ ہمیں کبھی بھی تبدیل نہیں کر سکتا۔ اکٹھے مل کر زندگی کا تجربہ ہمیں تبدیل کر سکتا ہے۔ وہ گہری باتیں جنہیں ہم جاننا چاہتے ہیں جب وہ فقط کاغذ سے پڑھی جاتی ہیں تو وہ ہمارے دل کی گہرائی تک نہیں پہنچتیں۔ جب ہم ہر روز اکٹھے مل کر مسائل کا حل نکالیں گے تو کامیاب ہوں گے۔ یسوع زندگی کے گہرے اسباق ہمیں سکھاتا ہے۔ جو کہ ہم دنیا کی بائبل سٹڈی سے نہیں سیکھ سکتے۔ اگرچہ یہ سچائیاں ہر ایک کی بائبل میں پائی جاتی ہیں سچائی کا ستون اور بنیاد کلیسیا ہے۔ زندگی آدمیوںکانور بن گئی۔
زندگی گرامر سکول کی طرح نہیں ہے جہاں ہم تصورات سیکھتے ہیں اور پھر ہم عقائد اور احکام کا یقین کرتے ہیں اس کی بجائے خدا نے ہمیں بلایا ہے کہ ہم انہیں مردو زن کی مانند بنیںجنہیں خدا نے ہم سے پہلے بلایا تھا۔ اسی خدا کے ساتھ ہمارا تعلق ہو جس کے ساتھ ان کا تعلق تھا جس طرح سے انہوں نے گہرے طور پر یسوع سے محبت کی ہمیں بھی کرنی چاہیے۔ ایسا کرنے کے لئے ہمیں فقط وہی کچھ جاننے کی ضرورت نہیں جو کچھ وہ جانتے تھے بلکہ ہمیں وہی کچھ محسوس کرنے کی ضرورت ہے جو کچھ وہ کرتے تھے خدا ہمیں بھی ان جیسے سفر پر لے جانا چاہتا ہے۔ ہم اکٹھے مل کر اپنی زندگیوں پر خدا کے کلام کو لاگو کرنے سے اس سفر کو شروع کر سکتے ہیں۔ ہم وہ سفر اپنی آنکھوں میں آنسوﺅں کے ساتھ ، اپنی کمزوریوں کے ساتھ اور اپنی قوت کے ساتھ ، ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہوئے اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے، برے اوقات میں اور اچھے اوقات میں اور مسیحا جو کہ ہماری امید ہے اس پر نگاہیں لگائے ہوئے اس سفر کو جاری رکھ سکتے ہیں۔ ہم ہمیشہ آگے بڑھ رہے ہیں اور بھروسہ رکھتے ہیں کہ خدا ہی ہمارا مہیا کرنے ولاہو گا۔ اور جب ہم اکٹھے مل کر رہیں گے تو وہ ہماری مدد کرے گا۔
خدا کی آرزو اب یہ ہے
میں Albert Einstenکے متعلق ایک مرتبہ دستاویزی فلم دیکھ رہا تھا۔ وہاں پر ایک جملہ کہا گیا و کہ یوں تھا ”ہر مرتبہ کہا گیا لمبا، لمبا،لمبا جب اس کے ساتھ ایک شخص آیا جس نے کائنات کو مختلف آنکھوں سے دیکھا اور سمجھا اور کائنات کو تبدیل کیا تا کہ اس میں سکونت کرے۔“ ہم اس چیلن کو آپ کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں، اس قسم کے شخص بنیں جو کہ کائنات کو دیکھتا ہو، جسمانی آنکھ سے نہیں بلکہ روحانی آنکھ سے، عبرانیوں باب11کے ایماندار میں سے ایک کی مانند چیلنج بن جائیں۔ خدا کی رہائش گاہ کے متعلق خدا کی رویا دیکھیں اور یہ آپ روح القدس کی رہنمائی میں دیکھ سکتے ہیں۔ جس کا جلال ہمیشہ بڑھتا رہتا ہے۔ آپ اپنے دل کی آنکھ میں اس تصویر کو دیکھیں، جیسا کہ عبرانیوں کے خط باب 11میں ایمانداروں نے اس تصویر کو دیکھا انہوں نے اس شہر کو دیکھا جس کا بنانے اور تعمیر کرنے والا خدا تھا۔ اور وہ اسی وجہ سے دنیا کی کسی چیز سے مطئمن نہیں ہوئے۔ وہ پرانے شہر کی طرف واپس نہیں جانا چاہتے تھے انہوں نے دور ہی سے آسمانی منصوبے کو دیکھا اور یہاں تک کہ اگرچہ وہ اسے اپنے ہاتھوں کے ساتھ محسوس نہ کر سکے اور اگرچہ وہ ابھی اس شہر میں سکونت نہیں کرتے جو کہ خدا نے ان کے لئے ایک منزل پر رکھا ہے وہ واپس جانے کے لئے راضی نہ ہوئے ، اس لئے خدا ان کا خدا کہلانے سے نہیں شرمایا اور انہیں اپنے لوگ کہنے سے نہیں شرمایا۔“
وہی چیلنج آپ کے سامنے اور میرے سامنے ہے اور جس دنیا میں آپ رہتے ہیں اس کے چوگرد دیکھیں اور جس کائنات میں آپ رہتے ہیں اور خاص طور پر جس کلیسیا میں آپ رہتے ہیں اور اپنے اندر باپ کے گھر کے لئے غیرت رکھیں اس کی غیرت آپ کو اس طرح سے کھا جائے کہ آپ اپنی زندگی میں ہر خطرہ کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں تا کہ اسے اپنی فضا میں پورا ہوتا ہوا دیکھیں۔ آپ کو اپنی زندگی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے آپ کو اپنے خاندان کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے (زبور69:8-9)۔ آپ کو اپنی نوکری کا خطرہ ہو سکتا ہے ۔ آپ کو خدا اوراس کے مقاصد کی خاطر کسی چیز سے بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اسے وہاں ہونا چاہیے تھا جہاں سے ہم آ رہے ہیں۔ بائبل کے لحاظ سے بات کرتا ہوں کہ در حقیقت فقط ایک ہی قسم کی مسیحیت ہے۔ یہ کوئی مشہور خیالی یا تصور نہیں ہے مگر رومیوں باب 4میں بتایا گیا ہے جن کے پاس ابرہام جیسا ایمان ہے وہ ابرہام کے فرزند ہیں۔“
لہذا جیسی بھی حالت یا کلیسیا جس میں آپ رہتے ہیںاور جہاں کہیں بھی آپ ہیں آپ کو بڑے محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ آپ اس بات کو قبول نہ کریں جو کہ خدا کو قابل قبول نہیں ہے۔ آپ سستی، خدا کے کلام کی نافرمانی، رویا کی کمی، آپ کی شخصی زندگی میں گناہ جس نے آپ کو بہت زیادہ اندھا کر رکھا ہے یا آپ کو بے کار کر دیا ہے جو کہ آپ اپنے آپ کو نااہل سمجھتے ہیں آپ اسے قبول نہ کریں۔ دو سروں کو اجازت نہ دیں جنہوں نے لودیکیہ کی کلیسیا کو فریب دیا وہ آپ کو بھی نیم گرم کر دیں گے۔
ہو سکتا ہے کہ آپ نے حقیقت کو بیچ ڈالا ہو کہ آپ تو صرف چرچ کی انتظامیہ ہیں اور آپ کے پاس پیش کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ شائد آپ سوچتے ہوں کہ آپ کا خیال کوئی حقیقی معاملہ نہیں ہے کیونکہ وہ بہت سارے دانشمند اور سیکھنے والے لوگ وہاں پر ہیں۔ آپ کیا جان سکتے ہیں؟ میں فقط آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ چاہے آپ کچھ بھی ہوں تو بھی آپ کے پاس پیش کرنے کو کچھ ہے۔ اگر آپ نے حقیقت میں خدا کے نام کو پکارا ہے اور اس نے کہا ہے کہ وہ آپ کی زندگی کا اختیار سنبھال لے تو پھر آپ کے پاس پیش کرنے کو کچھ ہے اگر آپ نے اس سے کہا ہے کہ وہ آپ کے گناہوں کو دھوئے تو پھر آپ کے پاس پیش کرنے کو کچھ ہے اس کی خواہش کہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک ہر شخص اسے جان جائے۔ اس کی مشورت میں زندگی بسر کرے اور روزانہ خدا کے ساتھ رفاقت رکھے۔
ہر شخص جوکہ ایک لمحے سفر پر جا رہا ہوتا ہے کوئی شخص اس کے ساتھ ہو لیتا ہے یا کوئی لوگ اس کے ساتھ ہو لیتے ہیں اور وہ اس کائنات کے متعلق سوال کرنا چاہتے ہیں جس میں ہم رہتے ہیں اور وہ اپنے اردگرد کی دنیا میں فرق دیکھنا چاہتے ہیں اور عبرانیوں باب11میں بھی اسی کے متعلق بتاتا ہے اور اگر ہم میں دلیری اور رضامندی ہے تو خدا ہم میں سے ہر ایک کو ایسا ہی دیکھنا چاہتا ہے اور ہماری رفاقت سربراہ کے ساتھ ہے۔ اس میں قائم رہنے سے زیادہ پھل نظر آئے گا۔ آپ ہی وہ شخص ہو سکتے ہیں جو کہ دنیا میں فرق دیکھا سکتے ہیں جس میں آپ رہتے ہیں۔
میں امید رکھتا ہوں کہ ہم نے کم سے کم ایک غلط فہمی کو دور کیا ہے جو کہ مسیحی معاشرے میں سراہیت کر چکی تھی وہ غلطی فہمی یہ تھی کہ مسیحی بن جانا ہی کہانی کا اختتام ہے اور پھر اپنی پسند کے چرچ میں اتوار کے روز شرکت کرنا اور یسوع کی دوبارہ تک اسے جاری رکھنا اور پھر یہ تصور کرنا کہ آپ پہاڑ کی چوٹی پر تعمیر کئے ہوئے محل میں جائیں گے ۔ میں اس خیال کو مکمل طور پر جڑسے نکال دینا چاہتا ہوں کیونکہ خدا کا خیال نہیں ہے خدا اس خیال کو جھوٹا مذہب اور لودیکیہ کہتا ہے جو کہ اس کے ذہن کو درہم برہم کر دیتا ہے۔
خدا کی منشا اب یہ ہے کہ کلیسیا کے وسیلہ سے خدا کی طرح طرح کی حکمت ان حکومت والوں اور اختیار والوں کو جو آسمانی مقابلوں میں ہیں معلوم ہو جائے (افسیوں3:10)۔
ٹھیک اس وقت خدا کی منشا یہی ہے کہ اس کی خواہش یہ ہے کہ کلیسیا کے وسیلہ سے اس کی طرح طرح کی حکمت جانی اور پہچانی جائے، نہ کہ فقط انفرادی طور پر جو نجات پا چکے ہیں اور نہ ہی معاشرہ کے کچھ ضعیف اور کمزور لوگو ں کے ذریعے سے جو کہ سوٹ اور ٹائی پہنے ہوئے ہفتہ کے خاص دن وعظ کو سنتے ہیں بلکہ زندگی کی ترکیب و ترتیب کے ذریعہ ، ایمانداروں کی جماعت کے ذریعہ جو کہ ہر امدادی بندھن سے جوڑے جا چکے ہیں اور وہ لوگ جن کی نعمتیں سرگرم عمل ہیں وہ ایک دوسرے کے رکن ہیں اور مضبوط ہیں؟ ایک دل ہیں، ایک ذہن ہے، ایک رائے ہے اور ایک ہی مقصد ہے؟ اعما ل کی کتاب کے ایمانداروں کی طرح ایک ہی رویا کی خاطر لڑیں نہ دولت کی خاطر اکٹھے ہوں، رسولوں سے تعلیم پانے، روٹی توڑنے، رفاقت رکھنے اور دعا کرنے کے لئے اپنے آپ کو وقف کریں، روزانہ عام لوگوں کے ساتھ اور گھر گھر جا کر رفاقت رکھیں، خدا کے لوگوں کی اعضا کے اتحاد اور یگانگت کی طرح رویا دیں، اکٹھے مل کر زندگی کی ترتیب کو متحد رکھیں تا کہ عالم ارواح کے دروازے غالب نہ آسکیں۔ حاضر باشی کی بنیاد پر ہندوں اور مسلمانوں کے لئے مذہب ٹھیک ہے۔ مگر یہ وہ نہیں جو کہ یسوع سے شروع کیا اور جس کے لئے وہ مقرر ہو اتھا۔
اس کی منشا اب کلیسیا کے ذریعہ سے جو زندگی رکھنے والے اعضا کے ذریعہ جو کہ حقیقی ہیں نہ لوگوں کا ایک گروہ جو کہ کسی چیز میں شراکت کرتا ہے بلکہ وہ زندگیاں جو کہ متحد ہیںجو کہ ایک دوسرے سے اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں، ایک دوسرے کا بوجھ اٹھاتے ہیں اور ایک دوسرے سے پیا ر کرتے ہیں، اس قسم کی زندگی ہونی چاہیے جسے لوگ دیکھ سکتے ہیں اس قسم کی زندگی کے متعلق یسوع نے کلام کیا۔ اور کہا کہ جب ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں گے تو سب لوگ جان جائیں گے کہ یہ آسمان کی طرف سے ہے (یوحناباب 13)۔ اس نے کہا کہ تم حکومت والوں اور اختیار والوں کو نیست و نابود کرو گے جو کہ آسمانی مقاموں میں ہیں، خدا کی منشا اب یہ ہے کہ کلیسیا کے وسیلہ سے شیطان کو اس کی تمام حکومت اور اختیارات کو سر عام نیست و نابود کرے اور اس کی کلام مقدس کے مطابق اب منشا یہ ہے کہ کلیسیا کے ذریعہ اپنے دشمنوں کو اپنے پاﺅں کی چوکی کے نیچے رکھے۔ نہ صرف اس کی دوسرے آمد کے وقت دور ابدی اور آخری بادشاہی کے وقت اور خدا کے کام کی تکمیل کے وقت بلکہ اب اور اس وقت اس کی منشا ہے۔
اور البتہ ہم کوئی خیالی بات نہیں کر رہے۔ ہم سماجی سرگرمی کے متعلق بات نہیں کر رہے۔ ہزار سالہ بادشاہت کے دور کی بات بھی نہیں ہے۔ اور نہ ہی تسلط کرنے والی علم الہٰی کی بات ہے اور نہ ہی پٹھوں کو نرم و ملائم کرنے کی بات ہے۔ بلکہ صلیب کی بات ہے۔ ہم لوگوں کے متعلق بات کر رہے ہیں جو کہ اکٹھے مل کر زندگی کا اظہار کرتے ہیں جیسے کہ یسوع نے بادشاہوں کا بادشاہ ہوتے ہوئے اپنی زندگی کا اظہار کیا۔ اس کی پیدائش خلاف قانون تھی اور ایک چرنی میں ہوئی، اس نے ادھار مانگے ہوئے گدھے پر سواری کی۔ اس کی درحقیقت اپنی کوئی بھی ملکیت نہ تھی۔ اختیار تھا نہ تعلیم تھی، نہ سیاسی کردار تھا، نہ کوئی خوبصورتی اور نہ ہی کوئی عظمنت تھی کہ کوئی بھی اس کی طرف کھنچا چلا آئے ، ہم اس شخص کے متعلق بات کر رہے ہیں جو کہ انسانوں کو پیار کرنے والا تھا، جو کہ انسان کے دلوں کو دیکھ سکتا ہے اور انہیں صلیب کے پاس لا سکتا ہے۔ ہم اس شخصیت کی بات کر رہے ہیں جس نے اپنی ہستی اور اپنی زندگی رسوائی آدمیوں کو دکھائی اور انہیں آدم گیر بننے کے لئے بلاہٹ دی تا کہ وہ اس کے گھر اور سکونت گاہ کا حصہ ہوں اور وہ زندہ پتھر بنیں۔ نہ کہ صرف وہ لوگ ہی بنیں رہیں یہ خدا کے دل کی منشا ہے۔
یسوع ناصری کو اس کی بادشاہت سمیت قبول کریں جو کہ اس دنیا کی نہیں ہے نہ اسے روم کے فاتح کی طرح قبول کریں ، نہ اسے جس ملک میں ہم رہتے ہیں اس کے بادشاہ کی طرح قبول کریں اور نہ ہی اسے کلیسیائی نظا م کی طرح قبول کریں۔ اسے بڑھئی بادشاہ کی طرح سادگی سے قبول کریں جس نے محبت کی ہے ، معاف کیا ہے اور اپنی جان ہماری خاطر صلیب پر دے دی ہے۔ اس نے ضروری سمجھتے ہوئے ہیکل کے تختوں کو الٹ دیا ، اس اپنے باپ کی محبت کی خاطر اور اپنے باپ کے گھر کی غیرت کی خاطر کوڑا استعمال کرنا ضروری سمجھا۔
یسوع جس کائنات میں رہتا تھا اس سے سوال کرنا چاہتا تھا اور اسے تبدیل کرنا چاہتا تھا اور اس نے ہمیں بلایا ہے کہ ہم اسی قسم کی شخصیت ہوں، یہ کوئی معلومات کا تبادلہ نہں ہے۔ یہ تو پاکیزگی کےل ئے اور خدا کے مقاصد کی مخصوصیت کے لئے بلاہٹ ہے۔ اور یہ بلاہٹ اس کی رویا کو آپ کے دلوں اور آپ کی زندگیوں میں بلدن کرنے کے لئے ہے۔ اپنے گھٹنوں ہو جائیں اور دعا کریں۔ یہ بلاہٹ فقط دنیا کی دیدنی کائنات کو تبدیل کرنے کے لئے نہیں ہے بلکہ دنیا کی نادیدنی کائنات کو تبدیل کرنے کے لئے بھ ہے۔ اس کی منشا اب یہ ہے کہ کلیسیا کے ذریعہ سے اپنی حکمت کو واقف کروایا جائے جو کہ خدا کی طرح طرح کی حکمت ہے اور اس حکمت کو تاریکی کے حاکموں اور قوتوں اور تمام لوگوں پر ظاہر کیا جائے۔
لہذا جلتے ہوئے کوئلہ کو اپنے ہونٹوں اور دل کو پاک و صاف کرنے دیجئے ، خدا کی طرف دیکھیں اور پکار کر کہیں ”میں حاضر ہوں مجھے بھیج“۔
ضمیمہ
اگر وہ حقیقت میں اپنی کلیسیا کا سربراہ ہے
یہ کاہنوں کی بادشاہی کے متعلق اس کے دل کی بات ہے ، اپنے بدن کا سربراہ ہوتے ہوئےءیسوع کے لئے یہ حقیقی اور عملی بات ہے اور البتہ یہ کوئی بچگانہ اور بائبل سے ہٹ کر شوقعہ وقت کی بات نہیں ہے اور اپنی باری پر ہر شخص کو کچھ کہنا ہوتا ہے اور اگر آپ نے پچھلے ہفتہ پانچ منٹ سے زیادہ کلام کیا ہو تو اس ہفتہ آپ کلام نہیں کر سکتے، یقینا اس کی کلیسیا ایک جمہوریت نہیں ہے ، اس کی کلیسیا کو الہٰی انتظام کے تابع ہونا چاہیے جہاں ہر مسح اور نعمتیں اور اس کے جاری خیال حیران کن اور ہمیشہ کی تبدیلی کے غیر منصوبہ بندی کے طریقوں سے ہمارے ایک دوسرے پر اثر انداز ہونے کے لئے حکومت کرتے ہوں، اس کے تمام لوگوں کو چاہیے کہ وہ روزانہ مکمل طور پر اپنی زندگیوں کو متحد کریں (اعمال2:42-47، کرنتھیوں اول باب12اور 13)۔ تو وہ مسیح کے روح کے وسیلہ سے کسی بھی دئیے گئے وقت پر استعمال ہو سکتے ہیں ، یہ در حقیقت سادہ سی بات ہے یہ بالکل اسی طرح سے ہے جب وہ جسمانی بدن ہیں یہاں پر ہمارے ساتھ تھا تو اس نے کہ جب ہم انسان کے بنائے ہونے منصوبوں اور کلیسیائی حکومت اور دعائے عام کی کتاب اور روایات اور دکھاوے جیسی باتوں کے ساتھ روح کو نہیں بجھاتے تو اس کا جاری خیال اور مسح ہماری زندگیوں میں آتا ہے خواہ وہ ایک لمحہ کے لئے ہو یا زیادہ دیر کے لئے ہو، کیا یہ ہماری محبت اور جذبہ ہے کہ جب کسی دوسرے کو مکاشفہ ملتاہے تو پہلا خاموشی کے ساتھ بیٹھ جائے۔
”وہ کل ، آج بلکہ ابد تک یکساں ہے“۔
جب کسی دوسرے شخص کومکاشفہ ملتا ہے تو پہلا خاموشی کے ساتھ بیٹھ جائے۔
زندگی کی قوت کی یہ تصویر روزمرہ مطلوب زندگی کے ساتھ متحد کریں اور جوڑیں (اعمال2:42-47، کرنتھیوں اول باب12، عبرانی3:12-14)۔ سینکڑوں مائیں، بھائی اور بہنیں زندگی کی قابلیت اور لیاقت کے قریب آ رہے ہیں اس نے اپنے لوگوں کو بلایا ہے کہ وہ مل کر زندگی بسر کریں، اس نے ہمیں ایک میراث کے طور پر چھوڑا ہے تا کہ ہم تعاون کرے والے شخص کے دل کو لیں (لوقا9:23-27، 9:57-62)۔ یہ حقیقت مسیحیت ہے کہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک روح القدس کے لباس سے ملبس ہو۔ یسوع اپنی کلیسیا کرے گا جس پر عالم ارواح کے دروازے غالب نہیں آسکتے۔ اسی سے تمام لوگ کہیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو۔“
مقرر کیا گیا یا خود مقرر ہوا
سرکاری موسیقی کار شخص یا
خودبخود بولنے والا شخص
پہلے نمونے میں اداروں میں مذہبی نمونے کی مثال دی گئی ہے اور گھریلو کلیسیاﺅں کی مثال دی گئی ہے۔ یہاں پر فقط مرد حضرات ہی دفتری طور پر انچارج ہوتے ہیں ان کی طرف سے ہر چیز کی اجازت ضروری ہوتی ہے وہ فتری اوقات سے آغاز کرتا ہے اور دفتری اوقات پر اختتام کرتا ہے وہ دفتری طور پر تعلیم دیتا ہے یا کام دیتا ہے، تعلیم دینے اور پرستش کرنے میں رہنمائی کرتا ہے، وہ فیصلہ جات کرتا ہے اور سوالوں کے جواب دیتا ہے اور بہاﺅ پر اختیار کر سکتا ہے یہ بائبل کے مطابق نہیں ہے(کرنتھیوںاول14:26)۔ اور وہ پھل لانے سے محروم رہتا ہے اور روٹی میں خمیر کی مانند ہے اور نعمتوں کو بجھاتا ہے ۔ وہ یسوع کی حاکمیت کو کھو چکا ہے ایسا نمونہ بائبل میں کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔
خاکہ نمبر2 میں ہم نئے عہد کی فقط ایک ہی تصویر دیکھتے ہیں کہ کاہنوں کی بادشاہت میں فقط اسی ہی کی سربراہی نظر آتی ہے ، تمام نعمتیں مسیح کے بدن یعنی کلیسیا پر انڈیلی جاتی ہیں۔ کلیسیا کسی بھی دئیے ہوئے لمحہ میں متحرک ہو سکتی ہے ۔ جب کسی دوسرے پر مکاشفہ آتا ہےءتو پہلے شخص کو نیچے بیٹھ جانا چاہیے ، خداوند فرماتا ہے۔
ڈائیگرام
چاہے کون یا کچھ بھی ہوتا ہے اختیار کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وضاحت اور خوشی کلامی کے لئے یا موسیقی کے مقاصد کے لئے پہلے ہی ناچ رنگ کا انتطام کیا جاتا ہے ۔ اس کی بجائے کہ کسی تواریخی یادگار کو سیرایا جائے ، اس کی عزت اور تعظیم کی جائے اور اس کے متعلق سکھایا جائے کلیسیا زندہ یسوع کی تحسین و تعریف ہونی چاہیے ، یسوع نے اپنا سب کچھ اپنی تمام نعمتوں کی صورت میں اپنے بدن بھی کلیسیا پر انڈیل دیا ہے اور کسی بھی نعمت کی کسی بھی دئیے گئے وقت پر ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اگر کسی نوجوان کو کام کی جگہ پرمشکلات کا سامنا کرنا پڑتا یا کسی بہن کو اپنے بچوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تو اس ی وقت استاد کی نعمت، حوصلہ افزائی کرنے کی نعمت ، چرواہے کی نعمت اور مدد گار کی نعمت، سرگرم عمل ہو جاتی ہے۔ جب کسی دوسرے کو مکاشفہ ملتا ہے تو ہر وہ شخص جس کی زندگی میں مسیح سکونت کرتا ہے اور جو کچھ حال ہی میں وقوع میں آرہا ہے اس کی جواب دہی میں اسے متحرک ہونا چاہیے اور یسوع کے وسیلہ سے اسے استعمال ہونا چاہیے ، فقط یہی: مسیح کا بدن ہے، اور جو کچھ پہلے ہر روز گھر گھر میں اور یسوع میں متحد زندگیوں میں وقوع میں آ رہا ہے تب میٹنگز اس پر اثر انداز ہو سکتی ہیں ۔ یسوع کی حاکمیت کے لئے جگہ ہونی چاہیے اور تمام مواقعوں پر گھروں اور م میٹنگز میں اس کے لوگوں کے وسیلہ اور اسکی نعمتوں کے ذریعہ رہنمائی ہونی چاہیے نہ کہ صرف خدمت کے خاص موقعوں پر ہی اور جو کچھ یسوع کے متعلق ہے اور اسکی طرف سے ہے اسے لوگوں کے ساتھ بانٹنا چاہیے۔کرنتھیوں اول باب14میں اس کی راہوں کے لئے آزادی اور فرمانبرداری پائی جاتی ہے جب کہ وہ زندہ ہے اور وہ اپنی نعمتوں کے ذریعہ جس طرح چاہتا ہے کلام کرتا ہے۔ وہ مذہبی کہنات کلیسیائی انتظام ، ذات پات کے مذہبی طریقہ کار اور پہلے ہی سے اثر پذیر نمائش کی منصوبہ بندی کے ذریعہ سے کلام نہیں کرتا۔ آزادی تمام فرق کو بیان کرتی ہے اس کی طرف سے اور اس کے ذریعہ اور اس کے لئے تمام چیزیں اور نعمتیں کام کرتی ہیں، انسان کے بنائے ہوئے نمونہ نمبر 1کا بہت زیادہ نقصان ہے۔ اگر یسوع کسی بھی وقت اپنے ذرائع کے وسیلہ اپنا راستہ نہیں بنا سکتا جس طرح کہ وہ چاہتا ہے ۔یہ شرمندگی کی بات ہے اور بہت بڑا نقصان ہے کہ اگر اس کی نعمتیں ضائع ہوتی ہیں اور اس کی آواز نہیں سنی جاتی تو اچھا وعظ اور اچھی موسیقی بے فائدہ ہے۔ وہ اپنی کلیسیا کا سربراہ بننا چاہتا ہے نہ کہ جو اس کے نام سے اکٹھے ہوتے ہیں ان کے لئے مضمون بننا چاہتا ہے۔
یسوع ایک تواریخی یادگار ، تحسین و تعریف، عزت و احترام اور آزادی کی تعلیم دینے کی بجائے کلیسیا میں جاری سرگرمی اور شراکت چاہتا ہے اور زندہ رہنا چاہتا ہے۔
ہر شخص جس کی زندگی میں یسوع رہتا ہے اور جیسا کہ وہ ایمانداروں کے درمیان سرگرم عمل ہے تو ان کی زمینداری ہے کلیسیا یعنی مسیح کے بدن کی ترقی کے لئے اپنی نعمتوں کو پیش کریں۔
یسوع نے اپنا سب کچھ اپنی تمام نعمتوں کی صورت میں اپنے بدن یعنی کلیسیا پر انڈیل دیا ہے۔
2/12/2007
اس کی دعوت
اے دلہن اپنے آپ کو تیار کر
ساری دنیا کے لئے خدا کی دعوت یہ ہے کہ باپ، بیٹے اور روح القدس کے لئے اس کی ہیکل اور اس کی دلہن بنیں۔ جس نے اپنے خوبصورت دلہا کی دوبارہ آمد کے لئے اپنے آپ کو تیار کر رکھا ہے (یوحنا 13:15، افسیوں 2:5، مکاشفہ 19:7)۔ اگر آپ کلام مقدس میں اس تصویر کے متعلق سوچیں کہ کیسے مسیح کے لئے اور مسیح کے ساتھ زندگی کمال اور عروج کو پہنچتی ہے۔ یہ کیا ہے؟ یہ ایک شادی ہے اور شادی کی ضیافت ہے، خدا ہم سے اپیل کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ مجھے اپنے آپ پر بھروسہ ہے، اگر آپ میرے ساتھ ہوں گے اور مجھے غور سے دیکھیں گے کہ میں حقیقت میں کون ہوں؟ تو پھر دوسرے چاہنے والوں میں سے میرے ساتھ موازنہ کے لئے کوئی بھی نہیں ہو گا۔ پوری کائنات میں سے اور کوئی بھی چیز نہیں ہو گی جو کہ میری طرح آپ کا دل جیت سکے۔ کیونکہ میں نے آپ کو اپنے لئے خلق کیا ہے ۔ مگر دوسری چیزوں نے آپ کو دیوانہ بنا دیا ہے اور آپ کو پریشان کر رکھا ہے۔ لیکن اگر آپ وقت نکالیں اور میرے ساتھ قدم بڑھائیں تو آپ دیکھیں گے کہ زندگی کا مقصد کیا ہے اور ہم شادی کی ضیافت میں شریک ہوں گے۔
”لہذا اے دلہن اپنے آپ کو تیار کر۔“
وقت کے آغاز ہی سے لوگوں کو دعوت دی گئی کہ اس کی تلاش کریں اور اس کی دعوت آج ہمارے لئے بھی ہے۔ اس کی متعلق یہی سب کچھ ہے اور یہ کوئی بیرونی عقیدہ کی بات نہیں ہے یہ تو جو کچھ ہمارے باطن میں ہے اس کی تصویر اور اس کی شادی ہے۔ اور وہ جو کہ سب کچھ ہے ہم اس کی طرف اپنی نگاہیں اٹھائے ہوئے ہیں۔ میں اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اور جو کچھ اس کے لئے قیمتی اور اہم ہے میں اسی کے ساتھ زندگی بسر کرنا چاہتا ہوں اور اس کے بغیر زندگی بسر نہیں کرنا چاہتا۔ میں کبھی بھی یہ خواب نہیں دیکھ سکتا کہ میں اپنی زندگی کے لئے اس کی مرضی یا اس کے مقاصد سے باہر زندگی بسر کروں۔ میں خدا کے برہ کی پیروی کرنا چاہتا ہوں اور جہاں کہیں بھی وہ جاتا ہے میں اس کے پیچھے جانا چاہتاہوں۔ اور جو کچھ وہ میری زندگی کے لئے چاہتا ہے وہ اس کے پاس ہے وہ زندگی کی روٹی ہے جہاں میری تمام غذا اور تکمیل پائی جاتی ہے۔ وہ میرے لئے قیادت، مہربانی، معافی اور رحم کی تصویر ہے۔ اور میں اس کے بغیر کبھی بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔ میں اسے اپنی زندگی میں مضبوط، سنجیدہ، مہربان، پیار کرنے والا اور ترس کھانے والا دیکھنا چاہتا ہوں، میں الفاظ کی حد سے بڑھ کر اسے عقل مند دیکھنا چاہتا ہوں اور میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ میں ہر اس لفظ کو جو وہ کہتا ہے سننا چاہتا ہوں اور میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں اور میں اپنی باقی زندگی میں اس سے ایک قدم سے زیادہ کبھی بھی دور نہیں رہنا چاہتا، میں اپنی خود غرضی، تکبر، سستی یا مجروح احساسات کی وجہ سے اس سے منحرف نہیں ہو سکتا۔ میں اپنی پیٹھ اس کی طرف نہیں پھیر سکتا۔ آزمائش موجود ہے مگر اس کا نقصان بہت بھاری ہے۔
یسوع یہ تمام قابلیتیں رکھتا ہے وہ بہت سارے مختلف ذرائع میں حساس ہے اوروہ بیان سے باہر دانشمند ہے۔ یہ ہمارا مالک ہے اور وہ یسوع ہے یہ کوئی پریوں کی کہانی یا قصہ نہیں ہے۔ سکھایا گیا ہے کہ یہی کلیسیا کی فطرت ہے جو کہ اس کا زندہ بدن اور کلیسیا ہے۔
یسوع فقط اس دنیا میں گناہ معاف کرنے کے لئے نہیں آیا۔ جبکہ یہ بڑی شاندار بات ہے اور نہ ہی ہمیں اس لائق بنانے آیا کہ ہم اس کی تعلیم کے متعلق سوچیں، یسوع اس لئے آیا کہ ہم باپ کے ساتھ اسی زندگی کا تجربہ حاصل کریں جو تجربہ اس نے حاصل کیا تھا۔ ہماری زندگی کا مقصد صرف یہ نہیں ہے کہ ہم یہاں پر زندگی گزاریں، مر جائیں اور پھر آسمان پر چلے جائیں جیسا کہ بائبل فرماتی ہے کہ و اس لئے دنیا میں آیا کہ ہم تباہ نہ ہونے والی زندگی کی قوت کے ساتھ رہ سکیں۔ اور باپ کے ساتھ اسی رفاقت اور زندگی اور محبت کا تجربہ حاصل کر سکیں جو کہ یسوع نے حاصل کیا تھا۔
”نجات پانا“ کہانی کے اختتام سے کہیں دور ہے جیسا کہ یسوع کی پیدائش کی کہانی ہے۔ ہماری پیدائش ایک باقوت کہانی کا فقط آغاز ہی ہے۔ باپ ہمیں ان حوالہ جات میں بتانا چاہتا ہے، (کلسیوں 1:20-26، گلتیوں 4:19، یوحنا 7:38)۔ اس کی خواہش ہے کہ مسیح ہمارے باطن میں صورت پکڑے، اور جو ہم اس کے لوگ، اس کی دلہن ، اس کا گھر اور اسکی کلیسیا ہیں۔ آج کے دور میں اس سرزمین پر یسوع ناصری کے مکمل جلال کا اظہار کریں، خدا کی خواہش نہ نہیں ہے کہ فقط لوگ انفرادی طور پر اپنی زندگی سے یسوع کو منعکس کریں بلکہ مل کر تعاون کے ساتھ اسے اپنی زندگیوں سے منعکس کریں، ہمیں یسوع کے ٹھیک نمائندے بننا چاہیے۔
ان ناقابل فراموش خزانوں کا تعلق ہماری روزمرہ زندگی سے ہے کہ ہم اسے کیسے بسر کرتے ہیں، بہت سالوں تک مسیحی مذہب نے ہمیں یسوع اور اس کی کلیسیا کے متعلق بہت کچھ سکھایا اور تعلیم دی ہے مگر اب وقت ہے کہ کلیسیا ابتدائی تعلیم سے بڑھ کر مسیح کی حقیقی کلیسیا بنے (افسیوں 3:10، متی16:18)۔
ہم فقط اس وقت اس کی کلیسیا بن سکتے اور اس کی مانند زندگی بسر کر سکتے ہیں جب ہم ایک دوسرے سے پیار کریں گے اور ہر روز ایک دوسرے کے ساتھ اپنی زندگیاں شریک کریں گے۔ ایک دوسرے سے محبت کرنے ہم یسوع کو بہتر طور پر جان سکتے ہیں۔ ایک دوسرے کی مدد کرنے سے ہم گناہ سے دور رہیں گے۔ ایک دوسرے سے یادہ پیار کرنا اور ایک دوسرے کی فکر کرنا ہمیں سکھاتا ہے کہ اپنی فکر سے بڑھ کر ہمیں دوسروں کی ضروریات کی فکر کرنی چاہیے۔ یہ یسوع کی تعلیم ہے اور اس نے ہماری خاطر کس طرح کی زندگی بسر کی ہے اور اب اس نے ہمیں بلایا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ اسی طرح کا برتاﺅ کریں، اسی طرح سے دلہن نے اپنے دلہے یسوع کی واپسی کے لئے اپنے آپ کو تیار کر رکھا ہے جب ہم ایک دوسرے سے حقیقی پیار کرنا سیکھ جائیں گے تو ہم زیادہ سے زیادہ خوبصورت بنتے جائیں گے اور جب ہم اپنی خود غرضی اور تکبر کو دور کریں گے جو کہ ہمیں ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے۔
یہ کسی دیوتا کی کہانی نہیں ہے جس نے زمین کو خلق کیا ہو اور ایک بڑے تخت پر بیٹھا ہو، یہ تو یسوع اور اس کے باپ کے متعلق ہے جو کہ ہمارے اوپر سلطنت کرتا ہے۔ ہمیں اسے دیکھنے کے لئے اور اس سے ملاقات کرنے کے لئے وقت نکالنے کی ضرورت ہے۔ اب مزید اس کے ساتھ مقابلہ کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ مسئلہ اب چاہت کی کمی ہے کہ ہم اپنے آپ کو بھلا کر اس کے قابل اور پیارے ہاتھوں میں سونپ دیں۔ اس کا قابل اعتماد بھروسہ یقین سے باہر ہے۔ مگر ہم ہمیشہ اسے دیکھنے کے لئے قریب نہیں آتے کیونکہ ہم اپنے آپ کو زیادہ مصروف ، زیادہ خود غرض اور زیادہ لا پرواہ بنا لیتے ہیں اور اس سے منور ہونے اور اس کا پیار لینے کے لئے وقت نہیں نکالتے۔
باپ جانتا ہے کہ اگر ہم اس کے ساتھ اور اس کے بیٹے کے ساتھ رہنے کے لئے وقت نکالیں گے تو پھر وہ اس طرح سے اپنا کردار ہم پر ظاہر کرے گا کہ وہ بالکل پر کشش بن جائے گا۔ اس کے کردار کی قابلیتیں جھوم رہی ہیں، اس کے ساتھ رہنے اور زندگی بسر کرنے کے متعلق کوئی بات ہے جو کہ دوسری تمام چیزوں سے آپ کو باہر نکال پھینکے گی جن کے باعث آپ بوجھ کے نیچے ہیں گھسیٹے جار ہے اور تکلیف اٹھا رہے ہیں۔ آپ اچانک کسی چیز سے درخشندہ ہو جاتے ہیں جو کہ آپ کے تجربہ کے عام بہاﺅ کے اختیار سے باہر ہے وہ یسوع ہے اور وہ ہمیں دعوت دے رہا ہے کہ آئیں اور اس کے ساتھ چلیں وہ آپ کو اپنی تمام قابلیتوں یعنی مہربانی، رحم اور ہمیشہ کی معافی سے درخشاں کرے گا۔
آپ اس کی مسکراہٹ اور اسکی آنکھوں میں کرن کو دیکھیں گے کہ کسیے اس کے بالوں سے ہوا گزر رہی ہے۔ آپ دیکھیں گے اور سنیں گے اور ان چیزوں کا تجربہ حاصل کریں گے جسے آپ ایک دوسری بادشاہی میں لے جائیں گے اور وہاں پر مزید وقت کا وجود نہ ہو گا (مکاشفہ 1:12-18)۔ آپ اس قیادت اور قوت کو دیکھیں گے، آپ دیکھیں گے کہ کیسے اس نے گناہ کے خلاف عزم کر رکھا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ اس کے سامنے ایک نشان اور مقصد ہے اور واضح رویا ہے کہ زندگی کیسی ہونی چاہیے اور آپ اس کے ہنسنے کی گہرائی کو نہیں سنیں گے اور آپ اس کی حوصلہ افزا ہم آغوشی کی سرگرمی کو محسوس کریں گے۔
آئیں اس کی پیروی کریں وہ آپ کو قیادت دکھا جائے گا۔ وہ آپ کو مضبوطی اور قوت دکھا جائے گا وہ آپ کو مضبوط اور مستحکم کردار دکھائے گا۔ اور زندگی کی قابلیت جو کہ آپ کو درخشاں کرے گی۔ وہ آپ کو اس لائق بنا دے گی کہ آپ اس کے ساتھ چلیں کیونکہ وہ جس مقام پر ہے محفوظ ہے۔ وہ آپ کو مہربانی اور احساس دکھائے گا جو کہ بالکل آپ کے دل اور زندگی کو دیکھے گا اگر آپ اس کے پاس آئیں اور آپ اپنی دکھ بھری زندگی اس کے سامنے انڈیل دیں تب وہ آپ کو دھوئے گا اور صاف کرے گااور اپنی روح آپ کے باطن میں ڈالے گا۔ تب وہ جواہرات، قیمتی پتھر اور زیورات کو کھینچ لے گا جو کہ وہاں پر موجود ہیں وہ ان چیزوں کو باہر کھینچ لے گا اور وہ آپ کو ملکہ اور بادشاہ بنائے گا۔
وہ اپنے پیروکاروں کی ایک وج کو تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ مگر یہ کوئی فقط نظریاتی، منطقی اور اعتقادی مسئلہ نہیں ہے۔ میری پیروی کرو ورنہ تم جہنم میں جاﺅ گے۔ یہ حقیقت ہے مگر اس بات کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ جو یسوع اپنے بارہ شاگردوں کو دکھانے کے لئے آیا کیا آپ سوچتے ہیں کہ وہ یسوع کی پیروی تمام دیہات میں کرتے رہے۔ کوینکہ وہ اپنی انگلی سے ان کو اشارہ کرتا تھا اور انہں بتاتا تھا کہ وہ اس کی پیروی کریں ورنہ وہ جہنم میں جائیں گے۔ کیا آپ کو اس طرح کا کوئی حوالہ یاد ہے؟ کیا یہ وہ کچھ ہے جو اس نے کیا کہ اس نے اپنے آپ سے پوری رات دعا کی؟ اے باپ مجھے دکھا کہ مجھے کیا کہنا چاہیے؟ تب اس نے اٹھ کر کہا ، تم بارہ شاگرد میرے پاس آﺅ یا کہ جہنم میں جاﺅ گے؟ نہیں وہ تو اس کے ساتھ رہنا چاہتے تھے کیونکہ انہوں نے اس کے متعلق کچھ دیکھا تھا جس نے انہیںحیران کر دیا تھا انہوں نے اس کی حکمت، مہربانی اور صبر و تحمل کو دیکھا تھا ۔ انہوں نے ایک مضبوط قیادت اور غیر متزلزل کردار کو دیکھا تھا۔ انہوں نے کسی شخصیت کو دیکھا جس نے اپنی جان کا دکھ اٹھایا تھااور وہ اپنے چہرے پر مسکراہٹ لئے ہوئے ایک کونے میں کھڑا تھا۔ اس کی آنکھوں میں جرات اور حوصلہ دکھائی دیتا تھااور وہ اس کی مانند بننا چاہتے تھے اور وہ اس کے ساتھ رہنا چاہتے تھے۔ وہ کسی دوسرے مقام پر نہیں جا رہا تھے۔ وہ کسی اور جگہ پر نہیں بلکہ اس کے پہلو میں رہنا چاہتے تھے (متی 4:19-22، یوحنا6:68، اعمال 5:20، 3:19-20)۔
اسے انہیں دھمکانا نہیں تھا اور وہ ہمیں بھی نہیں دھمکاتا بلکہ وہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اسے دیکھیں کہ وہ کون ہے اور اسکی حیران کن صفات کو دیکھیں تا کہ ہم اس کے ساتھ رہنے کے خواہش مند ہوں، اس زندگی میں اور مستقبل میں میں اس کی مانند بننا چاہتا ہوں اور جب میں بالغ ہو جاﺅنگا تو میں دیانتداری سے ایسا ہی کروں گا۔
یسوع جلد واپس آئے گا لہذا اس کی دلہن کو تیار رہنا چاہیے۔ باپ کی ہمارے لئے فقط یہی منشا نہیں ہے کہ ہم دلہن کی خدمت کریں بلکہ دلہن بنیں، نہ فقط ایک مقدس میں حاضر ہوں بلکہ ایک مقدس بنیں، اگر آپ عہد عتیق میں واپس جائیں تو آپ دیکھیں گے کہ اس کی خواہش ہمیشہ ایک مقدس کے لئے رہی ہے نہ فقط نجات یافتہ لوگوں کےلئے جوکہ اس کی میراث ہیں بلکہ اس کی خواہش ایک مسکن کے لئے ہے۔ ایک جگہ جہاں وہ اس سرزمین پر سکونت کر سکے جو کہ اس نے خلق کی ہے۔ یسوع نے ہمیں لوقا 17باب میں بتایا ہے کہ اس کی بادشاہی نہ یہاں اور نہ وہاں ہے بلکہ لوگوں کے باطن میں ہے جنہوں نے اپنے دل میں جگہ کو وسیع بنا رکھا ہے اور دنیوی چیزوں، دنیا کی خواہشات، بھوک تڑپ اور تمناﺅں کو باہر نکال دیا ہے۔ ہمیں ان کی مانند بننا چاہیے جنہوں نے اپنے دل میں یسوع کے لئے جگہ بنا رکھی ۔ جس طرح کہ یسوع نے یوحنا 8باب میں کہا ہے اور ہم آزادی سے اپنے دلوں کو ایک دوسرے کے ساتھ نرم ہونے کے لئے کھولیں گے۔ تب خدا کا روح، خدا کا فضل اور خدا کی محبت ہم پر انڈیلی جائے گی اور ہم ایک خوبصورت دلہن بن جائیں گے اور اپنے دلہا یسوع کی واپسی کے لئے تیار رہیں گے۔
یہ کلیسیا ہے ہمیں ہر روز اس طرح کی زندگی بسر کرنی ہے۔ ہمیں فقط خدا کے گھر میں شراکت ہی نہیں کرنی بلکہ اس کے لئے مقدس بننا ہے جہاں وہ رہ سکے، تب ہمارے گھر، ہمارے کام کرنے کی جگہ اور ہماری کلیسیا سب ایک ہو جائیں گے۔ اب مزید میرے دل اور آپ کے دل کے درمیان رکاوٹیں نہیں ہونی چاہییں اور میرے گھر اور آپ کے گھر کے درمیان رکاوٹیں نہیں ہونی چاہییں۔ میں خود غرضی ، تکبر، سستی اور بے اعتقادی کو دور کرتا ہوں اور جس طرح سے یسوع نے میرے ساتھ محبت کی ہے۔ میں دوسروں سے محبت کرتا ہوں۔ جب ادنیٰ سے اعلیٰ تک ہر کوئی ایسا کرے گا تو یسوع اپنی شفا کا تیل انڈیلے گا۔ ہم ایک کلیسیا ہیں۔ ایک خوبصورت دلہن ہیں۔ یسوع ہمیں تیزتراز بنانے کے لئے نہیں آیا۔ وہ ہمیں بھر پور زندگی دینے کے لئے آیا جو روزانہ ایک دوسرے کے ساتھ اس کی زندگی کا تجربہ حاصل کریں۔ ادھار مانگتے ہوئے الفاظ میں دعا نہ کریں اور ن گیت گائیں اور نہ ہی مذہبی رسوماتی دعاﺅں کو دہراتے رہیں بلکہ زندگی دینے والے الفاظ کہیں۔
یسوع: معمار اور نقشہ نویسی
) اچھے مواد کے ساتھ تعمیر کرنا (
ایک کلیسیا کیا ہے اور ایک مسیحا کیا ہے؟
بائبل سکھاتی ہے کہ کہ خدا انسان کے ہاتھ کے بنائے ہوئے مندروں میں نہیں رہتا، افسیوں باب 2اور بائبل کے بہت سارے دیگر حوالہ جات بتاتے ہیں کہ ہم خدا کے رہنے کی جگہ یا رہائش گاہ ہیں اور خدا روح کے وسیلہ ہماری زندگی میں سکونت کرتا ہے۔ جب آپ پیدل چلتے یا روڈ پر گاڑی چلاتے ہیں تو آپ عام طور پر کسی مذہبی عمارت کی شناخت کر سکتے ہیں کیونکہ وہ ایک مذہبی عمارت کی طرح نظر آتی ہے۔ مگر جب کہ ایک حقیقی کلیسیا لوگوں سے بنی ہے اور یہ ایک عمارت نہیں ہے۔ تو پھر یہ حقیقت میں کس کی مانند نظر آتی ہے۔ آپ کیسے ایک حقیقی کلیسیا اور ایک جھوٹی کلیسیا کے درمیان فرق کو پہچان سکتے ہیں؟
پرانے عہد نامے کی کلیسیا میں آپ یہودی خاندان میں پیدا ہونے کی وجہ سے کلیسیا کے رکن بن جاتے تھے۔ اگر آپ بنیادی طور پر درست بات پر ایمان رکھتے اور آپ کے والدین اس کلیسیا کے رکن ہوتے اور آپ لگاتار چرچ جاتے تب آپ کلیسیا کے رکن بن سکتے تھے۔ مگر نئے عہد کی کلیسیا میں ایسا نہیں۔ کلیسیا کے رکن بننے کے لئے آپ کوخدا کو دل دینا پڑتا ہے۔ نئے عہد کے متعلق پیشنگوئی بتاتی ہے کہ جو کلیسیا خدا تعمیر کرتا ہے وہ حقیقی کلیسیا ہے (یرمیاہ31باب، عبرانی باب 8اور 10)، اور چھوٹے سے بڑے تک اس کے تمام ممبران زندہ خدا کو جانیں گے۔کلیسیا فقط اس طرح سے سمجھی جا سکتی ہے۔ کوئی بھی چھوٹی چیز ہو سکتا ہے کہ معنی خیز ہو اور وہ نیکی کاباعث ہو مگر یہ یسوع مسیح کی کلیسیا نہیں ةے۔ یہ ایک مقامی چراغ دان ہو سکتا ہے۔ یہ فقط وہ لوگ ہو سکتے ہیں جو کہ کھنڈر پر دئیوں کے مطابق چرچ میں شرکت کرتے ہیں۔ مگر خدا نہ آپس میں رفاقت کی زندگی بسر نہیں کرتے (کرنتھیوں اول 12باب)۔
حقیقی کلیسیا زندہ پتھروں سے وجود میں آئی ہے۔ جن پر یسوع نگاہ کرتا اور ان سے محبت کرتا ہے۔ اس کلیسیا کی اچھے مواد سے تعمیر ہونی چاہیے۔ اگر کوئی بھی عمارت ناقص مواد سے تعمیر کی جاتی ہے تو آپ جانتے ہیں کہ وہ گر جائے گی۔ اگر وہ لکڑی جو کہ چھت کو تھامے رہتی ہے بوسیدہ ہو تو چھت گر جائے گی۔ وہ اینٹیں جو کہ نرم ہیں اور ٹھیک طور پر بنائی نہیں گئیں یا غلط مواد سے بنائی گئی ہیں وہ وزن کو سہارا نہیں دے سکتیں لہذا وہ گر جائیں گی۔ اگر ہم ناقص مواد سے خدا کے گھر کی تعمیر کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ بھی گر جائے گا۔ اگر کوئی شخص حقیقی طور پر خدا سے واقف نہیں ہے تو یہ یسوع کی کلیسیا کا رکن نہیں ہو سکتا۔ اگر وہ گھر جو کہ خدا مردوں اور عورتوں سے تعمیر کر رہا جو قائم رہنے کے لائق ٹھہرتا ہے تو اس میں برے پتھر نہیں ہونے چاہییں (کرنتھیوں اول 3:5)۔
کلیسیا کو اور ایمانداروں کو انفرادی طور پر کامل بننا چاہیے۔ البتہ ایسا ممکن نہیں ہے (یوحنا باب 1)۔ مگر خدا کے کلام کے مطابق جس کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ کلیسیائی ممبران سو فیصد نور سے اور سچائی سے پیار کریں اور خدا کا حقیقی طور پر اس طرح سے تجربہ حاصل کریں کہ خون اور گوشت ظاہر نہ ہوں۔ ہاں اسی بات کا مطالبہ کیا گیا ہے (متی16:16-18، یوحنا 3:19-21، یوحنا اول 1:3، عزرا 11:19، عزرا 36:26، یرمیاہ 31:34)۔ یہی کچھ یسوع نے کہا کہ وہ اس پتھر پر اپنی کلیسیا تعمیر کرے گا اور اس کلیسیا اوراس کا گھر نرم اینٹ یا بوسیدہ لکڑی سے تعمیر نہیں کیا جا سکتا۔ جو گھر یسوع تعمیر کر رہا ہے وہ دنیا میں بہترین گھر ہے اور یسوع اپنا گھر تعمیر کرنے کے لئے فقط حقیقی اور اچھا مواد استعمال کرے گا۔
پھر دوبارہ بتاتا چلوں کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر شخص کامل ہے مگراس کا یہ مطلب ضرور ہے کہ ہر شخص یسوع سے محبت کرنا چاہتا اور اس کی فرمانبرداری کرنا چاہتا ہے اور دوسروں کی مدد کو حقیر نہیں سمجھتا۔ جو کہ یسوع سے محبت اور فرمانبرداری کرنے میں اس کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس کی مدد کرنا چاہتے ہیں، خدا کے گھر کی تعمیر کے لئے اچھا مواد یہ ہے کہ ایک شخص نور سے محبت کرتا ہو اور یسوع جو کہ نور ہے اس کی پیروی کرتا ہو۔ اور دوسرا تعمیراتی مواد جو کہ بوسیدہ لکڑی کی مانند ہے وہ اس شخص کی مانند ہے جو کہ مدد نہیں لینا چاہتی۔ وہ شخص کہتا ہے کہ” مجھے مت پرکھ، اپنے کام سے کام رکھ۔“ وہ اپنے دفاع کے لئے کہتے ہیں کہ پہلے تو اپنی آنکھ سے شہتیر نکال۔ یہ خراب تعمیراتی مواد ہے جس کے متعلق خدا نے کہا کہ یہ اس کے گھر میں قابل قبول نہیں ہے۔ یسوع اس طرح سے اپنا گھر تعمیر نہیں کرے گا۔ وہ ایک بوسیدہ لکڑی ہے جو کہ مکمل طور پر اس کے لوگوں کے درمیان کاٹ ڈالی جائے گی (اعمال 3:23، متی باب 18، کرنتھیوں اول باب 5)۔ حقیقی کلیسیا میں اگر کوئی شخص اس طرح کا رویہ اور عمل دکھاتا ہے جسے خوش آمدید نہیں کہا جا سکتا ، اس کا کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ اس کے پاس کتنی دولت ہے اور وہ اپنی بائبل سے کتنا زیادہ واقف ہے ، ہو سکتا ہے وہ ایک رہنما ہو۔ لیکن اگر وہ نرمی سے یسوع مسیح کی تعلیمات قبول نہیں کرتے تو وہ یسوع مسیح کی حقیقی کلیسیا کے رکن نہیں بن سکتے جو کہ روح کے وسیلے سے وجود میں آئی ہے۔ اگر وہ محبت، جواب دہی، حکمت اور صبر کو رد کرتے اور مقابلہ کرتے ہیں پھر بھی ہم انہیں خدا کے لوگوں کے درمیان متواتر رہنے دیتے ہیں۔ تو ہم اس کے احکام کو رد کرتے ہیں اور یسوع کا مقابلہ کرتے ہیں۔
اگر کوئی شخص نجات یافتہ ہے تو وہ روح القدس حاصل کرے گا (رومیوں8:9، گلیتوں باب 3، افسیوں باب 1)۔ ان کی زندگی میں روح القدس کے ہونے کا ثبوت ہے (اس کی کوئی بات نہیں کہ وہ کتنی مرتبہ آپ کو بڑی گواہی بتاتے ہیں اور اے خداوند اے خداوند کہتے ہیں)کہ وہ فرمانبرداری سے محبت کرتے ہیں۔ وہ نئے مخلوق ہیں اور اب نور سے پیار کرتے ہیں اور سچائی سے پیار کتے ہیں (تھسلنکیوں دوم 2:10)۔ وہ نئی پیدائش پانے والے بچوں کی مانند ہیں وہ خدا کے کلام کے خواہش مند اور طالب ہوتے ہیں تاکہ ان کی زندگیوں پر لاگو ہو (پطرس اول باب 2)۔ اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں روح القدس رکھتا ہے تو وہ نور اور سچائی سے محبت رکھیں گے تب ان کا رویہ تبدیل ہونا شروع ہوجائے گا۔ وہ اپنے شوہر یا بیوی کے ساتھ برا سلوک کرنے سے توبہ کریں گے اور وہ تبدیل ہو جائیں گے۔ وہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں، اپنے بچوں اور اپنے پڑوسیوں سے برا سلوک کرنے سے توبہ کریں گے اور وہ تبدیل ہو جائیں گے۔ وہ اپنے ماضی کے گناہوں اور اپنی بری عادات سے توبہ کریں اور وہ تبدیل ہو جائیں گے اور زیادہ بالغ بن جائیں گے۔
روح القدس کی نعمت امانت ہے جو کہ ان کی میراث کی ضمانت دیتی ے جو رویہ ایک تجویز یا رائے ہے۔ جو کہ یسوع نے یوحنا باب 3میں دی ہے جو یہی کچھ ہے جو کہ بے گناہ کو مجرم سے جدا کرتا ہے۔یہ نہیں کہ ہر شخص کامل ہے مگر وہ جن کے گناہ معاف ہو چکے ہیں سب نور سے محبت کرتے ہیں۔ وہ روح القدس کی نعمت رکھتے ہیں جو کہ پہلے ان کے پاس نہیں تھی۔ اب ان کے دل کی گہرائی سے پتھر نکل چکے ہیں۔ اور وہ نرم اور گوشہ نشین بن چکے ہیں۔ خدا انہیں توفیق دیتا ہے کہ وہ خدا کے احکام اور قوانین کو اپنے باطن میں رکھیں۔ وہ یسوع کے کلام کا اور اپنے رویہ کا خیال رکھتے ہیں۔ بھیڑیں اپنے چرواہے کی آواز پہچانتی ہیں۔ کیونکہ زندگی میں یسوع کا روح ہے، بھیڑیں کہتی ہیں میں یسوع کی پیروی کرنا چاہتی ہوں، میری اس راہ پر رہنمائی کر۔ مگر لکڑیاں کہتی ہیں مجھے تنہا چھوڑ دو۔ میں معجزات کر سکتا ہوں۔ میں اپنی دولت غریبوں کو دے سکتا ہوں۔ میں بہت ساری باتیں جانتا ہوں۔ میں تم سے بہتر ہوں اور جو کچھ جو کہتا ہے میں اس کی پرواہ نہیں کرتا۔
ایک مسیحی جو کہ نئے عہد کا رکن ہے سچائی سے محبت رکھتا ہے (تھسلنکیوں دوم 2:10)اور نور سے محبت رکھتا ہے (یوحنا3:19-21)اور اب ذات الہی میں شریک ہے (پطرس دوم 1:4، رومیوں 6:1-14)۔ یہی ثبوت جو کہ روح القدس ان میں رہتا ہے یا ہم میں رہتا ہے۔ ہمیں اس کے لئے ہر ایک کے کلام کو نہیں لیناہے۔ کیونکہ وہ کہتے ہیں ”خداوند، خداوند“ فقط ایک شخص جس نے اپنی خودی کا انکار کیا ہے اور اپنی یسوع کو دی ہے اور اس طرح سے آسمان نے اسے چھوا ہے اور کہکشاں کے خالق میں زندگی بسر کرتا ہے وہ حقیقت میں نجات یافتہ ہے۔ اور وہ اس کی مقامی کلیسیا کا رکن ہے (رومیوں8:9-11، لوقا 9:57-65، یوحنا 1:12-13، یوحنا اول 3:8-10، 5:18-20)۔
ایک حقیقی چراغدان اور ایک مستند کلیسا ان کے لئے محدود ہے جنہوں نے بیٹے کا مکاشفہ حاصل کیا ہے کہ گوشت اور خون ان پر ظاہر نہیں ہوئے بلکہ باپ جو کہ آسمان پر ہے بذات خود ان پر ظاہر ہو رہے ہیں۔ یہ اندازہ یا علم یا عہد و پیمان یا اونچا اور بلند ہونے کے تعلق سے بات نہیں ہے یہ تو اس کے بیٹے کی شخصیت میں خدا باپ کے ساتھ شخصی ملاقات ہے جہاں موت خدا کی سی زندگی کو پیدا کرتی ہے اور کچھ بھی نہیں سے ہمیشہ کی زندگی وجود میں آتی ہے (یوحنا3:5-8، 12:24، رومیوں 6:1-14، گلتیوں 6:14-17)۔ البتہ کچھ ایسے لوگ ہیں جنہیں خاص طور پر خاکساری کی ضرورت ہے اور دوسرے جو کہ اپنی زندگی میں ایک اور سال کا فیصلہ کر رہے ہیں (یوحنا13:8-9، یوحنا باب 15، یوحنا 2:19، یہوداہ1:11,25)۔ ہمیں یا تو اپنی مافوق الفطرت زندگی اس کے ساتھ بسر کرنی چاہیے یا پھر ایک دوسرے کے ساتھ ۔ یہ تو بائبل کی مسیحیت نہیں ہے اور نہ ہی ایک جائز اور درست کلیسیا ہے۔ یقینا کچھ نجات یافتہ لوگ ہیں کچھ تنظیمیں حقیقی کلیسیائیں نہیں ہیں۔ اگرچے وہ اپنے آپ کلیسیائیں کہتے ہیں یہ ایک فرق مضمون ہے۔ ہم سادگی سے کہہ رہے ہیں کہ ہم اس کے تخت کو نہیں چھوتے(ہم فقط ”جان یا روح “ اپنے سرگرم اور ہوا میں اڑنے والے جذبات کو چھوتے ہیں)۔ اگر ہم روزانہ اکٹھے مل کر نہیں رہتے اور لمحہ بہ لمحہ مل کر زندگی بسر نہیں کرتے جس کا تعلق سر یعنی مسیح کے ساتھ اور ایک دوسرے کے ساتھ ہے۔ ایک عبادت کی رسم کو جہ اس کے احترام میں کی جاتی ہے۔ یا اس کے حقائق کے متعلق سیکھا جاتا ے۔ یا ہم اپنے سازوں کے ساتھ جذبہ اور جوشی آسمان سے نیچے لے آتے ہیں۔تواریخی طور پر ان میں سے بہت تھوڑی زندگیاں اس کے بیٹے کی صورت پر تبدیل ہوئی ہیں۔ ہم یا تو خدا کی ہستی کو مل کر روزانہ بانٹ رہے ہیں یا پھر یہ ابدی زندگی نہیں ہے۔ اور نہ ہی چراغدان اور کلیسیا خدا کی منشا ہے۔ کہ ہم اس کا چراغ دان اور اسکی حقیقی کلیسیا ہوں۔ تھوڑا سا خمیر سارے گوندھے ہوئے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے۔
ہمیں فقط بچوں کی مانند نہیں بننا چاہیے جو کہ درست باتیں کہتے ہیں۔ مگر یسوع کی مانند زندگی بسر نہیں کرتے اور کلیسیا نہ نقلی مسیحیوں کا مجموعہ نہیں ہے جو کہ دست باتیں تو کہتے ہیں مگر ان کے باطن میں یسوع کا روح قیام پذیر نہیں ہے۔ ایک شخصیت ہونے کے ناطرے یسوع ایک عظیم معمار ہے۔ وہ نرم پتھر والے یا بوسیدہ لکڑی کے ساتھ تعمیر نہیں کرے گا۔ وہ رہنے کے لئے ایک جلالی گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ جس میں اسے لوگ ہوں جو کہ بادشاہ کے لئے موزوں ہوں۔ لہذا خدا کے گھر میں تعمیری مواد بہترین قسم کا ہونا چاہے۔ ایک حقیقی کلیسیا جو کہ خدا کے ذریعہ بنائی گئی ہے نہ کہ اسے انسانی ہاتھوں نے بنایا ہے۔ یہ گھر زندہ پتھروں سے بنا ہے۔ حقیقی مسیحی مردہ پتھروں، اینٹوں، گھاس اور بھوس کی مخالفت کرتے ہیں۔ یسوع فقط اچھے تعمیراتی مواد کے ساتھ تعمیر کرے گا۔ اگرہم نے عہد وپیمان اور قسم کے ساتھ اس سے شادی کر لی ہے۔ اپنے دوسرے چاہنے والوں سے رخ موڑ لیا ہے۔ نئے سرے سے پیدا ہو چکے ہیں، نرم دل رکھتےہیں، اس کی تعلیمات سے پیار کرتے ہیں اور حقیقی طور پر اپنی زندگیوں میں تبدیلی لاتے ہیں اور ان باتوں کو تبدیل کرتے ہیں جن کو بدلنے کی ضرورت ہے اور مصیبت اور مشکل کے لمحات میں اپنا چہرہ اس کی طرف پھیر دیتے ہیں اور اسے اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کو مدد کےلئے کہتے ہیں۔ تب ہم اس گھر کے لئے خوبصورت زندہ پتھرہیں جس میں یسوع رہتا ہے۔ ہم یسوع کے لئے جلالی دلہن ہو سکتے ہیں اور ہوں گے۔ یہ خدا کی بادشاہی کی خوشخبری ہے۔
اس کے نمونے اور نقشہ کے مطابق تعمیر کرنا
اکٹھے مل کر روزمرہ زندگی بسر کرنا
اب ہم نے تشریح کر دی ہے کہ خدا کے گھر کے لئے کون سا اچھا مواد درکار ہے۔ اس بات پر غور کریں۔ فرض کریں کہ ہم نے تمام اچھے پتھر، تمام اچھی لکڑی اور تمام اچھا اور مناسب تعمیراتی مواد لیا جس کا یسوع اپنے گھر کے لئے چناﺅ کرتا ہے اور اس تمام اچھے مواد کو اکٹھا کر کے ڈھیر لگا لیا ہے۔ اندازہ لگائیںکہ ابھی تک ہمارے پاس گھر نہیں ہے۔ کدا کا گھر فقط اچھے مواد (حقیقی مسیحیوں)سے بڑھ کر اور چیزوں کا مطالبہ کرتا ہے۔ گھر کے لئے اچھے مواد کے ذخیرہ کا مطلب یہ نہیں جو کہ آپ کے پاس سونے کے لئے ایک گھر ہے۔ مواد کا ڈھیر آپ کو آندھی سے نہیں بچا سکتا۔ اس کا کوئی مسئلہ نہیں کہ آپ کے پاس کتنا اچھا مواد ہے۔ یسوع کی رہائش کے لئے اچھا گھر تعمیر کرنے کے لئے اس کے نمونے اور نقشہ کے مطابق خدا کے گھر کی تعمیر کرنا ہوگا۔ اس کا گھر اس کے لوگوں سے تعمیر ہوتا ہے جو کہ اس کے زندہ پتھر ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ ہم مل کر اپنی زندگیوں کو تعمیر کریں۔ کتاب مقدس یسع کو ماہر نقشہ نویس کہتی ہے۔ ہمیں گہرے طور پر اس کے نقشہ اور منصوبہ کے فکر کرنی چاہیے۔
خدا کے پاس تمام دنیا میں بہت سارے شاندار لوگ ہیں۔ گزشتہ دو ہزار سالوں میں اکثر یہ بات وقوع میں آئی ہے کہ یہ لوگ اپنی زندگیوں کی تبدیلی اور اسے کرنے کے خواہشمند رہے ہیں۔ مگر انہیں مایوسی کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ وہ اپنی قوت حاصل کرنے کے لئے نہیں رہے اور نہ ہی اس کی حقیقی طور پر خدمت کر سکے ہیں۔ انہوں نے تو اپنے پورے دل سے چاہا مگر وہ بار بار ناکام ہوتے رہے۔ ان کے ناکام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اور ہم نے اکثر غلط طریقہ سے تعمیر کی ہے۔ ہم نے خدا کے دئیے ہوئے نمونے اور نقشے کے مطابق تعمیر نہیں کیا۔ جب کوئی شخص کسی چیز کے لئے کوشش کرتا ہے کہ اسے حاصل کرے مگر وہ بالکل غلط طریقہ سے کوشش کرتا ہے ۔ اس طرح کے لوگ بھی کبھی کبھار کامیابی حاصل کر سکیں گے۔ اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ وہ کتنے مخلص ہیں۔
یسوع کا گھر ہمارے نہیں بلکہ اس کے نمونہ کے مطابق تعمیر ہوا ہے اور اس کا نمونہ ہزاروں ماں باپ، بھائیوں، بہنوں پر مبنی ہے۔ اس کا نمونہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے سے اپنے گناہوں کا اقرار کریں اور شفا پائیں۔ ایک دوسرے کا بوجھ اٹھاﺅ اور یوں مسیح کی شریعت کو پورا کرو۔ اس کا نمونہ یہ ہے کہ ہم ایک ہوں جیسے وہ اور باپ ایک ہیں۔ خدا کا نمونہ علیحدہ اور جدا پتھروں کے لئے نہیں ہے کہ وہ اتوار کے روز وعظ سننے اور سومات ادا کرنے کے لئے اکٹھے ہوں بلکہ اس کی خواہش ایک خاندان ہے جو کہ ہر روز مل کر اپنی تعمیر کرتے ہیں اور ایک خاندان ہوتے ہوئے اور روزمرہ کی تمام ضروریات میں ایک دوسرے کے شریک ہوتے ہیں۔
ہم سب یسوع کے کاہن ہونے کے لئے بلائے گئے ہیں۔ ہم سب خدا کے کلاس کی برداشت کرنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لئے بلائے گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ اپنے پڑوسی کو خود غرضی، ناراضی، شراب میں متوالے اور تکبر سے بھرے ہوئے دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے یسوع کا دل ٹوٹتا ہے تو ہم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ تبدیلی کے لئے ایک دوسرے کی مدد کریں اور یہ عمل روزمرہ کے لئے ہے اور اس کا تعلق فقط اتوار سے نہیں ہے۔ یسوع کی حقیقی کلیسیا زندہ پتھروں سے بنی ہے۔ اور گھر کا نقشہ روزمرہ کا خاندان ہے۔ یہ وہ کچھ نہیں ہے جس میں ہم شرکت کرتےءہیں بلکہ یہ وہ کچھ ہے جو کہ ہم روزمرہ کی زندگی میں ہیں۔
کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ سب کچھ کیسے متعلقہ ہے؟ یہ فقط روزمرہ کے تعلقات کی وجہ سے ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر کوئی نور اور سچائی سے محبت رکھتا ہے تو وہ خدا کا فرزند ہے۔ چند مشعلیں ایک کمزور شخص کو کبھی بھی نور سے محبت رکھنے کی وافقیت نہیں دے سکتیں۔ وہ کمزور ہی رہیگا یا اگر وہ نور سے نفرت کرتا ہے تو وہ ابھی تک نجات یافتہ نہیں ہے۔ خدا کا منصوبہ یہ ہے کہ زمینی برتنوں میں اپنا خزانہ رکھے۔ خدا کا منصوبہ ایمانداروں کی کہانت کا ہے۔ خدا کا منصوبہ اپنے لوگوں کے لئے یہ ہے کہ وہ ہر روز ایک دوسرے کو نصیحت کریں۔ اگر ہم حقیقی طور پر مل کر ایسا کرتے ہیں تو اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ خدا کے سب حقیقی فرزند زیادہ سے زیادہ بالغ ہوتے جائیں گے۔ خدا کی منشا کے مطابق مل کر چلنے کا ایک اور نتیجہ یہ ہے کہ اگر کبھی لوگ نور سے محبت نہیں رکھتے تو وہ بہانہ باز کے طور پر ظاہر کئے جائیں گے۔ اگر وہ قابل درستگی نہیں ہیں ۔ اگر وہ یسوع کی باتوں کی پرواہ نہیں کرتے اگر وہ ناراض اور باغی ہو جاتے ہیں تو پھر وہ نقلی مسیحیوں کے طور پر ظاہر کئے جائیں گے۔ اور یہ بات واضح ہو جائے گی کہ انہوں نے حقیقت میں کبھی بھی اپنی زندگی یسوع کو نہیں دی تھی۔ سچائی یہ ہے کہ اگر کوئی حقیقی مسیحی نہیں ہے وہ روح القدس نہیں پا سکتا اور نہ ہی نور سے محبت رکھ سکتا ہے(یوحناباب 3، یوحنا اول 1:3)۔
اگر ہم اس طرح سے تعمیر کریں اور اپنی خود غرضی اور سست زندگیوں کو تبدیل کریں گے اور حقیقی طور پر سیکھیں گے کہ ہم نے کیسے خاندانی طور پر ہر روز ایک دوسرے محبت کرنی ہے۔ خدا کے کلاس کے ساتھ خدمت کرنے کی اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ذمہ داری کو لینا ہے۔ تب یہ ایک گھر بن جائے گا جس میں یسوع رہ سکے گا اور اس سے محبت کر سکے گا۔ یہ اچھے نمونہ کا گھر ہو گا تو یہ یسوع کے لئے ہم سب کے لئے قیام کرنے کے لئے اپنے گھر میں رہنے کے لئے آسان بات ہوگی۔
یسوع نے کہا جب کہم اس کے کلاس پر عمل کرتے ہیں اور جب آندھیاں آتی ہیں تو یہ گھر یعنی ہم قائم رہیں گے۔ کیونکہ یہ گھر چٹان پر بنایا گیا ہے۔ اس کے کلاس پر عمل کرنے کا فقط مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اس کے کلام کے متعلق فقط سوچیں اور گائیں۔ اگر ہم فقط اس کے تعلق سے گاتے ہیں اور بات چیت کرتے ہیں اور اسکے کلاس کے مطابق ایک دوسرے سے محبت نہیں کرتے اور فرمانبرداری کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو تبدیل نہیں کرتے تو جب آندھیاں آئیں گی تو خوبصورت دکھائی دینے والا گھر تباہ و برباد ہو جائے گا۔ یہ وہ کچھ ہے جس کا وعدہ یسوع نے متی باب 7میں کیا ہے۔لہذا یقینی طور پر اس کے طریقہ کار سے تعمیر کریں اور اس کی سچائیوں کے متعلق کچھ کریں ان کی فرمانبرداری کریں تو پھر آندھیاں آپ کو نقصان نہیں پہنچائیں گی۔جس طرح چھوٹا پرندہ یا چھوٹا خرگوش آندھی کے وقت اپنے آپ کو چٹان کے نیچے چھپا لیتا ہے آپ بھی اپنے آپ کو یسوع کے پروں کے سایہ کے نیچے چھپا سکتےہیں۔ اگر آپ اس کی بلاہٹ کے مطابق راہ کو تعمیر کریں گے تو آندھیاں درختوں کو ہلا سکتی ہیں اور بھاری چیزوں کو ہٹا سکتی ہیں۔ وہ ٹوٹ پھوٹ جائیں گی اور گرج چمک ان کو نقصان پہنچائے گی۔ لیکن اگر آپ یسوع کی راہ تعمیر کریں گے اور جب یہ پریشانیاں اور مشکلات آئیں تو اس وقت آپ اپنا رخ اس کی طرف موڑ دیں گے تو آپ کو اس کے پروں کے سایہ کے نیچنے پناہ ملے گی۔ طوفانی آندھیاں گزر جائیں گی اور سورج چمکے گا اور پرندے دوبارہ گیت گانے لگیں گے اور زندگی تازہ اور نئی ہو جائے گی۔ اور اچھے نمونہ کا گھر بہت زیادہ مضبوط بن جائے گا۔ جب آندھیاں آئیں اور گھر کو ٹکریں ماریں تو یہ گھر قائم رہے گا کیونکہ یہ فقط اچھے مواد سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اور اس کا نمونہ اچھا ہے۔ اس خوبصورت گھر کو بہت تھوڑا سا نقصان ہو گا اور ہم سب محفوظ رہیں گے۔ کشتی کی تعمیر کے لئے خدا باپ بہت دلچسپی رکھتا تھا کہ نوح کون سا مواد اور نمونہ استعمال کرے اور یسوع بھی اپنے گھر کی تعمیر کے لئے مواد اور نمونہ کا منصوبہ رکھتا ہے اور اس کا منصوبہ نئے عہد میں نہیں ہے۔ ایک پاک شخص کا وعظ شرکا کی حاضری پر منحصر ہے یعنی الگ کئے ہوئے لوگوں کی جماعت۔ اور اب بہت ساری مائیں، بھائی اور بہنیں روزانہ چھوٹے سے لیکر بڑے تک آپس میں رفاقت رکھتے ہیں اور یہ رفاقت نور سے پیار کرنے والوں کی ہے۔
یہ یسوع کی بادشاہی کی خوشخبری ہے۔ اس نے کہا میرا باپ گھر کی تعمیر کے لئے بڑی غیرت رکھتا ہے۔ باپ کی بہت زیادہ خواہش ہے کہ ہم اس کے گھر کی تعمیر اسی طریقہ کار سے کریں۔ بہت سارے ملک اور شہروں میں یسوع کی منشا اور چاہت کے مطابق بہت کم گھر تعمیر کئے جاتے ہیں۔تقریباََ ہر ملک میں اور ہر کلیسیا میں رسمی اور روایتی عبادات کے لئے جمع ہوتے ہیں اور پھر اپنے الگ الگ راستے اختیار کر لیتے ہیں اور وہ اپنے آپ کو کوش کرنے کے لئے اپنی مرضی کی زندگی بسر کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آزادی سے گناہ کرتے ہوں یا ہو سکتا ہے کہ وہ گناہ کرنے کی کوشش نہ کرتے ہوں مگر یہ ایک گھر نہیں ہے۔ کیونکہ وہ ہر روز مل کر ایک خاندان کے طور پر رفاقت نہیں رکھتے۔
یہ فقط اس وقت ہو سکتا ہے جب تمام پتھر مل کر عملی محبت اور نزاکت کی گوند سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑ جاتے ہیں۔ اور خدا کے نمونے کے مطابق تعمیر کئے جاتے ہیں اور یہ ایک ایسی جگہ بن جاتی ہے جسے وہ گھر کہہ سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ خوبصورت اور اچھے زندہ پتھر ہیں اور پاک زندگی بسر کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر آپ ابھی تک ایک تنہا پتھر ہیں۔ اگر میں اس پتھر کو زمین پر رکھتا ہوں تو ابھی تک وہ یسوع کے لئے ایک گھر نہیں ہے وہ یہ نہیں چاہتا کہ فقط انفرادی پتھر ہی کھیت میں جڑے جائیں۔ ہمیں اپنے آپ کو مجبور کرنا چاہیے کہ ہم دوسرے پتھروں کے ساتھ پیوست ہو جائیں۔ ہر روز ہمیں اپنے آپ سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ ہم ہر روز دوسرے پتھروں کے ساتھ پیوست رہیں۔ ہم روزانہ اس کے نقشہ کے مطابق اس کا گھر بنتے جائیں۔ جب ہم اٹھتے اور بیٹھتے ہیں اور جب ہم مل کر راہ کے کنارے چلتے ہیں مل کر کھڑے ہوتے ہیں جب ہم کھیت میں کام کرت ہیں، اینٹیں بناتے ہیں، جلانے کے لئے لکڑی کاٹتے ہیں یا کھانا پکاتے ہیں تو آئیں ہم سب مل کر یہ کام کریں تا کہ ہم ایک خاندان بن جائیں۔ اس کی بجائے ہم بہت سارے الگ الگ خاندان بن جائیں۔ روزمرہ کی زندگی کے تمام معاملات میں ہمیں اپنے آپ کو معمولی سمجھنا چاہیے اور ہمیں اپنے ایمان، امید اور محبت میں مل کر بندھے رہنا چاہیے۔ ہمیں اپنے دلوں کو کلام کے پانی کے ساتھ مل کر دھونا چاہیے اس کی بجائے کہ ہم مذہبی رسومات پر اعتقاد رکھیں اور گیت گائیں اور ایک پاک شخص کا وعظ سنیں، یسوع کوئی دوسری چیز تعمیر نہیں کر رہا بلکہ ایک گھر تعمیر کر رہا ہے۔
یسوع نے کہا کہ اگر تم حقیقت میں میری مرضی کی فرمانبرداری کرو گے تو تم بہت سارے باپ، مائیں، بھائی اور بہنیں بن پاﺅ گے نہ کہ بہت سارے پڑوسی۔ بلکہ بہت سارے قریبی خاندانی رکن بن پاﺅ گے۔ یہی خدا کی مرضی ہے۔ یسوع مسیح کی تعلیمات یہ ہیں کہ وہ اپنا گھر اچھے مواد سے تعمیر کرے گا۔ خراب مواد کو خوش آمدید نہیں کہا جاتا۔ اگر وہ یسوع کا کلام سن کر تبدیل نہیں ہوتے تو وہ یسوع کے گھر میں تعمیر نہیں کئے جائیں گے۔
مضبوط ہونے کے لئے تعمیر ہونا
تبدیلی کے لئے حوصلہ افزائی
مسیحی ہونے کے دس سال کے عرصہ کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ جو لوگ مذہبی رہنماﺅں کے کنٹرول میں رہتے ہیں وہ زیادہ مضبوط نہیں ہوتے جیسے کہ وہ مسیحی بننے کے پہلے سال میں تھے۔ یہ اچھی بات نہیں ہے اگر ہمارا ایک سال کا بچہ بڑھ کر دس سال کا ہو جاتا ہے لیکن تو بھی وہ مضبوط اور عقل مند نہیں ہے تو یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔اگر آپ کے خاندان میں دس سال کا بچہ ہو تو وہ ابھی تک ایک سال کے بچے کی طرح کمزور ہو اور وہ ایک سال کے بچے سے بڑھ کر بات چیت نہ کر سکتا ہو اور چل پھر نہ سکتا ہو تو باپ ہونے کی حیثیت سے آپ کا دل ٹوٹ جائے گا۔ کیا ایسا نہیں ہو گا؟
آپ کیسے سوچتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ کیا محسوس کرتا ہو گا جب اس کے تمام لوگ مضبوط اور عقل مند بن جاتے ہیں اور روح القدس سے اور حکمت مسحور ہو جاتے ہیں۔ اور وقت کے لحاظ سے تو تمہیں استاد ہو نا چاہیے تھا۔”اب مزید بچے نہیں رہنا ہو گا“خدا کا کام کرتے ہوئے ہم میں سے بہت سارے لوگ ابھی تک ایک سال کے بچے سے زیادہ مضبوط نہیں ہیں اور یہ پوری دنیا میں حقیقت ے اور یہ بات خدا کے دل کو توڑتی ہے۔ اس کی تبدیلی کے لئے بہت سارے گیت گانے یا بہت سارے پیغامات سنانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم خدا کے گھر میں خدا کی راہ تعمیر نہیں کر رہے۔
خدا نے اپنے گھر کی تعمیر کے لئے نقشہ تیار کر رکھا ہے تا کہ گناہ سے آزادی مل سکے۔ اور اسکے کچلا جائے۔ خدا کی راہ یہ ہے کہ کلیسیا ہوں، آپس میں تعلقات ہوں، تاکہ شفا ہو، اور گناہ اور کمزوری ہٹائی جائے۔ یہ پوری دنیا میں اس کے لوگوں کے لئے خدا کا دل ہے ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ کیسے لوگ اب اپنی قوت تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ خدا کے گھر کو مل کر تعمیر کرنے کے لئے ہم مسیح کے بد ن میں نعمتوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔ اورخدا کے جلال کے ساتھ معمور ہو جاتے ہیں۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم اس کی راہ پر تعمیر ہوں تا کہ ہم حقیقی زندگی میں گناہ کے زور کو ٹوٹا ہوا دیکھ سکیں۔
خدا اپنا گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے تا کہ ہم سب مل کر مضبوط ہو سکیں۔ وہ اپنا گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے تا کہ عالم ارواح کے دروازہ غالب نہ آ سکیں۔ وہ اپنا گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے تا کہ ہمارے تعلقات صحت مند ہو سکیں۔ وہ اپنا گھر اس لئے تعمیر کرنا چاہتا ہے تا کہ وہ آزادی سے ہمارے بدنوں، ہمارے ذہنوں اور ہماری جانوں کو ۔۔۔ دے سکے۔وہ اپنا گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے تاکہ ہم مضبوط اور عقل مند بن سکیں اور یسوع کی خوشخبری پھیل جائے اور پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو۔
کیا آپ ان باتوں کو سننے کا حوصلہ رکھتے ہیں اور جب آپ ان باتوں کو سنتے ہیں تو کیا آپ خدا کے کلام کی فرمانبرداری کریں گے، کیا آپ اپنی زندگیوں کو تبدیل کریں گے چاہے آپ کو کتنی بھی قیمت چکانی پڑے۔ اگر آپ فرمانبرداری کرنے اور خطرہ میں پڑنے کی جرات رکھتے ہیں تو مہربانی کر کے پڑھتے جائیں۔
یسوع
راہنما اور سربراہ
یسوع کی قیادت
سموئیل بمقابلہ ساﺅل
دنیا کے تمام ملکوں میں کلیسیا میں قیادت کے تعلق سے ہم نے بڑی غلطی کی ہے۔ بہت ساری جگہوں پر جو شخص سیمنری میں، بائبل سکول میں بائبل کا مطالعہ کرتا ہے، اچھا تاجر ہے یا اچھا واعظ ہے وہ رہنما یا پاسبان بننا چاہتا ہے۔ ہم نے ہندوستان اور دیگر ممالک میں دیکھا ہے کہ جس شخص کے پاس سائیکل ہے اور وہ پڑھ، پڑھنے یا زیادہ علم رکھنے پر مبنی نہیں ہے اور نہ ہی اس کی قیادت اچھا بولنے یا کاروبار میں بہتر تجربہ رکھتے، اچھی صحت رکھنے، اچھی تعلیم رکھنے، خوبصورت اور اچھے دکھائی دینے یا سائیکل پر رکھنے پر مبنی نہیں ہے۔
میں آپ کے ساتھ دو مختلف راہنماﺅں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں، ایک رہنما جو کہ دل سے ہے اور جس کا تعلق خدا سے جڑا ہوا ہے اور دوسری قسم کا رہنما وہ ہے جو کہ چھوٹا یا بڑے عہدہ رکھتا ہے یا وہ سربراہ ہے یا وہ قانونی طور پر مالک ہے۔ یسوع نے کہا کہ ایک سربراہ کو اپنے عہدہ کے مطابق سیاسی ہونا چاہیے۔ کلیسیا کے رہنما وہ ہیں جو کہ آج خدا کے ساتھ بہت زیادہ قربت میں چلتے ہیں۔ جو رہنما زیادہ خدا کی قربت میں نہیں چلتا وہ ایک رہنما نہیں گنا جاتا۔ اگر کوئی شخص پچھلے ہفتہ شاید زیادہ خدا کے قریب نہ ہو لیکن اگر اس نے اپنی زندگی میں گناہ سے توبہ کر لی ہے اور اب وہ بہتر طور سے خدا کی آواز کو سن سکتا ہے تو وہ اس ہفتہ میں پچھلے ہفتہ کی نسبت زیادہ موثر رہنما ثابت ہوا ہے۔ رہنما ہونے کی حیثیت سے خدا کے ساتھ اور خدا کے لوگوں کے ساتھ تعلق قائم کریں۔ یہ کوئی عہدہ یا خطاب کے بغیر بات نہیں ہے۔ جہاں میں رہتا ہوں وہاں پر بہت سارے رہنما ہیں مگر ہم میں سے کوئی بھی افسر نہیں ہے اس ہفتہ کا رہنما شاید اگلے ہفتہ کا رہنما نہ بن سکے۔ یسوع نے کہا کہ آسمان اور زمین کا کل اختیار مجھے دیا گیا ہے۔ یہ ابھی بھی حقیقت پر مبنی بات ہے۔ جتنا زیادہ ہم یسوع کی باتوں اور خدا کے کلاس کو سنیں گے اتنا ہی زیادہ ہمارے پاس یسوع کا اختیار ہو گا۔ کیونکہ آسمان اور زمین پر تمام تر اختیار یسوع کا ہے۔ جو شخص کو جانتا نہیں اور نہ ہی اس کی فرمانبرداری کرتا ہے تو وہ سربراہ کی فقط ایک شبیہ ہیے۔ایسے شخص کو فرمانبرداری کرنی چاہیے جیسا کہ اس کا ضمیر اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ اگر وہ کوئی عہدہ رکھتے ہیں تو بھی وہ فقط ایک رہنما ہیں اور وہ اپنے سربراہ یسوع کو جانتے ہی، اس سے محبت رکھتے اور اس کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔
بائبل میں در حقیقت ان دو مختلف قسم کے رہنماﺅں کی مثال پائی جاتی ہے۔ سیموئیل اور ساﺅل دونوں خدا کی قوم بنی اسرائیل کے رہنما تھے۔ سیموئیل مرد خدا تھا جس کا قوم میں اثر ورسوخ تھا۔ کیونکہ وہ خدا سے واقف تھا۔ سیموئیل میں اسرائیل کے بادشاہ ہونے کی حیثیت سے بہت ساری صفات پائی جاتی تھیں۔ مگر سیموئیل بادشاہ نہیں تھا۔ تاہم ساوئل بادشاہ کہلاتا تھا۔ کیونکہ بنی اسرائیل نے بادشاہ کے لئے مطالبہ کیا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ کوئی شخص ان کا سربراہ ہو۔ وہ چاہتے تھے کہ کوئی شخص سیموئیل کی جگہ ان کی رہنمائی کرے۔ وہ چاہتے تھے کہ وہ اپنے اردگرد کی قوموں کی طرح اپنا ایک بادشاہ بنائیں۔ کسی لحاظ سے یہ قیادت ایک جیسی دکھائی دیتی تھی۔ مگر سیموئیل اختیار کا ”عہدہ “ نہیں رکھتا تھا۔ سیموئیل خدا کے ساتھ اپنے تعلق کی بنا پر سرگرم عمل تھا اور ساﺅل اپنے عہدہ اور مرتبہ کی بنا پر سرگرم عمل تھا۔ سیموئیل کا کوئی بھی آفس نہیں تھا۔ نہ ہی کوئی سیکرٹری تھا اور نہ ہی کوئی تنخواہ تھی۔ وہ بادشاہ کی طرح اسٹاف کی حالت میں نہیں تھا۔ سیموئیل تو فقط مرد خدا تھا جس کا بادشاہ کی طرح عزت اور احترام ہوتا تھا۔ مگر اس کا کوئی آفس یا رتبہ نہیں تھا وہ کوئی بادشاہ نہں تھا اور نہ ہی وہ پاسٹر تھا، وہ فقط خداوند اپنے خدا کے ساتھ پورے دل سے محبت رکھتا تھا۔ اور چونکہ وہ خدا کی آواز کو سنتا تھا اسلئے وہ موثر تھا۔ اس کاکوئی رتبہ نہیں تھا مگر وہ اثر رکھتا تھا۔ اگر انسان حقیقت میں خدا کو جانتا ہے تو وہ خدا کے لوگوں کی مدد کرے گا۔ اگر وہ خدا کی طرف سے بلایا گیا ہے تو وہ لوگوں کے لئے مددگار ثابت ہو گا۔ میں دوبارہ یہ بات کہوں گا کہ حقیقی مرد خدا کا کوئی عہدہ یا مرتبہ نہیں ہوتات۔ مگر وہ لوگوں پر اثر رکھتا ہے ۔ایوب باب 29 میں ایک شخص کا بیان ہے جو کہ خدا اور انسان کی نگاہ میں عزت رکھتا تھا اور شیطان اس سے خائف تھا اور اس سے نفرت کرتا تھا اس طرح کے شخص کو نہ تو عہدہ کی ضرورت ہے نہ ہی خطاب اور تنخواہ کی جرورت ہے۔ اگر آپ یسوع کی مانند ہیں تو پھر آپ کو اختیار کی ضرورت نہیں ہو گی۔
مثال کے طور پر اگر میں ایک بڑھی ہوں تو میںلکڑی کے ساتھ ساتھ چیزوں کو بناﺅں گا۔میں لکڑی کے ساتھ کرسی، میز اور دروازہ بناﺅں گا۔ اگر میں معمار ہوں تو می اینٹوں کے ساتھ عمارت بناﺅں گا اگر میں کوئی عمارت تعمیر کرتا ہوں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ میں ایک معمار ہوں، بائبل میں لفظ ”پاسبان“ چرواہے کی خدمت کی نعمت کو بیان کرتا ہے خدا کے لوگوں کے درمیان دیگر نعمتوں کے ساتھ ایک پاسبان روزانہ سرگرم عمل رہتا ہے نہ ایک حاکم یا سربراہ کی طرح میٹنگ میں گفتگو کرتا ہے۔ ثبوت کہاں پایا جاتا ہے کہ میں ایک پاسٹر یا چرواہا ہوں؟ ثبوت یہ ہے کہ میں خدا کے لوگوں سے پیار کرتا ہوں، میں دن رات ان کی مدد کرتا ہوں، مجھے ایسا کرنے کے لئے کسی عہدہ کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے کسی خطاب کی ضرورت نہیں ہے ، مجھے حاکم بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں فقط اس نعمت کے ساتھ جو کہ میرے پاس ہے۔ لوگوں سے پیار کرتا ہوں، اور میں ان کی مدد کرتا ہوں، میرے بڑھی کا ثبوت وہ کرسی ہے جو کہ میں نے بنائی ہے۔ میرے پاسبان یا چرواہے ہونے ا ثبوت یہ ہے کہ میں روازنہ خدا کے لوگوں کوخوراک مہیا کرتا ہوں اور وہ میری وجہ سے خدا کے قریب ہیں، جب میں خدا کے لوگوں میں سے ایک کو بھوکا دیکھتا ہوں تو اس سے میرا دل ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر میں خدا کے لوگوں میں سے کسی کو مصیبت یا خطرہ میں دیکھتا ہوں تو چرواہے کا دل جو کہ میرے باطن میں ہے ان کی مدد اور حفاظت کے لئے دوڑ پڑتا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ خدا نے مجھے ایک پاسبان ہونے کے لئے مسح کیا ہے۔ مجھے کسی نام کے خطاب کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے دیوار پر لٹکائے گئے کسی سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی بائبل کا لج سے کسی ڈپلومہ کی ضرورت ہے۔ مجھے محبت کرنے کے لئے اورخدا کا کام کرنے کے لئے ایک دل کی ضرورت ہے۔ اور پھر اس حلقہ میں جس میں خدا نے مجھے نعمت دے کر رکھا ہے میری زندگی سے فوق الفطرت پھل پیدا ہو گا۔
لہذا اگر آپ ایک بڑھی ہیں تو کرسیاں بنائیں۔ اگر آپ کے پاس چرواہے کی نعمت ہے تو لوگوں سے محبت کریں، انہیں خوراک دیں، ان کی حفاظت کریں اور ان کی مدد کریں۔ یہ ہر نعمت کے لئے سچائی ہے کسی نعمت کا ثبوت اس کے پھل میں پایا جاتا ہے۔
اس سب کچھ کے متضاد بھی حقیقت ہے البتہ یہ ایک حیران کن حقیقت ہے کہ غیر اقوام کے لوگ سائنس ، ادویات اور انڈسٹری میں درحقیقت اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لوگ جو کہ تجاویز ، رائے ، تنقید اور تبصرہ اور ذاتی دعویٰ اور تجربہ رکھتے ہیں ان کے پاس دکھانے کو کچھ ہے اور ثابت اور ظاہر کرنے کو ان کی اپنی زندگیوں میں کچھ پھل پائے جاتےہیں کہ وہ یہ حق رکھتے ہیں کہ اختیار کے ساتھ بات کریں، وعظ کریں یا دوسروں کو مجرم ٹھہرائیں۔مذہبی دنیا میں یہ حیران کن بات پائی جاتی ہے کہ غیر اقوام سے بہت کم دیانتداری مذہبی لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ مذہب میں اکثر لوگ اندھے پائے اجتے ہیں۔ وہ تعصب نقطہ چینی، تجربہ اور عدالت کا شکار ہیں اور یہاں تک کہ تعلق اور رشتہ تعصب اور تخریب کاری کی وجہ سے ان کی زندگیوں میں پھل کو آسانی سے بہا کر لے جاتا ہے۔ خاندان اور جماعتیں بالکل حیران اور پریشان نظر آتی ہیں۔ اور یہ حقیقت ہے، اگر آپ احتیاط سے اور دیانتداری سے انسانی مذہب پر غور کریں کہ جو شخص اس طرح کی باتوں کو عمل میں لاتا ہے، جھوٹ بولتا ہے ، غیبت گوئی کرتا ہے اور انجیئنرنگ ، ادویات یا تجارت میں تجربہ کار کی مانند عمل کرتا ہے وہ حقیقت میں غلام اور قیدی بن سکتا ہے۔ مگر مذہب میں وہ آسانی سے خوف زدہ، سادہ لوح اور مجبور لوگوں کے اجتماع کو اکٹھا کر سکتے ہیں۔ اور وہ دھوکا دہی، چاپلوسی اور جادوگری سے لوگوں کوحیران کر سکتے ہیں۔ اور یہ حقیقت ہے اور یہ سارا وقت وقوع میں آتا رہتا ہے۔ قصوروار یمپائرز، خوف، خوشامد، چاپلوسی، دوسروں کے خلاف باتیں کرنے، رمز میں بات کرنے، غیبت گوئی کرنے، جذبات اور دھوکا دہی کا شکار رہتے ہیں۔ حیرانگی کی بات ہے کہ یسوع بھی اپنے دور کی مذہبی دنیا میں زیادہ مقبول نہیں ہوئے مگر ہم اس سے سیکھ سکتے ہیں اور کلام مقدس سے پیوست ہو سکتےہ یں۔ اور پھل کی توقع کر سکتے ہیں۔ نہ کہ ایجنڈا اور پوشیدہ نقشہ اور خاکہ، بجٹ اورذاتی تحفظ کو مد نظر رکھتے ہیں (ٹھیک ہے آپ کو ایک خیال مل گیا ہے)۔
یسوع کی قیادت اس کے اپنے تمام لوگوں میں
جھوٹی مسیحیت نے لوگوں کو بہت سالوں تک نیچنے دبائے رکھا اور اس نے کچھ لوگوں کو لیا اور انہیں سر بلند کیا اور انہیں دولت مند لیڈرز، مشہور اور طاقتور بنا دیا جبکہ زیادہ تر لوگوں کو نیچنے دبا دیا، امریکہ، انڈیا، پولینڈ، رومانیہ، برازیل اور پوری دنیا میں ”ہیرو“ مسیحی اور کم تر مسیحی پائے جاتے ہیں۔ یہ بہت غلط بات ہے ، یسوع مسیح نے متی باب 23میں اپنے 12شاگردوں سے کہا، کسی شخص کو استاد نہ کہو ، کسی شخص کو باپ نہ کہو، کسی شخص رہنما نہ کہو، کسی شخص کو مالک نہ کہو۔ کسی شخص کو ربی نہ کہو۔ کسی کو پاسبان نہ کہو۔ کسی شخص کو پادری نہ کہو۔ کسی کو باپ نہ کہو۔ کیونکہ تمہارا باپ ایک ہی ہے۔ اور تم سب بھائی ہو۔ حقیقی مسیحیت میں یسوع مسیح کے سوا کوئی بھی ہیرو نہیں ہے۔ کوئی بھی حاکم نہیں ہونا چاہیے جو کہ فیصلہ جات، روپیہ پیسے اور لوگوں پر اختیار رکھے وائے یسوع کے جو کہ اپنے لوگوں کے ذریعہ روح القدس کی وساطت سے اختیار رکھتا ہے۔
افسیوں باب 4میں بائبل فرماتی ہے کہ جب یسوع آسمان پر چڑھ گیا اور وح القدس کو بھیجا اور اس نے اپنے شاگرعودں کو مسیح کے بدن کی وسعت کے لئے یعنی کلیسیا کے لئے بھیجا اور یسوع نے تمام نعمتوں کو لیا جو کہ اس کے پاس تھیں اور اس نے انہیں اپنے لوگوں میں بانٹ دیا(یسوع کے پاس بہت ساری نعمتیں ہیں)اس نے تمام نعمتیں ایک پاسٹر کو یا کسی ایک مرد خدا کو نہیں دے دیں۔ کلام مقدس بتاتا ہے کہ اس نے تمام نعمتیں لیں اور اس تمام بد یعنی کلیسیا کو دے دیں۔ بائبل بتاتی ہے کہ روح القدس ہمیں انعام کے طور پر بخشا گیا ہے اور وہ اپنی مرضی سے تمام کلیسیا میں نعمتوں کو بانٹتا ہے۔ اگر آپ ایک حقیقی مسیحی ہیں اگر آپ نے یسوع مسیح کے لئے اپنی پرانی زندگی کو ترک کر دیا ہے تو پھر روح القدس آپ کو بہت خاص نعمت عطا کرے گا۔
اور آپ کی نعمت یسوع کا حص ہے۔ بائبل میں نعمتوں کی بہت ساری اقسام کی فہرست پائی جاتی یہے۔ مثال کے طور پر روح القدس میں رحم کرنے کی نعمت عطاکرتا ہے، رحم کی نعمت یسوع کا حصہ ہےجو کہ وہ کچھ لوگوں کو دیتا ہے یہ ایک مافوق الفطرت نعمت ہے ہم سب کو رحم کرنا چاہیے ، کیا ہمیں رحم نہیں کرنا چاہیے؟ مگر یہاں پر فوق الفطرت رحم کی بات ہو ری ہے جو کہ روح القدس کی ایک نعمت ہے اور جب کہ تمام اختیار یسوع کے پاس ہے اور ہر نعمت جو کہ ہم میں سے ہر ایک کے پاس ہے یسوع کا ایک حصہ ہے۔ تب ہم نعمتوں کے تابع ہو جاتے ہیں جو کہ ہم میں سے ہر ایک میں پائی جاتی ہیں کیونکہ یہ نعمتیں یسوع نے ہماری زندگی میں رکھی ہیں۔
اس طرح سے قیادت خدا کے تمام لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ بائبل ہمیں کاہنوں کی بادشاہت کہتی ہے۔ بائبل کاہنوں کے ساتھ بادشاہت نہیں کہتی۔ بلکہ کاہنوں کی بادشاہت کہتی ہے۔ یہاں پر کسی خاص گروپ کی بات نہیں رہی جیسا کہ پرانے عہدنامہ میں فقط لادی کے قبیلہ ہی سے کہانت پر فائز ہوتے تھے لیکن نئے عہد میں خدا کے تمام لوگ ایک دوسرے کے لئے کاہن ہونے کے لئے بلائے گئے ہیں خدا یہ منشا نہیں ہے ایک خاص مقدس شخص وہی وعظ کر سکتا ہے۔ بائبل بتاتی ہے کہ یسوع آسمان پر چڑھ گیا اور اس نے اپنے تمام لوگوں کو انعامات دئے۔ اس نے کاہنوں کی بادشاہت قائم کی، اس نے اپنے آپ کو اپنے لوگوں میں سے ہر ایک میں شریک کیا یعنی جوانوں اور بوڑھوں میں جو کہ حقیقت میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ اسی لئے ہمیں ایک دوسرے کی نعمتوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں یسوع کی تمام نعمتوں کی ضرورت ہے۔ یسوع کے پاس بہت ساری نعمتیں ہیں جو کہ اس نے اپنے خاندان کو بخش دی ہیں۔ اس لئے یسوع نے کہا ہم سب بھائی بھائی ہیں اب ہماری مزید ضرورت نہیں رہی کہ ایک شخص ایک ہی نعمت کے ساتھ ہمارے سامنے کھڑا رہے۔ ہمیں اس کی مزید اجازت نہیں دینی چاہیے اس کے تمام حقیقی شاگرد جو کہ اس میں زندگی بسر کرتے اور قائم رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ روزمرہ کی مخصوص زندگی بسر کرتے ہیں اور سب کے سب کاہنوں کی حیثیت سے اس میں مضبوطی سے قائم رہیں (عبرانیوں3:12-14)۔
خدا کے کسی بندہ کے پاس کو خاص اختیار نہیں ہے اور باقی ہر ایک شخص بیتھ کر اس کی سنتا اور اسے دیکھتا رہے کیوکہ جس طرح سے انسانی کو گزشتہ اٹھارہ سال سے کلیسیا کی تعمیر کی ہے اور دیکھا گیا ہے کہ ہم نے ایک نعمت کو عملی جامہ پہنایا ہے۔ اور وہ پاسبان کی نعمت ہے یا شاید اس کے علاوہ ہر ایک کے پاس روپیہ پیسہ دینے کی نعمت ہے۔ مگر چرواہے یا پاسبان کی فقط ایک ہی نعمت ہے۔ اگر ہم غلط طریقہ سے تعمیر کرتے ہیں تو ہم سب کچھ کھو دیں گے۔ اگر ایک شخص کو زور دے کر پاسبان بنا کر سامنے لایا جاتا ہے اور دوسرا ہر شخص سارا وقت بیٹھ کر سنتا رہتا ہے۔ تو پھرکوئی بھی دوسرا شخص اپنی نعمت کو دوسروں کے ساتھ بانت نہیں سکتا ہے وہ فقط پاسبان کی نعمتوں کو ہی حاصل کریں گے اگر ہم خدا کی عظمت کو دیکھنا چاہتے ہیں اوراگر ہم اپنی زندگیوں کو تبدیل دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر ہم سب کو یسوع کی ضرورت ہے جو نعمتیں بہن بھائیوں کے پاس ہیں وہ یسوع کا حصہ ہیں اور یہاں تک کہ جو نعمتیں بچوں کے پاس ہیں وہ یسوع کا حصہ ہیں ہمیں ان تمام نعمتوں کی اپنی زندگی میں ضرورت ہے ہم سب ایک دوسرے کے بھائی ہیں ، خدا کے دل کی خواہش ہے کہ جو نعمت آپ کے پاس ہے مجھے دی جائے تا کہ جو نعمت میرے پاس ہے آپ کو دی جائے ہمیں فقط یسوع کا حصہ ہونے تک مطئمن نہیں رہنا چاہیے بلکہ ہمارے پاس جو نعمتیں ہیں انہیں دوسروں کے ساتھ بانٹنا چاہیے۔ آمین۔
کیا آپ دیکھتے ہیں کہ ہم نے کیوں کہا کہ آپ کے اسپ جرات اور دلیری ہونی چاہیے ، چیزوں میں تبدیلی آنی چاہیے، جو کام آپ کر رہے ہیں آپ متواتر جاری نہیں رکھ سکتے۔ آپ کو نعمتوں کے مزید استعمال کے لئے فیصلہ کرنا ہو گا اور دوسروںکو بھی ایسا کرنے کے لئے خوش آمدید کہنا ہو گا۔ آپ کو فرمانبردار بننے کے لئے فیصلہ کرنا ہو گا اور اپنے روزمرہ جرات پیدا کرنی ہو گی اگر آپ سارا وقت اپنی کرسی یا فرش پر بیٹھے رہیں گے اور اپنی نعمتوں کے پہلے سے زیادہ استعمال نہیں کریں گے تو آپ کی نعمتیں بتدریج کم ہوتی چلی جائیں گی۔ جس کسیکو کوئی نعمت یا توڑا دیا گیا ہے اسے اس نعمت کو وفاداری کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے آپ کو یاد ہے اس شخص کے ساتھ کیا ہوا جس نے اپنا توڑا دبا دیا تھا۔ یسوع نے اس سے کہا تھا کہ تو شریر اور نکما نوکر ہے۔ یسوع ہم سے بھی یہ کہہ سکتا تھا جب ہم اس کے کہنے پر عمل نہیں کرتے، اگر میں اپنے توڑے کو استعمال نہیں کرتا یا آپ اپنے توڑے کو استعمال نہیں کرتے تو پھر ہم شریر اور نکمے نوکر ہیں۔“
اگر آپ اولمپک میں دوڑنے والے پہلوان ہوتے اور بستر پر لیٹے ہوتے اور کوئی شخص رسی کے ساتھ آپ کو مضبوطی سے باندھ دیتا تو کیا ہوتا۔ اگرچہ آپ طاقتور پہلوان بھی کیوں نہ ہوں۔ اگر آپ بستر پر باندھ دئیے گئے ہوتے اور آپ کے پٹھے سکڑ جاتے اور آپ آخر کار مر جاتے، آپ کی تمام تر طاقت کھو جاتی کوینکہ مہینوں اور سالوں کے لئے رسی سے بستر کے ساتھ بادھ دیئے گئے تھے۔ کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے انسانی روایات خدا کے کلام کو چرا لیتی اور اس پر ڈالہ ڈال دیتی ہی؟ جس طرح سے ہم نے اٹھارہ سو سال سے زیادہ عرصہ میں خدا کے گھر کی تعمیر کی ہے اور زیادہ تر خدا کے لوگوں کو بستر کے ساتھ رسی باندھ رکھا ہے وہ اٹھنے دوڑنے اور اپنی منزل تک پہنچنے کے قابل نہیں رہے۔کیونکہ انسانوں غلط طریقہ سے نعمیر کی ہے اور خدا کے کلام کی پیروی نہیں کی۔ اگر ہم کلیسیا کی تعمیر اس طرح سے کرتے ہیں جس میں ایک شخص کو یا اسٹاف کو ہی سرفراز کیا گیا ہو، ایسا کرنے سے ہم نے دوسروں کی نعمتوں کو بجھا دیا ہے اور ہم آسمانی عدالت میں مجرم ہیں کیونکہ نقصان اور خسارے کی وجہس ے بہت سارے دکھ اٹھائیں گے کیونکہ روٹیوں میں خمیر ہے جو کہ استعمال نہ کی گئی نعمتوں کی تشیہہ ہے۔
یہ عام بات ہیں ہے کہ لوگ برے ہیں اسلئے ہم نے غلط تعمیر کی ہے۔ یہ زیادہ تر اسی لئے ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ خدا کے گھر کی تعمیر خدا کے نقش کے مطابق کیسے کریں۔اٹھارہ سوسال سے مسیحی دنیا ان مسائل سے دوچار ہے کہ کون مسیحی ہے؟ کون رہنما ہے روزمرہ کی زندگی کیسی نظر آنی چاہیے اور کیسی دکھائی دینی چاہیے؟ ہمارا آسمانی باپ چاہتا ہے کہ یہ چیزیں آپ کی زندگی میں اور میری زندگی میں ابھی بحال ہوں، جس طرح بوسیدہ بادشاہ کے ایام میں خدا کے کلام کو رد کر دیا گیا۔ اور سچائی رومیوں کی بادشاہت اور وایات میں کباڑ کی مانند پائی گئی۔ آج بھی خدا کی سچائیوں کو رد کیا جاتا ہے مگر بائبل بتاتی ہے کہ وہ ہمیشنہ انسان کو آزاد کرتی ہیں خدا آپ کی زندگی کو معجزانہ طور پر بدل دے گا اور اس کے نیتجہ میں وہ آپ کے ارد گرد کے ہر ایک شخص کو بدن دے گا۔ یہ بہت باقوت اور قیمتی سچائیاں ہیں خواہ آپ کے شہر یا گاﺅں میں تھوڑے یا بہت سارے لوگ ہوں، تھوڑے یا بہت سارے لوگ خدا کی نجات دینے والی قدرت کے سامنے رکاوٹ نہیں بن سکتے، جیسا کہ یونتن جو کہ داﺅد کا قریبی دوست تھا اس نے ایک مرتبہ کہا کہ جس کسی کوذمہ داری سونپی گئی ہے وہ اسے وفاداری کے ساتھ ثابت کرے۔ ہم میں جرات ہونی چاہیے کہ ہم سچائی کے متعلق کچھ کریں جسے ہم نے ماضی میں رد کیا ہے۔ اور نافرمانی کی ہے۔ اور وہ بذات خود آپ کا چرواہا ہو گا۔ آپ کا عام قلعہ ہو گا اور آپ کا محافظ ہو گا جب آپ اس کے لئے دلیری کے ساتھ زندگی بسر کریں گے۔
عبادات میں یسوع کی قیادت
ایک اور بات جسے تبدیل کرنے کے لئے ہمیں جرات کی ضرورت ہے کہ ہمیں اس طرح کی میٹنگز کرنی چاہیں جس کا ذکر بائبل کرنتھیوں اول باب 14میں کرتی ہے۔ ”پس اے بھائیو! کیا کرنا چاہیے۔ جب تم جمع ہوتے ہو تو ہر ایک کے دل میں مزمور یا تعلیم یا مکاشفہ یا بیعانہ زبان یا ترجمہ ہوتا ہے سب کچھ روحانی ترقی کے لئے ہونا چاہیے۔ جب ہمارا اس طرح کا طرز زندگی ہو گا تو یہاں تک کہ بے ایمان شخص اپنے منہ کے بل گر کر پکار اٹھے گا، کہ خدا تمہارے درمیان ہے۔“
یسوع کے سوا کوئی حاکم نہیں ہے۔ کسی شخص کو اپنا رہنما، مالک، استادیا پاسبان نہ کہو۔ تم سب آپس میں بھائی ہو،آپ سے کے پاس یسوع ہے اور وہ ہم میں سے ہر ایک کی زندگی میں برابر کی حیثیت رکھتا ہے۔ یقینا پختگی اور بلوغت میں تو تفرقات ہوں گے، کچھ نعمتیں عوام میں زیادہ نمایاں ہوتی ہیں۔ بلکہ دوسری تعمتیں زیادہ خاموش یا عوامی اجتماع میں کم دکھائی دیتی ہیں۔ مگر سب دستیاب ہیں اور باموقع ہیں۔ بعض اوقات ہمیں یسوع کے رحم کی ضرورت ہوتی ہے اور بعض اوقات ہمیں یسوع کی تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات ہمیں یسوع کے گیتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات مسائل کو حل کرنے کے لئے یسوع کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے مگر ان سب باتوں میں یسوع ہی مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ مہربانی کر کے کرنتھیوں اول 14:26-40کا حوالہ پڑھئے گا۔یسوع کے سوا اور کوئی بھی انچارج نہیں ہے۔ ہم اسی لئے جمع ہوتے ہیں کہ محبت اور نیک کام کرنے کے لئے ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں (عبرانی10:24-26)اور جب جب ہم جمع ہوتے ہیں تو ہمیں دعا کرنی چاہیے اور خیالات کا اظہار کرنا چاہیے کہ ہم کیسے ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں اور ہم میں سے ہر ایک کو خدا کے کلام اوعر خدا کی محبت کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔ کسی خاص شخص سے توقع نہیں کرنی چاہیے کہ وہ کسی کام کو کرنے کے لئے خود بخود اپنی مرضی کا اظہار کرے بلکہ دوسروں کی طرح سنے اور خدا کی آواز کی فرمانبرداری کرے۔ اگر کوئی شخص یسوع کی طرف سے تعلیم دیتا ہے اور دوسرے نصیحت کے کلام یا گیت یا مکاشفہ کے ساتھ آتے ہیں مگر یہ سب کچھ قرینہ کے ساتھ عمل میں آنا چاہیے۔ اگر یہ بھائی یا بہن وہ کچھ بانٹ رہا ہے جو کہ یسوع نے اسے دکھایا ے اور جب دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلے کو نیچے بیٹھ جانا چاہیے۔ اگر ہم انسانی روایات کی نسبت خدا کے حکم کی فرمانبرداری کرتے ہیں تو بائبل ہمیشہ یہ کہتی ہے کہ جب دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلے کو نیچے بیٹھا جانا چاہیے اور یہی کچھ کرنتھیوں اول باب 14میں بتایا گیا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لئے شہرت کی بات نہیں ہے جو کہ روحانی درجہ کی چاہت رکھتے ہیں اور انچارج بننا چاہتے ہیں اور زیادہ روحانیت کا اظہار کرتے ہیں اور مقدسوں کے روپیہ پیسہ کو لے لیتے ہیں۔ ہم نے رومن کیتھولک سے روایات کا بھاری بوجھ کو میراث کے طور پر لے رکھا ہے اور اسی طرح سے پروٹسٹنٹ فرقہ سے اور تنظیموں سے اور غیر اقوام اباﺅ اجداد سے وراثت میں ایسی باتیں لے رکھی ہیں کہ کاہن یا پاسٹر یا کوئی راہنما جماعت کے سامنے، غریب لوگوں کے منافع یا بڑے اجتماع کے سامنے کھڑے ہو کر باتیں کرنا چاہتا ے اور دوسرے لوگ فقط بیٹھ کر اس کی باتیں سنتے رہیں۔اس طرح کے عمل اور تعلیم سے یسوع کو نفرت ہے مگر خدا فرماتا ہے کہ اس کی خاطر اور ہماری خاطر تمام زندگیوں کو تبدیل ہونا چاہیے۔
عملی نقطہ نگاہ سے میں آپ کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ اگر ہم حقیقت میں نعمتوں کا احترام کرنا چاہتے ہیں جو کہ ہم میں سے ہر ایک میں پائی جاتی ہیں اور ان نعمتوں کو جو کہ خدا کے لوگوں کے پاس ہیں حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں بہت ساری چیزوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ باتیں بے وقوفی کی لگتی ہیں ۔ ان میں سے کچھ باتیں یہ ہیں کہ جب ہم ایک جگہ پر جمع ہوتے ہیں تو کیسے بیٹھتے ہیں جب یسوع یہاں پر تھا تو لوگ اس کے چوگرد دائرہ میں بیٹھتے تھے اور اس کے چوگرد دائرہ میں بیٹھنے والے لوگوں سے یسوع نے کہا یہ میری مائیں ہیں، یہ میرے بھائی ہیں اور یہ میری بہنیں ہیں(مرقس باب3)۔ اس کے چوگرد دائرہ میں بیٹھنا کیا یہ زیادہ فطرتی بات نہیں ہے، جب ہم اس کے کلام کو سننے کے لئے اس کے چوگرد جمع ہوتے ہیں تو کوئی بھی شخص محدود نعمتوں کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو یہ بات سادہ سی معلوم ہو اور اس کی آواز بہت اہم نہ ہو مگر میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں نے سنا ہے کہ پلیٹ اور جسم کو فرانسیسی زبان میں ایک ہی طرح سے پکارا جاتا ہے۔
جب ہم ہر ایک کے ساتھ سامنے بیٹھتے ہیں تو تمام تر توجہ ایک ہی شخص کی طرف ہوتی ہے ۔ ہم برابر کا درجہ رکھنے والوں کے درمیان مزید برابر نہیں رہے۔ میں اس شخص کا فرمانبردار ہوں جو میرے سامنے مالک کی حیثیت یا پیشوا کی حیثیت یا سہولت مہیا کرنے والے کی حیثیت یا ٹریفک پولیس کے جوان کی حیثیت یا تجربہ کار کی حیثیت یا خدمت کرنے والے کی حیثیت سے بیٹھتا ہے۔ جب ہم یسوع کے چوگرد دائرہ میں بیٹھنے کی بجائے قطاروں میں کرسیوں کو ترتیب دیتے ہیں تو یہ اس طرح سے دکھائی دیتا ہے کہ ہم ایک ہی شخص پر روشنی کو مرکوز کر دیتے ہیں اور باقی ہر شخص ایک سامعین ہے اور فقط ایک شخص ہی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ بہت غلط بات ہے کیونکہ ہمارے درمیان بہت ساری نعمتیں ہیں اور وہ سب یسوع کا حصہ ہیں۔ اگر ہر ایک کی توجہ سامنے کی طرف مبذول کر دیتے ہیں تو ہم فقط ایک ہی نعمت کو سرفراز کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ شخص کتنا غرور اور تکبر سے بھر جائے گا جو کہ ہمیشہ اعلیٰ کرسی پر بیٹھتا ہو اور لوگوں کے لئے مرکزی حیثیت رکھتا ہو۔
نیچے دی گئی نمونہ والی تصویرمیں اداروں اور گھریلو کلیسیاﺅں میں مذہبی نمونہ جات کے خاص نشان کو ظاہر کیا گیا ہے۔ کچھ لوگ فقط دفتری طور پر انچارج ہیں جن کی منظوری سے ہر چیز کی اجازت ملتی ہے۔ انچارج شخص دفتری اوقات سے شروع کرتاہے، دفتری اوقات سے ختم کرتا ہے، دفتری طور پر تعلیم دیتا ہے یا پرستش کرتا ہے وہ فیصلہ جات کرتا ہے، سوالوں کا جواب دیتا ہے۔
خاکہ
مقرر کیا گیا یا بذات خود مقرر ہوا
دفتری موسیقار شخص یا
خود بخود بات چیت کرنے والا شخص
اور بہاﺅ کو اختیار میں رکھتا ہے۔ یہ بائبل کے مطابق نہیں ہے (کرنتھیوں اول 14:26)اور بے پھل ہے۔ روٹی میں خمیر کی مانند ہے۔ بجھی ہوئی نعتیں رکھتا ے اور اس میں یسوع کی قیادت کھو چکی ہے۔ مگر اس نمونہ میں اس کی ضمانت دی گئی ہے۔ اور یہ بھی کہ ایسا طریقہ کار بائبل میں کبھی بھی نہیں پایا گیا جو کہ قائل کرنے والا ہو۔
غالباََ کائنات ”پوری دنیا“ مذاہب بمع تہذیت، مسیحیت، کہانت اور ذات پات کا نظام، ایک دوسرے پر اثرانداز ہونے کا پہلے ہی منصوبہ، یہ نہ تو بائبل میں ہے نہ ہی خدا کے دل اور ذہن میں ہے۔ یسوع نے واضح اور اختیار کے ساتھ کلام کیا۔ یہاں تک اس نے روایات کے ساتھ بھرے ہوئے نظام کے خلاف باتیں کیں اور جرات پر بلائے ہوئے لوگوں کے خلاف کہااور ان کے خلاف کلام کیا جو کہ خدا کے لوگوں پر حکومت جتاتے تھے اور یہاں تک کہ یسوع کے بارہ شاگرد بھی آپس میں بھائی بھائی تھے۔ ہمیں مقدسوں کے درمیان زندگی بسر کرنی ہے نہ کہ ان پر اختیار جتانا ہے۔ جیسا کہ یسوع اپنے شاگردوں کے درمیان رہا۔ خدا چاہتا ےہ کہ سیموئیل کی طرح قیادت ہو اس نے بغیر خطاب اور رتبہ کے زندگی بسر کی لیکن فقط محبت اور رحمت کی ضرورت ہے ورنہ ہم ساﺅل کی طرفز کی قیادت کی خواہش کر کے خدا کو رد کررہے ہیں۔ہمیں سئموئیل کے نمونہ کو لینا ہے جو کہ خدا کے اور اس کے لوگوں کے اظہار کے مطابق تھا۔ البتہ یہ تمام ایک بنیادی بلاوا ہے جس کا موازنہ انسانی روایات سے کیا جاتا ہے۔ کہ زیادہ تر لوگ اپنی پوری زندگی کے لئے دماغی غلاظت کا شکار رہے ہیں۔ مگر جب تک ہم کلام م قدس کے ذریعہ اپنی راہوں کی دوبارہ تشخیص نہیں کرتے تو ہم فقط متواتر بہت نیم گرم نتائج حاصل کر سکتے ہیں جیسا کہ جدید معاشرے کا مذہب ہمیشہ کرتا ہے۔
یہاں پر ایک مسئلہ کی اصل ہے جس پر ہمیں غور کرنا چاہیے، کیا ہمارے اوقات مل کر یسوع کے تعلق سے ہیں یا یسوع سے نہیں ، فرمانبرداری اور فروتنی اور آزادی تمام مقدسوں کے لئے جو کہ ان میں تمام تر فرق کو بیان کرتی ہے۔ اس سے اور اس کے وسیلہ سے اور اسی کے لئے تمام چیزیں خلق ہوئی ہیں۔ انسان کا بنایا ہوا حاضر باطنی کا نمونہ اور پارسا انسان اس سے مسیحیت کو بے حد نقصان پہنچا ہے۔ اس طرح سے یسوع آپ مں یہ آپ کے ذریعہ یا آپ کی طرف راستہ نہیں بنا سکتا۔ جیسا کہ وہ چاہتا ہے۔ اور جب انسان اپنی تخلیق قوت کے ساتھ ایسا کرنا چاہتا ہے۔ خوف کی بنیاد یا ذاتی ترقی مالی طور پر فائدہ مند ہے اور مذہبی رہنماﺅں کے لئے ذاتی انا کا مسئلہ ہے۔ حیرانگی کی بات نہیں کہ جب یہ چیزیں بہت سارے لوگوں کے سامنے پیش کی جاتی ہیں۔ یہ وہ پتھر ہے جسے معماروں نے رد کیا اور وہی کونے کے سرے کا پتھر بن گیا۔ معمار کوئی نہ کوئی چیز تو کھو دیتے ہیں یا کم سے کم وہ یہ سوچتے ہیں کہ انہیں کوئی ئچیز تو کھونی ہے کیونکہ وہ پورے طور پر یسوع کو اس کے لوگوں پر بھروسہ نہیں رکھتے۔ تاہم یہ بالکل یقینی بات ہے کہ یسوع انسان کے بنائے ہوئے میناری ڈھانچوں اور تمام مذہبی خطابات جو کہ آج کے دور میں عام ہیں ان سے کنارہ کرنے کے لئے کہتا ہے (متی باب23)۔ یہ شرم ناک اور بڑے نقصان کی بات ہے کوینکہ اس کی نعمتیں ضائع ہو رہی ہیں اور اس کی آواز سنی نہیں جا رہی۔ اور یہ حقیقت ہے کہ اگرچہ وعظ اچھا تھا بائبل کے مطابق تھا اور موسیقی تحریک پیدا کرنے والی تھی ۔ ہم آپ کو برے پھل کی خصوصیات کے متعلق بھی بتاتے ہیں جن کا تعلق جدید مسیحیت سے ہے۔ اچھے وعظ اور تحریک دینے والی موسیقی کے باوجو د بھی مذہبی اختیار پایا جاتا ہے جو کہ اس کی طرف سے نہیں ہے۔اگرچہ یہ اس کے لئے ہے یہ تمام فرق معلوم ہو جاتا ہے آیا کہ عالم ارواح کے دروازے غالب آئیں گے یا ایماندار اپنی روزمرہ کی زندگی سے ان پر غالب آئےگا (کرنتھیوں اول باب12، اعمال2:42-47، عبرانی3:12-14)۔ وہ اپنی کلیسیا کا سربراہ بننا چاہتا ہے نہ وہ ان کے لئے ایک مضمون بننا چاہتا ےہ جو کہ اس کے نام سے جمع ہوتے ہیں۔
اگر تمام نعمتوں کو ایک جیسا مقام حاصل ہوتا تو کیا ہوتا؟ ہو سکتا ہے کہ دائرہ میں کوئی شخص چرواہے کی نعمت کے ساتھ بیٹھا ہو، شاید یہاں پر کوئی شخص استاد کی نعمت کے ساتھ بیٹھا ہو اور دوسرا کوئی رحم کرنے کی نعمت کے ساتھ وہاں پر بیٹھا ہو، اور یہاں پر کوئی مدد کرنے کی نعمت کے ساتھ بیٹھا ہواور نبوت کی نعمت کے ساتھ کوئی یہاں پر بیٹھا ہو۔ تمام نعمتیں برابر کا مقام رکھتی ہیں کیونکہ وہ سب یسوع ہیں، یعنی یسوع ہی سے صادر ہوتی ہیں۔
جیسا کہ ہم نے پہلے ہی گفتگو کی ہے کہ پولس نے کرنتھیوں اول باب 14میں واضح طور پر بیان کیا ہے کہ جس وقت تمام کلیسیا جمع ہوتی ہے تو اس وقت تمام قمدسوں کی شراکت ہوتی ہے جن کے باطن میں یسوع سکونت کرتا ہے، مسیحی جن کا ذکر کرنتھیوں اول باب12میں پایا جاتا ہے۔ جو کہ اکٹھے مل کر اس کی حاکمیت کے تحت زندگی بسر کرنی چاہیے۔ تمام ایمانداروں کے لئے موقع ہوتا ہے۔ کہ وہ حقیقی کاہن ہوتے ہوئے یسوع کی اور اس کے رواں اور جاری سربراہی کے جواب دہ ہوں، جب کبھی کلیسیا جمع ہوتی ہے تو وہاں پر کوئی بھی حاکمیت یا پہل سے کوئی مرد یا عورت مذہبی طور پر سربراہ مقرر نہ ہو جو کہ پہلے سے ریکارڈ شدہ وعظ یا گیت پیش کرتا ہو، یہ نمونہ ہمیں بتاتا ہے کہ جب کسی دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلا خاموشی کے ساتھ بیٹھ جائے، نئے عہد نامہ میں یسوع کی حاکمیت فقط یہی تصویر ہمیں نظر آتی ہے، اس کی بادشاہت کے کاہنوں کی میٹنگ می یسوع ہی کی سربراہی ہونی چاہیے ۔تمام نعمتیں مسیح کے بدن کو عطا کی گئیں ہیں۔کلیسیا دئیے گئے کسی بھی لمحہ میں متحرک ہو سکتی ہے، جب کسی دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلا شخص نیچے بیٹھ جائے، خداوند فرماتا ہے، اختیار کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، چاہے کچھ بھی ہوتا رہے، چاہے خدا کے حضور میں ناچنا ہو، خوش کلامی کے ساتھ وعظ ہو، یا موسیقی ہو، یا سیر وتفریح ہو یا نظم وضبط ہو۔
جس کلیسیا میں یسوع کو سرگرم، متحرک، شریک اور زندہ رکھا جاتا ہے۔ اس کی بجائے کہ اسے تواریخی یادگار کے طور پر داد دی جائے، اس کی تعظیم کی جائے اور اس کے متعلق سکھایا جائے وہاں پر آزادی ہوتی ہے ہر وہ شخص جس میں یسوع سکونت کرتا ےہ اور جس طرح روازنہ ایمانداروں کے درمیان کام کرتا ہے ایماندار کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسیح کے بدن کی ترقی کے لئے اپنی نعمتیں پیش کرے، یسوع نے اپنا سب کچھ اپنے بدن کے لئے انڈیل دیا ہے اور اپنی تمام نعمتیں اسے عطا کر دی ہیں اور ہر نعمت ضرورت کے وقت کام آسکتی ہے۔ اگر کسی نوجوان کو کام کی جگہ پر مشکلات کا سامنا ہے یا کسی بہن کو بچوں کے ساتھ کوئی مشکل ہے تو اس وقت استادگی نعمت یا حوصلہ افزائی کی نعمت یا چرواہے کی خدمت کی نعمت یا مددگار کی نعمت یعنی یہ سب نعمتیں متحرک ہو جاتی ہیں۔ جب دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے یہ اس وقت کی تصویر ہے جب پوری کلیسیا ایک جگہ جمع ہو، بائبل میں اور اس تصویر میں یسوع ہی اپنی کلیسیا کا زندہ سربراہ ہونا چاہیے نہ کہ انسان کی بنائی ہوئی تنظیم ہو جس پر فقط انسانوں کا ہی اختیار ہوتا ہے۔
ہر وہ شخص جس میں زندہ مسیح سکونت کرتا ہے متحرک ہونے کے لئے آزاد ہونا چاہیے اور جو کچھ حال ہی میں وقوع میں آرہا ہے اس کی جواب دہی میں یسوع کے ذریعہ استعمال ہونا چاہیے فقط یہی مسیح کا بد ہے۔ تو پھر جو کچھ ہر روز گھر گھر میں پہلے ہی سے وقوع میں آرہا ہے اسے باہر اچھلنا چاہے، اکٹھے مل کر یسوع میں زندگی بسر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہاں پر یسوع کی حاکمیت کے لئے جگہ ہونی چاہیے اور سارا وقت اس کے لوگوں اور اس کی نعمتوں کے لئے رہنمائی ہونی چاہیے اور گھروں میں میٹنگز ہونی چاہییں، خدمت کے وقت انسان اس کی نقل کرنے کی کوشش کریں گے، چاہے جو کچھ بھی ہو اپنے آپ کو قابو میں رکھنے کی ضرورت ہے، کسی بھی دھوکے یا فریب کو قبول نہ کریں جبکہ یسوع اپنی تمام نعمتوں اور اپنے لوگوں کے ذریعہ سکونت کرتا ہے۔
اس کی چاہت یہ ہے کہ کاہنوں کی بادشاہی ہو اور یہ یسوع کے ساتھ حقیقی اور عملی طور پر ہم اور وہ اپنے بدن یعنی کلیسیا کا سربراہ ہو، یہی ہمارا یہاں پر مضمون ہے اور البتہ یہ گفتگو بچگانہ نہیں ہے اور نہ ہی بائبل سے باہر شوقیہ طور پر ہے، ہر شخص اپنا رخ بدل رہا ے، بے عملی، جہالت اور تصورات کا ایک تالاب بن چکا ہے، ہر ایک کو کچھ کہنے کا حق حاصل ہونا چاہے اور اگر آپ نے گزشتہ ہفتہ پانچ منٹ سے زیادہ کلام کیا ہے تو پھر آپ اس ہفتہ کلام نہیں کر سکتے، یقینا اس کی کلیسیا ایک جمہوریت نہیں ہے ۔ اس کی کلیسیا کو الہیٰ حکومت ہونا چاہیے جہاں پر مسح اور نعمتیں اور اسکے رواں اور جاری خیال حیران کن اور ہمیشہ تبدیل ہونے اور غیر منصوبہ بندی کے طریقوں سے ہمارے ایک دوسرے پر اثر انداز ہونے پر حکومت کریں ۔ کئی مرتبہ جو شخص منصوبہ بندی نہیں کرتا ہو سکتا ہے کہ وہ ایک لمبے عرصہ کے لئے خدا کو جواب دہی کر رہا ہوتا ہے مگر اس وقت یاہمیشہ کے لئے وہ متوقع نہیں ہوتا۔
کرنتھیوں اول باب 14میں اس کی راہوں کے لئے آزادی اور فرمانبرداری پائی جاتی ہے لیکن اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ پولیس اس بات میںنعمتوں کے ممکنہ غلط استعمال کے تعلق سے بتاتا ہے کہ لوگ سربراہی کو قبول کرنے کے تعلق سے جہالت اور لا علمی کا اظہار کرتے ہیں اور خواہش، جذبات یا حکمت کی کمی کی وجہ سے اپنی آزادی کا فائدہ اٹھاتے ہیں، دوبارہ یاد رکھیں کہ کرنتھیوں اول باب 14بمعہ باب 10تا 13کا تمام تر سیاق و سباق یہ ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ اس کے لوگ ایک روٹی کی مانند زندگی بسر کریں، بدن کو روزمرہ کی زندگی کو پہچانتے ہوئے اس طرح کہ اتحاد اور شراکت کی زندگی بسر کریں جس طرح کہ ہاتھ ، انگلیوں اور کلائی کا اتحاد ہے، کلیسیا میںبائبل کے مطابق زندگی بسر کرنے کے سلسلہ میں کرنتھیوں اول باب 14پر بھی عمل کیا جا سکتا ہے۔ یہ کہ جب کسی دوسرے شخص کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلا شخص نیچے بیٹھے جائے کوئی دکھاﺅے ،کی بات نہیں اور نہ ہی کوئی پارسا شخص نمائش دکھا رہا ہے ”وہ کل“ آج، بلکہ ابد تک یکساں ہے، خوف، لالچ، طاقت اور کچھ لوگوں کی خواہش کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ اس کے لوگوں کی میراث کو لوٹ لیں، یسوع زندہ ہے اور جس طرح سے وہ چاہتا ہے اپنی نعمتوں کے ذریعہ کلام کرتا ے، ایک مقدس دن کی رسم پر عمل کرنے کی بجائے ہمیں اس کے حقیقی بدن ہونا چاہیے۔
ہاں ہو سکتا ہے کہ نگہبان یا نگران ہوں جو کہ خدمت کرنے اور امداد کی سہولت مہیا کرتے ہیں، ہاںاس طرح کے مواقع ہوتے ہیں کہ گیر ایمانداروں کے سامنے سر عام منادی کی جا سکتی ہے جس طرح کہ پولس نے کئی مواقعوں پر کیا جس کا ذکر اعمال کی کتاب میں پایا جاتا ہے ۔ اسی طرح سے آج بھی منادی کرتے وقت گفتگو یا بحث و مباحثہ ہوتا ہے ۔ لیکن جب ایک شخص کلام کرت اہے تو کوئی بھی مداخلت نہیں کرتا، افسس یا ایتھنے میں غیر ایمانداروں کے ساتھ بحث وتکرار کو پوری کلیسیا کے اجتماع کے ساتھ الجھایا نہیں جا سکتا، یقینی طور پر اگرچہ جب خدا کا خاندان اکٹھا ہوتا ہے تو اکثر وہاں پر ایماندار بھی موجود ہوتے ہیں (کرنتھیوں اول باب14)۔ جب مسیح کا مقامی بدن ایک جگہ پر اکٹھے مل کر لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں لیکن جب بازار میں غیر ایمانداروں کی ایک بڑی بھیڑ کے سامنے منادی کی جارہی ہوتی ہے تو اس میں واضح فرق ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کہ پولس نے غیر اقوام کے مدرسہ کو غیر ایمانداروں کے سامنے یسوع کی منادی کے مقصد کے لئے استعمال کیا (اعمال19:8-10)،البتہ یہاں پر فرق نظر آتا ہے۔ جب کلیسیا یعنی آزاد کئے ہوئے اور مسیح میں سکونت کرنے والے لو گ مل کر عبادت کرتے ہیں جیسا کہ اعمال باب 12تا 14اور اعمال باب 20میں بتایا گیا ےہ جہاں پولس اپنے خاندان یعنی کلیسیا کے ساتھ خلاف دستور فضا اور ماحول میں گفتگو کرتا ہے۔
یسوع کی خواہش ہے کہ وہ اپنی کلیسیا تعمیر کرے، جس پر مزید عالم ارواح کے دروازہ غالب نہ آئیں۔ اسی سے تمام لوگ جان جائیں کہ تم میرے شاگرد ہو، وہ چاہتا ہے کہ ہم متحد ہو کر اس کے لئے ایک رہائش گاہ بن جائیں، روزانہ مل کر ایک دوسرے کے ساتھ رفاقت رکھیں اور ایک شخص یعنی متحد ہو کر ایمان کی خاطر مقابلہ کریں اور اس روزمرہ کی ملاقات میں ماں، بھائی، بہن زندگی کی لیاقت کو ظاہر کریں جس کا یسوع نے ہمیں اختیار دے رکھا ہے۔ تب اس کے تمام لوگ مل کر روزانہ بھر پور زندگیاں بسر کر سکیں گے(اعمال2:42-47، کرنتھیوں اول باب12اور 13)۔ مسیح کی روح کے وسیلہ سے اس کے کسی بھی دئیے ہوئے وقت میں استعمال ہوتے رہیں یہ درحقیقت سادہ سی بات ہے۔ جب وہ اپنے جسمانی بدن میں یہاں پر ہمارے ساتھ تھا تو یسوع کہتا تھا کہ جب ہم انسان کے بنائے منصوبے ، کلیسیائی حکومت اور عبادت کی دعائے عام کی کتاب اور روایات اور دکھاوے اور خود مختار دنیوی زندگیوں کے ساتھ روح کو نہیں بجھاتے تو وہ آزادی کے ساتھ بذات خود اور اپنی نعمتوں کا اظہار کر سکتے ہیں، جب وہ اپنے جسمانی بد میں یہاں پر تھا تو اس کے خیالات اور مسح جاری تھا خواہ وہ ایک لمحہ کے لئے تھا یا بہت دیر تک کے لئے تھا۔ یہ ہمارا جذبہ اور جوش ہے جب کسی دوسرے کو مکاشفہ ملتا ہے تو پہلا شخص خاموش ہو جائے۔
زندگی میں یسوع کی قیادت
یہ سب کچھ کہنے کے بعد یہ دوبارہ کہنا ضروری ہے کہ اس سب کچھ کی کوئی حقیقت نہیں ہو گی اگر روزمرہ زکی زندگی کی کوئی خوبی یا لیاقت نہیں ہے۔ جیسا کہ کرنتھیوں اول باب 12اور 13میں بیان کی گئی ہے اور باب 14کے لئے ضروری ہے۔ درحقیقت روزمرہ زندگی کے بغیر کسی قدر خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ ہم سادہ طور پر میٹنگز کے متعلق بات چیت نہیں کر سکتے یہ مسئلہ بہت نازک ہے، مضمون بہت بڑا ہے یہ مضمون یسوع کی اور اس کے لوگوں کی زندگی میں قوت کے متعلق ہے۔ اور دنیوی اور منقطہ اور مذہبی لوگوں کی طرح خودی کی زندگی بسر کرنے کی وجہس ے ایک پارسا شخص لوگوں کی نگاہ میںایک واضح محافظ بن جاتا ہے اور گناہگار لوگ آزادی کےلئے اپنی خواہشات کے پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہیں (کرنتھیوں اول باب12اور 13)میں روزمرہ زندگی کی خوبی کرنتھیوں اول باب14میں آزادی کے لئے ضروری اور فلاحی ذمہ داری بن جاتی ہے۔
ہمیں اوقات کے متعلق ان گزشتہ تصاویر کو متحد کرنا چاہیے۔ جب خدا کے لوگ جمع ہوں تو ایک اجتماع کی بجائے کاہن ہوتے ہوئے مجموعی طور پر روزمرہ زندگی کی ضرورت کے مطابق کلام کی خوراک کو بانٹیں (افسیوں3:10، اعمال2:42-47، عبرانی3:12-14)۔ سینکڑوں مائیں، بھائی اور بہنیں مشترکہ زندگی بسر کریں، یسوع نے کہا یہی منصوبہ ہے یہ زندگی کی خوبی ہے کہ اس نے اپنے لوگوں کو اکٹھے مل کر زندگی بسر کرنے کے لئے بلایا ہے اور یہ ہمارے لئے ستون کی حیثیت رکھتی ہے نہ کہ میٹنگ کی تشکیل۔ وہ ایک میراث کی خواہش رکھتا ہے نہ کہ میٹنگ ، یا علم کی منتقلی یا جذباتی گیت سنگیت کی خواہش کرتا ہے۔ اس کا دل ایک اتحادی شخص کے لئے (لوقا9:22-23، 9:57-62)۔ وہ چاہتا ہے کہ حقیقی مسیحیت ہو۔ اور چھوٹے سے بڑے تک اس کی روح سے لپٹا ہوا ہو۔
یہ کچھ زیادہ آرام محسوس کرنے اور نرم و ملائم ہونے کے متعلق بات نہیں ہے کہ اپنی منصوبہ بندی اور غیر منصوبہ بندی کی میٹنگز کے متعلق آرام محسوس کریں اور روح کے وسیلہ رہنمائی کے کتبہ سے مطئمن ہو جائیں کیونکہ ہم پہلے ہی سے اس بات سے واقف نہیں ہوتے کہ ہم کیا کرنے جا رہے ہیں ۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ روح کی رہنمائی کا کتبہ لگانے سے روح کی رہنمائی کے مطابق ہی کام ہو ئے، بہت مشکل ہے اس طرح سے نہیں ہو گا۔ مثال کے طور پر جس طرح Jamesاور Jambersزمینی نقطہ نگاہ سے نقل کی جو کہ حقیقی چیزوں کی طرح دکھائی دیتی تھیں۔
سادہ طور پر تنظیمی مذہب کی تشکی دینے اور زندہ یسوع کی حقیقت میں زندگی بسر کرنے کے درمیان فرق نظر آتا ہے ۔ یہ بات تخلیقی طور پر میٹنگز اور ڈھانچہ کو بدل دیتی ہے ۔( ایک مذہبی سہولت میں یا ایک گھر میں)کیا یہ سب کچھ حقیقت میں اہم نہیں ہے؟ اس کا موازنہ آج کے اس موقعہ سے کریں جو کہ وہ ہمیں فراہم کرتے ہیں وہ ہمیں کوئی نئے اور منظور شدہ ڈھانچہ کے لئے نہیں بلا رہا بلکہ وہ ہمیں روزمرہ کے تعلق اور ایک ممسوح شخص کے ساتھ زندگی کے درخت سے اکٹھے مل کر پھل کھانے کے لئے بلا رہا ہے۔ہاں وہ ہماری میٹنگز کو بدل دے گا مگر وہ ایک پھل ہے نہ کہ نشان یا مقصد ہے فقط نئی اور منظور شدہ تعلیمات ، طریقہ کار ، اصولات کو قبول کرنا اور سرگرم میٹنگز میں شامل ہونا ہی کافی نہیں ہے۔ بلکہ سوال یہ ہے کہ لوگ کتنا ایک دوسرے کے قریب رہتے ہیں کیا یہ بائبل کے مطابق نہیں کہ ایماندار سب چیزوں میں شریک ہوں، لوگوں کے نزدیک یہ بے معنی بات ہو گی، حقیقت میں ہم اس کے لئے مقدس کی تلاش میں ہیں جہاں یسوع رہ سکے اور کام کر سکے(مکاشفہ باب1تا 2)۔ زندہ اور حکومت کرنے واے بادشاہ کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں ہے یہی نقطہ ہمیشہ کی زندگی ہے جیسا کہ یسوع نے اسے فوق الفطرت آسمانی زندگی کہا ہے یہ تباہ نہ ہونے والی اور ابدی فطرت ہے یہ سب اندھی قوت اور سچائی اور محبت اور زندگی کو محصور کرنے والی حقیقت ہے ۔ یسوع زندگی کے پانی کی دشموں کی طرح معموری کی زندگی لایا، وہ اپنے لوگوں کے لئے وسیع تر زندگی لایا وہ ایک ایسی کائنات کی حقیقت ہے جو کہ انسانی آنکھوں سے اوجھل ہے اور وہ دنیا کے لئے کثرت کی روشنی بن کر آیا ہے۔
سچ میں مل کر زندگی بسر کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کیسے میٹنگز کریں؟ جو کچھ یسوع فرشتوں کی گروہ کے ساتھ زمین پر لایا وہ کبھی بھی کم نہیں ہو سکتا۔ میٹنگز یا مطلب یہ ہے کہ جہاں زیادہ لوگ شراکت کریں ۔ کیا یسوع اسی کے لئے موا؟ نہیں ، کیوں یسوع اس سر زمین پر اس لئے نہیں آیا کہ میٹنگز کے لئے ہمیں نیا راستہ دکھائے یا کلیسیا ہو، یا کوئی تحریک ہو۔ اس کے مقاصد کے مقابلہ میں یہ بہت کمزور بات ہے(افسیوں3:10)۔ اب وہ کلیسیا کے ذریعہ سے دشمن کو ظاہرہ طور پر نیست کرنا چاہتا، فنا کرنا چاہتا اور عاجز کرنا چاہتا ہے۔ اور زندگی کے بعد زندگی کو بیٹے کے کردار اور زندگی اور حکمت اور قوت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے وہ بہت سارے فرزندوں کو جلال کی طرف لارہا ہے نہ کہ سادہ طور پر جلال کی طرف ۔ وہ اپنی کلیسیا کی تعمیر کر رہا ہے جس پر عالم ارواح کے دروازہ غالب نہیں آ سکتے۔ یسوع مسیح کے فضل اور اس کے اختیار سے ہم اپنے فرزندوں اور اپنی بیٹیوں اور خاندانوں اور پڑوسیوں کو شیطان کی قید اور اسیری سے واپس لا رہے ہیں۔ زندگیاں تبدیل ہو رہی ہیں وہ ہمیں بالکل ایک نئی فضا میں لے آیا ہے تا کہ ہم اس کے پہلو میں زندگی بسر کریں، سانس لینے کے لئے وہ ہمیں نئی ہوا میں لے آیا ہے۔ دیکھنے کے لئے نئی آنکھیں دی ہیں سننے کے لئے نئے کان دئیے ہیں اور احساس اور محبت کے لئے نیا دل دیا ہے ۔ یہ فرق زندگی میں ہر چیز پر بمع میٹنگز پر اثر انداز ہو تا ہے۔
کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس سے جرات ملتی ہے ؟ کای آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس سے ایمان اور فرمانبردار حاصل ہوتی ہے؟ کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ آپ کی زندگی کو بدل دے گی؟ اگر آپ ان باتوں میں زندگی بسر کرنا شروع کردیں گے؟ آپ مزید بستر پر رسیوں پر بندھے نہیں رہیں گے۔ ہم پر روز کاہنوں کی بادشاہی ہیں اور میٹنگز تو اس کے علاوہ ہیں۔ درحقیقت ہماری 90فیصد ترقی اکٹھے زندگی بسرکرنے سے آتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ فقط 10فیصد ترقی میٹنگز سے آتی ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو اپنے گھر سے باہر نکل کر دوسرے لوگوں کے گھروں میں جانا ہو گا۔ آ پ دوسروں کے گھروں میں، پانی ، خوراک اور کپڑے لا سکتے ہیں، جب آپ انہیں ایک بچہ کے ساتھ ناراض دیکھتے ہیں تو آپ کو چاہیے آپ انہیں الگ لے جا کر ان سے بات چیت کریں، جب آپ ان کی زندگی میں غرور اور تکبر کو دیکھتے ہیں تو آپ انہیں اپنے بازوﺅں میں لیں اور ان سے کہیں کہ تکبر نہ رکھیں۔ جب خود غرضی کو کسی بھائی کی زندگی میں دیکھتے ہیں تو اسے اپنے بازﺅوں میں لیں اور کہیں مہربانی کر کے مزید خود غرض نہ بنیں۔ ہمیں دوسری میٹنگ تک اپنی آنکھوں کو بند نہیں رکھنا چاہیے ۔ ہم ہر روز ایک دوسرے کی زندگیوں کے درمیان رہتے ہیں جیسے کہ کاہن خدا کا کام کر رہے ہوں اور جیسا کہ سینکڑوں مائیں، بہنیں اور بھائی مل کر رہتے ہوں اور یہ خدا کی طرف سے حکم ہے جو کہ عبرانیوں باب 3اور دیگر بہت سارے حوالہ جات میں پایا جاتا ہے۔
عبرانیوں3:12-14 اے بھائیو!خبردار تم میں سے کسی ایک کا ایسا برا اور بے ایمان دل نہ ہو جو زندہ خدا سے پھر جائے بلکہ جس روزتک آج کا دن کہا جاتا ہے ہر روز آپس میں نصیحت کیا کرو تا کہ تم میں سے کوئی گناہ کے فریب میں آکر سخت دل نہ ہو جائے۔ کیونکہ ہم مسیح میں شریک ہوئے ہیں بشرطیکہ اپنے ابتدائی بھروسہ پر آخر تک مضبوطی سے قائم رہیں۔
غور کریں کہ یہ حوالہ کیا کہتا ہے ، یہ خدا کی طرف سے ہے قادر مطلق خدا تجھ سے اور مجھ سے کہتا ہے کہ ہمیں ہر روز ایک دوسرے کو نصیحت کرنی چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔ ہمیں ہر روز ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے ، روح القدس ہر روز ہم سے کلام کرتا ہے، وہ فقط ہر اتوار اور ہربدھ کو ہی کلام نہیں کرتا۔ وہ فقط میٹنگز میں ہی کلام نہیں کرتا۔ وہ کہتا ہے کہ ہر روز ایک دوسرے کی زندگی میں سچائی کی سطح پر شریک ہو، اگر دوسرے دستیاب ہیں یا ہو سکتے ہیں اور آپ اپنے طرز زندگی ، یا غرور یا خود غرضی یا زندگی کے انتخاب کی وجہ سے شریک نہیں ہوتے، خدا کہتا ہے کہ تم سخت دل بن جاﺅ گے اور جو کچھ محسوس کرتا ہے اسے محسوس کرنے کے قابل نہ ہو گے۔ آپ سوچنے اور سمجھنے میں فریب کھا جاﺅ گے اور سمجھو گے کہ آپ درست ہیں جبکہ آپ درست نہ ہو گے۔ یہی بات کلام مقدس وضاحت سے کہتا ہے ۔ وہ فقط نہ نہیں کہتا کہ اسے کروس بلکہ اس نے کہا کہ اگر تم یہ نہیں کرتے ۔ یہ بات آپ کو بہت دکھ پہنچائے گی اگر ہر روز میری زندگی کے متعلق مجھ سے بات کرنے کے لئے بھائی نہیں ہیں تو میں ہر روز سخت ہوتا جاﺅں گا، میں دھوکا اور فریب کھا جاﺅں گا، شاید آپ کہیں مگر میں ہر روز اپنی بائبل پڑھتا ہوں اور ہر روز دعا کرتا ہوں۔ میری بیوی ایک مسیحی خاتون ہے اور میں ہرروز اسے دعا کرتے دیکھتا ہوں۔ یہ وہ بات نہیں جو کہ خدا کہتا ہے ۔ آپ ہر روز اپنی بائبل پڑھ سکتے ہیں اور دعا کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ ہر روز ایک دوسرے کی زندگیوں میں شریک نہیں ہوتے تو آپ سخت سے سخت ترین ہوتے چلے جائیں گے اور زیادہ سے زیادہ فریب کھائیں گے۔ خدا یہ باتیں عبرانیوں 3:12-14میںکہتا ہے۔ کیا آپ بائبل پر ایمان رکھتے ہیں؟ کیا آپ خدا پر ایمان رکھتے ہیں؟
بائبل کو کس نے تحریری کیا؟ خدا نے، اور خدا کہتا ہے کہ ہمیں ہر روز ایک دوسرے کی زندگیوں میں شریک ہونا چاہیے۔ اگر آپ دیکھتے ہیں کہ لمیں خود غرض ہوں تو آپ میرے پاس آئیں اور مجھ سے کہیں ”بھائی خود غرض مت بنیں یہ بات یسوع کو رنجیدہ کرتی ہیے۔“ اگر آپ مجھے غرور میں دیکھتے ہو تو مہربانی کر کے میری مدد کیجئے اور مجھے یاد رکھئے کہ خدا مغرور کا مقابلہ کرتا ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ خدا میرا مقابلہ کرے آپ کو میری مدد کرنی چاہیے کیونکہ میں اسے ہر وقت نہیں دیکھ سکتا اورکوئی بھی ہر وقت اپنی کمزوری کو نہیں دیکھ سکتا۔ لہذا ہر وز ایک دوسرے کو نصیحت کرو تا کہ تم میں سے کوئی بھی سخت نہ ہو اور فریب نہ کھائے۔ یہ ہماری روزمرہ مجموع زندگی کا اہم حصہ ہے۔ آپ ایک پاسبان ہونے کی حیثیت سے اپنی نعمتوں کو استعمال کرتے ہیں یہ آپ کے لئے ایک کلیدی راستہ ہے۔ اور آپ مسیح کے ایلچی ہیں اور خدا آپ کے وسیلے سے التماس کرتا ہے۔
اگر آپ ان سچائیوں کو عملی جامہ پہنائیں جو کہ ہمیشہ آپ کی بائبل میں ہیں تو آپ حیران ہوں گے کہ آپ کتنا زیادہ قریب ہیں۔ روزانہ ایک دوسرے کو نصیحت کریں، ایک دوسرے کے ساتھ اور شادی بیاہ میں شریک ہوں اور ایک دوسرے کے ساتھ کام کی جگہ پر بھی شراکت کریں۔ وہاں جائیں۔ آپ کو اپنی آرام کی حدود سے باہر نکلنا چاہیے اور وہاں پر جائیں جہاں پر آپ نے پہلے زیادہ کام نہیں کیا۔ ہاں میرا مطلب ہے آپ یسوع کی باتوں کوخدا کے کلام کی طرح ایک دوسرے کی زندگیوں کے لئے عملی طور پر ، محبت سے اور عقل مندی سے ہر روز بولیں، بھائیو جب آپ جمع ہوتے ہیں تو ہر ایک کے پاس نصیحت کا کلام ، گیت اور مکاشفہ ہونا چاہیے۔ جب کسی دوسرے شخص کو مکاشفہ ملے تو پہلا شخص خاموش ہو کر بیٹھ جائے۔ جب آپ اس بات کو عمل میں لائیں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ جن لوگوں کے متعلق آپ سوچتے تھے کہ وہ مسیحی ہیں مگر وہ یسوع سے زیادہ محبت نہیں رکھتے جیسا کہ آپ سمجھتے تھے مگر اب وہ یسوع سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ آپ کو یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ جن کے متعلق آپ نے سوچا تھا کہ وہ بہت کمزور ہیں وہ مضبوط ہو رہے ہیں اور عقل مند بن رہے ہیں جس کا آپ پہلے تصور بھی نہیں کر سکتے تھے خدا کی راہیں جعلساز اور فریب اور دھوکا دہی کو ظاہر کر دیتی ہیں اور کمزور شخص کو بہت مضبوط بنا دیتی ہیں، خدا کو جلال ملے۔
یہ خزانے آپ کے سپرد کئے گئے ہیں۔ یسوع کی خاطر انہیں عمل میں لائیں۔ یسوع کے کہنے کے مطابق آپ کو وضاحت کرنی چاہیے کہ ایک مسیحی در حقیقت کیا ہے۔ آپ کو قیادت کو سمجھنا چاہیے کہ درحقیقت اس کا کیا مقصد ہے، ہر روز اکٹھے مل کر زندگیاں بسر کریں، ایک دسرے کی حوصلہ افزائی کریں، ایک دوسرے کی تعمیر کریں، نشوونما کے لئے ایک دوسرے کی مدد کریں صبح سے لیکر شام تک یسوع سے زیادہ پیار کریں، آئیں اکٹھے مل کر یسوع بادشاہ سے ملاقات کریں۔
بائبل ہمیشہ سو فیصد سچی اور حقیقی ہے یہ یسوع اور اس کے پیروکاروں کے متعلق بتاتی ہے یہ ان کی زندگی کی کہانیوں کو بیان کرتی ہے کہ کیسے انہوں نے دکھ اٹھائے اور کیسے انہوں نے خدا کے ساتھ اپنے تجربات میں سیکھا۔ ہم یقینا ان کی کہانیوں سے سیکھ سکتے ہیں مگر ہم بھی اسی طریقہ سے سیکھ سکتے ہیں جس طرح سے انہوں نے سیکھا تھا۔ اپنی روزمرہ زندگی میں مل کر خدا سے رفاقت رکھیں۔ اس فہم میں ہم بھی زندہ خطہ ہیں۔ دنیا کا تمام مطالعہ ہمیں کبھی بھی تبدیل نہیں کر سکتا۔ اکٹھے مل کر زندگی کا تجربہ ہمیں تبدیل کر سکتا ہے۔ وہ گہری باتیں جنہیں ہم جاننا چاہتے ہیں جب وہ فقط کاغذ سے پڑھی جاتی ہیں تو وہ ہمارے دل کی گہرائی تک نہیں پہنچتیں۔ جب ہم ہر روز اکٹھے مل کر مسائل کا حل نکالیں گے تو کامیاب ہوں گے۔ یسوع زندگی کے گہرے اسباق ہمیں سکھاتا ہے۔ جو کہ ہم دنیا کی بائبل سٹڈی سے نہیں سیکھ سکتے۔ اگرچہ یہ سچائیاں ہر ایک کی بائبل میں پائی جاتی ہیں سچائی کا ستون اور بنیاد کلیسیا ہے۔ زندگی آدمیوںکانور بن گئی۔
زندگی گرامر سکول کی طرح نہیں ہے جہاں ہم تصورات سیکھتے ہیں اور پھر ہم عقائد اور احکام کا یقین کرتے ہیں اس کی بجائے خدا نے ہمیں بلایا ہے کہ ہم انہیں مردو زن کی مانند بنیںجنہیں خدا نے ہم سے پہلے بلایا تھا۔ اسی خدا کے ساتھ ہمارا تعلق ہو جس کے ساتھ ان کا تعلق تھا جس طرح سے انہوں نے گہرے طور پر یسوع سے محبت کی ہمیں بھی کرنی چاہیے۔ ایسا کرنے کے لئے ہمیں فقط وہی کچھ جاننے کی ضرورت نہیں جو کچھ وہ جانتے تھے بلکہ ہمیں وہی کچھ محسوس کرنے کی ضرورت ہے جو کچھ وہ کرتے تھے خدا ہمیں بھی ان جیسے سفر پر لے جانا چاہتا ہے۔ ہم اکٹھے مل کر اپنی زندگیوں پر خدا کے کلام کو لاگو کرنے سے اس سفر کو شروع کر سکتے ہیں۔ ہم وہ سفر اپنی آنکھوں میں آنسوﺅں کے ساتھ ، اپنی کمزوریوں کے ساتھ اور اپنی قوت کے ساتھ ، ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہوئے اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے، برے اوقات میں اور اچھے اوقات میں اور مسیحا جو کہ ہماری امید ہے اس پر نگاہیں لگائے ہوئے اس سفر کو جاری رکھ سکتے ہیں۔ ہم ہمیشہ آگے بڑھ رہے ہیں اور بھروسہ رکھتے ہیں کہ خدا ہی ہمارا مہیا کرنے ولاہو گا۔ اور جب ہم اکٹھے مل کر رہیں گے تو وہ ہماری مدد کرے گا۔
خدا کی آرزو اب یہ ہے
میں Albert Einstenکے متعلق ایک مرتبہ دستاویزی فلم دیکھ رہا تھا۔ وہاں پر ایک جملہ کہا گیا و کہ یوں تھا ”ہر مرتبہ کہا گیا لمبا، لمبا،لمبا جب اس کے ساتھ ایک شخص آیا جس نے کائنات کو مختلف آنکھوں سے دیکھا اور سمجھا اور کائنات کو تبدیل کیا تا کہ اس میں سکونت کرے۔“ ہم اس چیلن کو آپ کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں، اس قسم کے شخص بنیں جو کہ کائنات کو دیکھتا ہو، جسمانی آنکھ سے نہیں بلکہ روحانی آنکھ سے، عبرانیوں باب11کے ایماندار میں سے ایک کی مانند چیلنج بن جائیں۔ خدا کی رہائش گاہ کے متعلق خدا کی رویا دیکھیں اور یہ آپ روح القدس کی رہنمائی میں دیکھ سکتے ہیں۔ جس کا جلال ہمیشہ بڑھتا رہتا ہے۔ آپ اپنے دل کی آنکھ میں اس تصویر کو دیکھیں، جیسا کہ عبرانیوں کے خط باب 11میں ایمانداروں نے اس تصویر کو دیکھا انہوں نے اس شہر کو دیکھا جس کا بنانے اور تعمیر کرنے والا خدا تھا۔ اور وہ اسی وجہ سے دنیا کی کسی چیز سے مطئمن نہیں ہوئے۔ وہ پرانے شہر کی طرف واپس نہیں جانا چاہتے تھے انہوں نے دور ہی سے آسمانی منصوبے کو دیکھا اور یہاں تک کہ اگرچہ وہ اسے اپنے ہاتھوں کے ساتھ محسوس نہ کر سکے اور اگرچہ وہ ابھی اس شہر میں سکونت نہیں کرتے جو کہ خدا نے ان کے لئے ایک منزل پر رکھا ہے وہ واپس جانے کے لئے راضی نہ ہوئے ، اس لئے خدا ان کا خدا کہلانے سے نہیں شرمایا اور انہیں اپنے لوگ کہنے سے نہیں شرمایا۔“
وہی چیلنج آپ کے سامنے اور میرے سامنے ہے اور جس دنیا میں آپ رہتے ہیں اس کے چوگرد دیکھیں اور جس کائنات میں آپ رہتے ہیں اور خاص طور پر جس کلیسیا میں آپ رہتے ہیں اور اپنے اندر باپ کے گھر کے لئے غیرت رکھیں اس کی غیرت آپ کو اس طرح سے کھا جائے کہ آپ اپنی زندگی میں ہر خطرہ کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں تا کہ اسے اپنی فضا میں پورا ہوتا ہوا دیکھیں۔ آپ کو اپنی زندگی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے آپ کو اپنے خاندان کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے (زبور69:8-9)۔ آپ کو اپنی نوکری کا خطرہ ہو سکتا ہے ۔ آپ کو خدا اوراس کے مقاصد کی خاطر کسی چیز سے بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اسے وہاں ہونا چاہیے تھا جہاں سے ہم آ رہے ہیں۔ بائبل کے لحاظ سے بات کرتا ہوں کہ در حقیقت فقط ایک ہی قسم کی مسیحیت ہے۔ یہ کوئی مشہور خیالی یا تصور نہیں ہے مگر رومیوں باب 4میں بتایا گیا ہے جن کے پاس ابرہام جیسا ایمان ہے وہ ابرہام کے فرزند ہیں۔“
لہذا جیسی بھی حالت یا کلیسیا جس میں آپ رہتے ہیںاور جہاں کہیں بھی آپ ہیں آپ کو بڑے محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ آپ اس بات کو قبول نہ کریں جو کہ خدا کو قابل قبول نہیں ہے۔ آپ سستی، خدا کے کلام کی نافرمانی، رویا کی کمی، آپ کی شخصی زندگی میں گناہ جس نے آپ کو بہت زیادہ اندھا کر رکھا ہے یا آپ کو بے کار کر دیا ہے جو کہ آپ اپنے آپ کو نااہل سمجھتے ہیں آپ اسے قبول نہ کریں۔ دو سروں کو اجازت نہ دیں جنہوں نے لودیکیہ کی کلیسیا کو فریب دیا وہ آپ کو بھی نیم گرم کر دیں گے۔
ہو سکتا ہے کہ آپ نے حقیقت کو بیچ ڈالا ہو کہ آپ تو صرف چرچ کی انتظامیہ ہیں اور آپ کے پاس پیش کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ شائد آپ سوچتے ہوں کہ آپ کا خیال کوئی حقیقی معاملہ نہیں ہے کیونکہ وہ بہت سارے دانشمند اور سیکھنے والے لوگ وہاں پر ہیں۔ آپ کیا جان سکتے ہیں؟ میں فقط آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ چاہے آپ کچھ بھی ہوں تو بھی آپ کے پاس پیش کرنے کو کچھ ہے۔ اگر آپ نے حقیقت میں خدا کے نام کو پکارا ہے اور اس نے کہا ہے کہ وہ آپ کی زندگی کا اختیار سنبھال لے تو پھر آپ کے پاس پیش کرنے کو کچھ ہے اگر آپ نے اس سے کہا ہے کہ وہ آپ کے گناہوں کو دھوئے تو پھر آپ کے پاس پیش کرنے کو کچھ ہے اس کی خواہش کہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک ہر شخص اسے جان جائے۔ اس کی مشورت میں زندگی بسر کرے اور روزانہ خدا کے ساتھ رفاقت رکھے۔
ہر شخص جوکہ ایک لمحے سفر پر جا رہا ہوتا ہے کوئی شخص اس کے ساتھ ہو لیتا ہے یا کوئی لوگ اس کے ساتھ ہو لیتے ہیں اور وہ اس کائنات کے متعلق سوال کرنا چاہتے ہیں جس میں ہم رہتے ہیں اور وہ اپنے اردگرد کی دنیا میں فرق دیکھنا چاہتے ہیں اور عبرانیوں باب11میں بھی اسی کے متعلق بتاتا ہے اور اگر ہم میں دلیری اور رضامندی ہے تو خدا ہم میں سے ہر ایک کو ایسا ہی دیکھنا چاہتا ہے اور ہماری رفاقت سربراہ کے ساتھ ہے۔ اس میں قائم رہنے سے زیادہ پھل نظر آئے گا۔ آپ ہی وہ شخص ہو سکتے ہیں جو کہ دنیا میں فرق دیکھا سکتے ہیں جس میں آپ رہتے ہیں۔
میں امید رکھتا ہوں کہ ہم نے کم سے کم ایک غلط فہمی کو دور کیا ہے جو کہ مسیحی معاشرے میں سراہیت کر چکی تھی وہ غلطی فہمی یہ تھی کہ مسیحی بن جانا ہی کہانی کا اختتام ہے اور پھر اپنی پسند کے چرچ میں اتوار کے روز شرکت کرنا اور یسوع کی دوبارہ تک اسے جاری رکھنا اور پھر یہ تصور کرنا کہ آپ پہاڑ کی چوٹی پر تعمیر کئے ہوئے محل میں جائیں گے ۔ میں اس خیال کو مکمل طور پر جڑسے نکال دینا چاہتا ہوں کیونکہ خدا کا خیال نہیں ہے خدا اس خیال کو جھوٹا مذہب اور لودیکیہ کہتا ہے جو کہ اس کے ذہن کو درہم برہم کر دیتا ہے۔
خدا کی منشا اب یہ ہے کہ کلیسیا کے وسیلہ سے خدا کی طرح طرح کی حکمت ان حکومت والوں اور اختیار والوں کو جو آسمانی مقابلوں میں ہیں معلوم ہو جائے (افسیوں3:10)۔
ٹھیک اس وقت خدا کی منشا یہی ہے کہ اس کی خواہش یہ ہے کہ کلیسیا کے وسیلہ سے اس کی طرح طرح کی حکمت جانی اور پہچانی جائے، نہ کہ فقط انفرادی طور پر جو نجات پا چکے ہیں اور نہ ہی معاشرہ کے کچھ ضعیف اور کمزور لوگو ں کے ذریعے سے جو کہ سوٹ اور ٹائی پہنے ہوئے ہفتہ کے خاص دن وعظ کو سنتے ہیں بلکہ زندگی کی ترکیب و ترتیب کے ذریعہ ، ایمانداروں کی جماعت کے ذریعہ جو کہ ہر امدادی بندھن سے جوڑے جا چکے ہیں اور وہ لوگ جن کی نعمتیں سرگرم عمل ہیں وہ ایک دوسرے کے رکن ہیں اور مضبوط ہیں؟ ایک دل ہیں، ایک ذہن ہے، ایک رائے ہے اور ایک ہی مقصد ہے؟ اعما ل کی کتاب کے ایمانداروں کی طرح ایک ہی رویا کی خاطر لڑیں نہ دولت کی خاطر اکٹھے ہوں، رسولوں سے تعلیم پانے، روٹی توڑنے، رفاقت رکھنے اور دعا کرنے کے لئے اپنے آپ کو وقف کریں، روزانہ عام لوگوں کے ساتھ اور گھر گھر جا کر رفاقت رکھیں، خدا کے لوگوں کی اعضا کے اتحاد اور یگانگت کی طرح رویا دیں، اکٹھے مل کر زندگی کی ترتیب کو متحد رکھیں تا کہ عالم ارواح کے دروازے غالب نہ آسکیں۔ حاضر باشی کی بنیاد پر ہندوں اور مسلمانوں کے لئے مذہب ٹھیک ہے۔ مگر یہ وہ نہیں جو کہ یسوع سے شروع کیا اور جس کے لئے وہ مقرر ہو اتھا۔
اس کی منشا اب کلیسیا کے ذریعہ سے جو زندگی رکھنے والے اعضا کے ذریعہ جو کہ حقیقی ہیں نہ لوگوں کا ایک گروہ جو کہ کسی چیز میں شراکت کرتا ہے بلکہ وہ زندگیاں جو کہ متحد ہیںجو کہ ایک دوسرے سے اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں، ایک دوسرے کا بوجھ اٹھاتے ہیں اور ایک دوسرے سے پیا ر کرتے ہیں، اس قسم کی زندگی ہونی چاہیے جسے لوگ دیکھ سکتے ہیں اس قسم کی زندگی کے متعلق یسوع نے کلام کیا۔ اور کہا کہ جب ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں گے تو سب لوگ جان جائیں گے کہ یہ آسمان کی طرف سے ہے (یوحناباب 13)۔ اس نے کہا کہ تم حکومت والوں اور اختیار والوں کو نیست و نابود کرو گے جو کہ آسمانی مقاموں میں ہیں، خدا کی منشا اب یہ ہے کہ کلیسیا کے وسیلہ سے شیطان کو اس کی تمام حکومت اور اختیارات کو سر عام نیست و نابود کرے اور اس کی کلام مقدس کے مطابق اب منشا یہ ہے کہ کلیسیا کے ذریعہ اپنے دشمنوں کو اپنے پاﺅں کی چوکی کے نیچے رکھے۔ نہ صرف اس کی دوسرے آمد کے وقت دور ابدی اور آخری بادشاہی کے وقت اور خدا کے کام کی تکمیل کے وقت بلکہ اب اور اس وقت اس کی منشا ہے۔
اور البتہ ہم کوئی خیالی بات نہیں کر رہے۔ ہم سماجی سرگرمی کے متعلق بات نہیں کر رہے۔ ہزار سالہ بادشاہت کے دور کی بات بھی نہیں ہے۔ اور نہ ہی تسلط کرنے والی علم الہٰی کی بات ہے اور نہ ہی پٹھوں کو نرم و ملائم کرنے کی بات ہے۔ بلکہ صلیب کی بات ہے۔ ہم لوگوں کے متعلق بات کر رہے ہیں جو کہ اکٹھے مل کر زندگی کا اظہار کرتے ہیں جیسے کہ یسوع نے بادشاہوں کا بادشاہ ہوتے ہوئے اپنی زندگی کا اظہار کیا۔ اس کی پیدائش خلاف قانون تھی اور ایک چرنی میں ہوئی، اس نے ادھار مانگے ہوئے گدھے پر سواری کی۔ اس کی درحقیقت اپنی کوئی بھی ملکیت نہ تھی۔ اختیار تھا نہ تعلیم تھی، نہ سیاسی کردار تھا، نہ کوئی خوبصورتی اور نہ ہی کوئی عظمنت تھی کہ کوئی بھی اس کی طرف کھنچا چلا آئے ، ہم اس شخص کے متعلق بات کر رہے ہیں جو کہ انسانوں کو پیار کرنے والا تھا، جو کہ انسان کے دلوں کو دیکھ سکتا ہے اور انہیں صلیب کے پاس لا سکتا ہے۔ ہم اس شخصیت کی بات کر رہے ہیں جس نے اپنی ہستی اور اپنی زندگی رسوائی آدمیوں کو دکھائی اور انہیں آدم گیر بننے کے لئے بلاہٹ دی تا کہ وہ اس کے گھر اور سکونت گاہ کا حصہ ہوں اور وہ زندہ پتھر بنیں۔ نہ کہ صرف وہ لوگ ہی بنیں رہیں یہ خدا کے دل کی منشا ہے۔
یسوع ناصری کو اس کی بادشاہت سمیت قبول کریں جو کہ اس دنیا کی نہیں ہے نہ اسے روم کے فاتح کی طرح قبول کریں ، نہ اسے جس ملک میں ہم رہتے ہیں اس کے بادشاہ کی طرح قبول کریں اور نہ ہی اسے کلیسیائی نظا م کی طرح قبول کریں۔ اسے بڑھئی بادشاہ کی طرح سادگی سے قبول کریں جس نے محبت کی ہے ، معاف کیا ہے اور اپنی جان ہماری خاطر صلیب پر دے دی ہے۔ اس نے ضروری سمجھتے ہوئے ہیکل کے تختوں کو الٹ دیا ، اس اپنے باپ کی محبت کی خاطر اور اپنے باپ کے گھر کی غیرت کی خاطر کوڑا استعمال کرنا ضروری سمجھا۔
یسوع جس کائنات میں رہتا تھا اس سے سوال کرنا چاہتا تھا اور اسے تبدیل کرنا چاہتا تھا اور اس نے ہمیں بلایا ہے کہ ہم اسی قسم کی شخصیت ہوں، یہ کوئی معلومات کا تبادلہ نہں ہے۔ یہ تو پاکیزگی کےل ئے اور خدا کے مقاصد کی مخصوصیت کے لئے بلاہٹ ہے۔ اور یہ بلاہٹ اس کی رویا کو آپ کے دلوں اور آپ کی زندگیوں میں بلدن کرنے کے لئے ہے۔ اپنے گھٹنوں ہو جائیں اور دعا کریں۔ یہ بلاہٹ فقط دنیا کی دیدنی کائنات کو تبدیل کرنے کے لئے نہیں ہے بلکہ دنیا کی نادیدنی کائنات کو تبدیل کرنے کے لئے بھ ہے۔ اس کی منشا اب یہ ہے کہ کلیسیا کے ذریعہ سے اپنی حکمت کو واقف کروایا جائے جو کہ خدا کی طرح طرح کی حکمت ہے اور اس حکمت کو تاریکی کے حاکموں اور قوتوں اور تمام لوگوں پر ظاہر کیا جائے۔
لہذا جلتے ہوئے کوئلہ کو اپنے ہونٹوں اور دل کو پاک و صاف کرنے دیجئے ، خدا کی طرف دیکھیں اور پکار کر کہیں ”میں حاضر ہوں مجھے بھیج“۔
ضمیمہ
اگر وہ حقیقت میں اپنی کلیسیا کا سربراہ ہے
یہ کاہنوں کی بادشاہی کے متعلق اس کے دل کی بات ہے ، اپنے بدن کا سربراہ ہوتے ہوئےءیسوع کے لئے یہ حقیقی اور عملی بات ہے اور البتہ یہ کوئی بچگانہ اور بائبل سے ہٹ کر شوقعہ وقت کی بات نہیں ہے اور اپنی باری پر ہر شخص کو کچھ کہنا ہوتا ہے اور اگر آپ نے پچھلے ہفتہ پانچ منٹ سے زیادہ کلام کیا ہو تو اس ہفتہ آپ کلام نہیں کر سکتے، یقینا اس کی کلیسیا ایک جمہوریت نہیں ہے ، اس کی کلیسیا کو الہٰی انتظام کے تابع ہونا چاہیے جہاں ہر مسح اور نعمتیں اور اس کے جاری خیال حیران کن اور ہمیشہ کی تبدیلی کے غیر منصوبہ بندی کے طریقوں سے ہمارے ایک دوسرے پر اثر انداز ہونے کے لئے حکومت کرتے ہوں، اس کے تمام لوگوں کو چاہیے کہ وہ روزانہ مکمل طور پر اپنی زندگیوں کو متحد کریں (اعمال2:42-47، کرنتھیوں اول باب12اور 13)۔ تو وہ مسیح کے روح کے وسیلہ سے کسی بھی دئیے گئے وقت پر استعمال ہو سکتے ہیں ، یہ در حقیقت سادہ سی بات ہے یہ بالکل اسی طرح سے ہے جب وہ جسمانی بدن ہیں یہاں پر ہمارے ساتھ تھا تو اس نے کہ جب ہم انسان کے بنائے ہونے منصوبوں اور کلیسیائی حکومت اور دعائے عام کی کتاب اور روایات اور دکھاوے جیسی باتوں کے ساتھ روح کو نہیں بجھاتے تو اس کا جاری خیال اور مسح ہماری زندگیوں میں آتا ہے خواہ وہ ایک لمحہ کے لئے ہو یا زیادہ دیر کے لئے ہو، کیا یہ ہماری محبت اور جذبہ ہے کہ جب کسی دوسرے کو مکاشفہ ملتاہے تو پہلا خاموشی کے ساتھ بیٹھ جائے۔
”وہ کل ، آج بلکہ ابد تک یکساں ہے“۔
جب کسی دوسرے شخص کومکاشفہ ملتا ہے تو پہلا خاموشی کے ساتھ بیٹھ جائے۔
زندگی کی قوت کی یہ تصویر روزمرہ مطلوب زندگی کے ساتھ متحد کریں اور جوڑیں (اعمال2:42-47، کرنتھیوں اول باب12، عبرانی3:12-14)۔ سینکڑوں مائیں، بھائی اور بہنیں زندگی کی قابلیت اور لیاقت کے قریب آ رہے ہیں اس نے اپنے لوگوں کو بلایا ہے کہ وہ مل کر زندگی بسر کریں، اس نے ہمیں ایک میراث کے طور پر چھوڑا ہے تا کہ ہم تعاون کرے والے شخص کے دل کو لیں (لوقا9:23-27، 9:57-62)۔ یہ حقیقت مسیحیت ہے کہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک روح القدس کے لباس سے ملبس ہو۔ یسوع اپنی کلیسیا کرے گا جس پر عالم ارواح کے دروازے غالب نہیں آسکتے۔ اسی سے تمام لوگ کہیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو۔“
مقرر کیا گیا یا خود مقرر ہوا
سرکاری موسیقی کار شخص یا
خودبخود بولنے والا شخص
پہلے نمونے میں اداروں میں مذہبی نمونے کی مثال دی گئی ہے اور گھریلو کلیسیاﺅں کی مثال دی گئی ہے۔ یہاں پر فقط مرد حضرات ہی دفتری طور پر انچارج ہوتے ہیں ان کی طرف سے ہر چیز کی اجازت ضروری ہوتی ہے وہ فتری اوقات سے آغاز کرتا ہے اور دفتری اوقات پر اختتام کرتا ہے وہ دفتری طور پر تعلیم دیتا ہے یا کام دیتا ہے، تعلیم دینے اور پرستش کرنے میں رہنمائی کرتا ہے، وہ فیصلہ جات کرتا ہے اور سوالوں کے جواب دیتا ہے اور بہاﺅ پر اختیار کر سکتا ہے یہ بائبل کے مطابق نہیں ہے(کرنتھیوںاول14:26)۔ اور وہ پھل لانے سے محروم رہتا ہے اور روٹی میں خمیر کی مانند ہے اور نعمتوں کو بجھاتا ہے ۔ وہ یسوع کی حاکمیت کو کھو چکا ہے ایسا نمونہ بائبل میں کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔
خاکہ نمبر2 میں ہم نئے عہد کی فقط ایک ہی تصویر دیکھتے ہیں کہ کاہنوں کی بادشاہت میں فقط اسی ہی کی سربراہی نظر آتی ہے ، تمام نعمتیں مسیح کے بدن یعنی کلیسیا پر انڈیلی جاتی ہیں۔ کلیسیا کسی بھی دئیے ہوئے لمحہ میں متحرک ہو سکتی ہے ۔ جب کسی دوسرے پر مکاشفہ آتا ہےءتو پہلے شخص کو نیچے بیٹھ جانا چاہیے ، خداوند فرماتا ہے۔
ڈائیگرام
چاہے کون یا کچھ بھی ہوتا ہے اختیار کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وضاحت اور خوشی کلامی کے لئے یا موسیقی کے مقاصد کے لئے پہلے ہی ناچ رنگ کا انتطام کیا جاتا ہے ۔ اس کی بجائے کہ کسی تواریخی یادگار کو سیرایا جائے ، اس کی عزت اور تعظیم کی جائے اور اس کے متعلق سکھایا جائے کلیسیا زندہ یسوع کی تحسین و تعریف ہونی چاہیے ، یسوع نے اپنا سب کچھ اپنی تمام نعمتوں کی صورت میں اپنے بدن بھی کلیسیا پر انڈیل دیا ہے اور کسی بھی نعمت کی کسی بھی دئیے گئے وقت پر ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اگر کسی نوجوان کو کام کی جگہ پرمشکلات کا سامنا کرنا پڑتا یا کسی بہن کو اپنے بچوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تو اس ی وقت استاد کی نعمت، حوصلہ افزائی کرنے کی نعمت ، چرواہے کی نعمت اور مدد گار کی نعمت، سرگرم عمل ہو جاتی ہے۔ جب کسی دوسرے کو مکاشفہ ملتا ہے تو ہر وہ شخص جس کی زندگی میں مسیح سکونت کرتا ہے اور جو کچھ حال ہی میں وقوع میں آرہا ہے اس کی جواب دہی میں اسے متحرک ہونا چاہیے اور یسوع کے وسیلہ سے اسے استعمال ہونا چاہیے ، فقط یہی: مسیح کا بدن ہے، اور جو کچھ پہلے ہر روز گھر گھر میں اور یسوع میں متحد زندگیوں میں وقوع میں آ رہا ہے تب میٹنگز اس پر اثر انداز ہو سکتی ہیں ۔ یسوع کی حاکمیت کے لئے جگہ ہونی چاہیے اور تمام مواقعوں پر گھروں اور م میٹنگز میں اس کے لوگوں کے وسیلہ اور اسکی نعمتوں کے ذریعہ رہنمائی ہونی چاہیے نہ کہ صرف خدمت کے خاص موقعوں پر ہی اور جو کچھ یسوع کے متعلق ہے اور اسکی طرف سے ہے اسے لوگوں کے ساتھ بانٹنا چاہیے۔کرنتھیوں اول باب14میں اس کی راہوں کے لئے آزادی اور فرمانبرداری پائی جاتی ہے جب کہ وہ زندہ ہے اور وہ اپنی نعمتوں کے ذریعہ جس طرح چاہتا ہے کلام کرتا ہے۔ وہ مذہبی کہنات کلیسیائی انتظام ، ذات پات کے مذہبی طریقہ کار اور پہلے ہی سے اثر پذیر نمائش کی منصوبہ بندی کے ذریعہ سے کلام نہیں کرتا۔ آزادی تمام فرق کو بیان کرتی ہے اس کی طرف سے اور اس کے ذریعہ اور اس کے لئے تمام چیزیں اور نعمتیں کام کرتی ہیں، انسان کے بنائے ہوئے نمونہ نمبر 1کا بہت زیادہ نقصان ہے۔ اگر یسوع کسی بھی وقت اپنے ذرائع کے وسیلہ اپنا راستہ نہیں بنا سکتا جس طرح کہ وہ چاہتا ہے ۔یہ شرمندگی کی بات ہے اور بہت بڑا نقصان ہے کہ اگر اس کی نعمتیں ضائع ہوتی ہیں اور اس کی آواز نہیں سنی جاتی تو اچھا وعظ اور اچھی موسیقی بے فائدہ ہے۔ وہ اپنی کلیسیا کا سربراہ بننا چاہتا ہے نہ کہ جو اس کے نام سے اکٹھے ہوتے ہیں ان کے لئے مضمون بننا چاہتا ہے۔
یسوع ایک تواریخی یادگار ، تحسین و تعریف، عزت و احترام اور آزادی کی تعلیم دینے کی بجائے کلیسیا میں جاری سرگرمی اور شراکت چاہتا ہے اور زندہ رہنا چاہتا ہے۔
ہر شخص جس کی زندگی میں یسوع رہتا ہے اور جیسا کہ وہ ایمانداروں کے درمیان سرگرم عمل ہے تو ان کی زمینداری ہے کلیسیا یعنی مسیح کے بدن کی ترقی کے لئے اپنی نعمتوں کو پیش کریں۔
یسوع نے اپنا سب کچھ اپنی تمام نعمتوں کی صورت میں اپنے بدن یعنی کلیسیا پر انڈیل دیا ہے۔